Ads

افغانستان سے انخلا میں توسیع؛ امریکی صدر بڑی مشکل میں پھنس گئے

 واشنگٹن: امریکی صدر پر افغانستان سے انخلا کا عمل مکمل ہونے کی تاریخ میں توسیع کرانے کا شدید دباؤ ہے تاہم طالبان کی جانب سے پہلے ہی 31 اگست کو ریڈ لائن قرار دیئے جانے کے بعد صدر جوبائیڈن ایک نئی مشکل میں پھنس گئے ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کو افغانستان سے انخلا کے عمل کو 31 اگست تک مکمل کرنا ہے تاہم کابل ایئرپورٹ سے روزانہ کی بنیاد پر پروازوں کے باوجود یہ عمل مکمل نہیں ہو پا رہا ہے اور اب بھی امریکی فوج کی مدد کرنے والے ہزاروں افغان شہری کابل ایئرپورٹ پر جمع ہیں۔

انخلا کے عمل میں بد انتظامی اور ممکنہ طور پر ڈیڈ لائن تک مکمل نہ ہو پانے کی وجہ سے امریکی صدر پر ملکی اور غیر ملکی دباؤ ہے۔ برطانیہ سمیت یورپی ممالک نے بھی اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے انخلا کی تاریخ میں توسیع پر زور دیا ہے۔

اس حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن آج اپنے فیصلے کا اعلان کریں گے جو متوقع طور پر انخلا کی ڈیڈ لائن میں توسیع ہوسکتا ہے۔

یہ خبر پڑھیں : امریکا نے وقت پر کابل سے انخلا نہیں کیا تو نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہے، طالبان 

قبل ازیں امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ انخلا کا عمل انتہائی مشکل اور پیچیدہ ہے تاہم کوشش ہوگی کہ 31 اگست کی ڈیڈ لائن تک اسے مکمل کر لیا جائے تاہم دوسری طرف وہ یہ بھی عندیہ دے چکے ہیں کہ جب تک تمام امریکی شہری اور معاونت کار شورش زدہ ملک سے نکال نہیں ليے جاتے انخلا کا آپریشن جاری رہے گا۔

یہ خبر پڑھیں : برطانوی وزیراعظم جی-7 اجلاس میں طالبان پر پابندیوں کا منصوبہ پیش کریں گے 

ادھر ترجمان طالبان سہیل شاہین نے غیرملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں خبردار کیا ہے کہ انخلا کے عمل کی حتمی تاریخ 31 اگست ہے، یہ ڈیڈ لائن نہیں بلکہ ریڈ لائن ہے جس میں توسیع کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اگر امریکا ایسا کرتا ہے تو توسیع کا مطلب افغان سرزمین پر قبضہ تصور کیا جائے گا۔

 

The post افغانستان سے انخلا میں توسیع؛ امریکی صدر بڑی مشکل میں پھنس گئے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/387BYwm
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment