کراچی: صوبائی محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے سندھ کی 3 سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز اور 6 تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کی اسامیوں کے انتہائی متنازع اشتہارات جاری کر دیے گئے ہیں۔
وائس چانسلرکے جاری کردہ گزشتہ اشتہار کا ’’Corrigendum‘‘ جاری کیا گیا ہے جس میں عمرکی زیادہ سے زیادہ حد 62 برس سے بڑھا کر65 برس کر دی گئی ہے جبکہ اس کے برعکس چیئرمین تعلیمی بورڈز کے جاری کردہ نئے حالیہ اشتہار میں عمرکی زیادہ سے زیادہ حد کو مزید 2 سال کم کرتے ہوئے 60 برس کیا گیا ہے جبکہ 3 سال قبل جاری کردہ چیئرمین تعلیمی بورڈز کے اشتہار میں عمر کی زیادہ سے زیادہ حد 62 برس مقرر تھی۔
ان دو متنازع اشتہارات کے سبب اب وائس چانسلرکی اسامی کیلیے 65 برس کی عمر تک کے امیدوار درخواست دے سکتے ہیں اور متعلقہ کسی یونیورسٹی میں اگر 65 برس کا کوئی شخص وائس چانسلر کے عہدے سے منسلک ہوتا ہے تو عہدے کی مدت پوری کرتے ہوئے اس کی عمر69 برس ہوگی جبکہ چیئرمین تعلیمی بورڈز کیلیے 60 برس سے زائد عمر کا کوئی شخص اس اسامی کیلیے درخواست دینے کا اہل نہیں رہا۔
تعلیمی بورڈز کے اشتہار میں عمرکی حد بندی کا معاملہ یہی نہیں رکا بلکہ عمر کی کم از کم حد بھی مقررکر دی گئی ہے اور جاری کردہ اشتہار کے مطابق اب 50 برس سے کم عمر شخص مطلوبہ اہلیت پوری کرنے کے باوجود چیئرمین بورڈ کی اسامی کیلیے درخواست دینے کا اہل نہیں ہو گا۔
دستیاب تاریخ کے مطابق چیئرمین تعلیمی بورڈز کے کسی بھی اشتہار میں عمر کی کم سے کم حد مقرر نہیں کی گئی جن چیئرمین بورڈز نے حال ہی میں اپنے عہدوں کی مدت پوری کی ہے ان کی اسامیوں پر گزشتہ اشتہار اکتوبر2015 میں جاری کیا گیا تھا جس میں عمر کی زیادہ سے زیادہ حد 62 برس جبکہ کم سے کم حد مقرر ہی نہیں تھی تاہم اب 50 برس سے کم عمرکے حامل اہل افراد پر قدغن لگانے کے سبب سندھ میں نسبتاً ’’ینگ ٹیلنٹ‘‘ پر چیئرمین تعلیمی بورڈز بننے کے دروازے بند ہوگئے ہیں، یہ اشتہار سیکریٹری محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز محمد ریاض الدین کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔
جمعہ کو چیئرمین تعلیمی بورڈز کی اسامی کیلیے اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی، ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی، ثانوی و اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈز سکھر، ثانوی و اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ لاڑکانہ، ثانوی و اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ شہید بے نظیرآباد اور سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کا اشتہار جاری کیا گیا ہے۔
سندھ کے ایک تعلیمی بورڈ کے چیئرمین کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ شاید محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز متعلقہ تعلیمی بورڈز میں کچھ ایسے من پسند یا سفارشی افراد کو چیئرمین کی اسامی پر دیکھنا چاہتا ہے جو50 برس کی حد پارکر چکے ہیں تاہم ان امیدواروں کی عمریں 60 برس سے کم ہیں۔
چیئرمین بورڈ نے مزید کہا کہ اشتہار میں موجود مطلوبہ تعلیمی قابلیت و تجربے کے ساتھ 51 سے 60 برس تک کے امیدواروں کی تعداد اس قدر محدود ہوگی کہ محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو چند ہی درخواستیں موصول ہو پائیں گی جس کے سبب مسابقت کا عنصر ختم ہو جائے گا اور محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈ کے مطلوبہ امیدوار کو چیئرمین بورڈ کی اسامی پر تعینات کرنے کی راہ باآسانی ہموارہو سکے گی۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کے اشتہار میں زیادہ سے زیادہ عمر کی حد 60 برس مقررکرنے کے سبب اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے چیئرمین پروفیسر انعام احمد جبکہ سکھر تعلیمی بورڈز کے چیئرمین مجتبیٰ شاہ اس اسامی کی دوڑ سے باہر ہوگئے ہیں، دونوں تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کی عمریں 63 برس سے بھی زائد ہیں۔
دوسری جانب جن 3 سرکاری جامعات میں وائس چانسلرکی تقرری کے سلسلے میں گزشتہ اشتہار کا’’ Corrigendum‘‘ شائع کیا گیا ہے ان میں جامعہ کراچی، شیخ ایاز یونیورسٹی شکارپور اور شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی بے نظیرآباد(نوابشاہ) شامل ہیں۔
اس اشتہارمیں تینوں جامعات کے وائس چانسلر کی اسامی کیلیے درخواست دینے والے امیدواروں کی عمر نا صرف 62 سے 65 برس تک کر دی گئی ہے بلکہ امیدوار کیلیے ریسرچ پیپرکی شرط میں نرمی کرتے ہوئے اسے 25سے براہ راست 15کیا گیا ہے۔
ادھر فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فپواسا) نے اس سلسلے میں اپنا ایک اعلامیہ بھی جاری کیا ہے جس میں فپواسا سندھ چیپٹر کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر افتخار علی گھمرو نے جامعات کے وائس چانسلر کی اسامی کیلیے جاری تصیح اشتہار کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اشتہار محض من پسند امیدوارکو نوازنے کیلیے دیا گیا ہے جو قومی و بین الاقوامی اعلیٰ تعلیمی معیارات اور جامعات کے ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔
لہذا اس اشتہار کو فوری واپس لیا جائے، اس سلسلے میں سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈ محمد ریاض الدین سے جب ’’ایکسپریس‘‘ نے رابطہ کر کے دونوں متنازع اشتہارت میں عمرکی حد کم کرنے اور بڑھانے سے متعلق پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین بورڈ کے اشتہار میں عمر کی حد 50 برس اس لیے مقررکی گئی ہے کہ mature لوگ مل سکیں جبکہ عمرکی زیادہ سے زیادہ حد 60 برس اس لیے دی گئی ہے کہ لوگ کام کرسکیں تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ پھر وائس چانسلرکے جاری اشتہار میں عمرکی حد 62برس سے بڑھا کر65 برس کس لیے کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ یہ ایچ ای سی کی شرط ہے۔
ہم نے سندھ میں ان شرائط کولاگوکیا ہے تاہم جب ان سے استفسار کیا گیاکہ جب 60 برس سے زائد عمر کے افراد چیئرمین بورڈ کے عہدے پر کام نہیں کر سکتے تو65 برس اور اس سے زائد عمرکے افراد کس طرح وائس چانسلرکے عہدے پر کام کریں گے جس پر ان کا کہنا تھا کہ ’’آپ بحث نہیں جانکاری کریں‘‘۔
The post چیئرمین تعلیمی بورڈز اور وائس چانسلرز کیلیے متنازع اشتہار جاری appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2M9cswU
0 comments:
Post a Comment