پاکستان میں شعبہ صحت کو مسلسل نظراندازکرنے کی جو روایت حکومتوں نے ڈالی، اس کا خمیازہ عوام مسلسل بھگت رہے ہیں۔ قومی بجٹ میں انتہائی قلیل رقم محکمہ صحت کے لیے رکھی جاتی ہے جس کا بہت بڑا حصہ کرپشن کی نذر ہو جاتا ہے۔ ہر دوسرا شخص بیمار ہے اور اسے علاج و معالجے کی بنیادی سہولتیں تک میسر نہیں ہیں۔ دوسری جانب شعبہ صحت سے وابستہ افراد پنجاب بھر میں اور بالخصوص لاہور شہر میں سراپا احتجاج ہیں۔
محکمہ صحت کی مبینہ نجکاری کے خلاف اور اپنی سروسز ریگولرکرانے کے لیے ملازمین نے انسداد پولیو اور ڈینگی مہمات کا بائیکاٹ کر دیا ہے، ملازمین نے پنجاب اسمبلی کا گھیراؤ کیا جس میں لیہ، مظفرگڑھ، فیصل آباد، قصور، اوکاڑہ، ساہیوال سے بھی آئے ملازمین نے شرکت کی، احتجاج کے باعث مال روڈ اور ملحقہ شاہراؤں پر ٹریفک جام رہی اور شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ ملازمین نے احتجاج روزانہ کی بنیاد پر جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان اکیس کروڑ آبادی کا ملک ہے، صحت کی سہولتیں فراہم کرنا حکومت کی اولین ذمے داری ہونی چاہیے ناکہ اس سے پہلے پہلوتہی کرکے ایسے ملازمین کو متنفرکیا جائے جو عوام کی خدمت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ لہذا حکومت پنجاب کو ان ملازمین کے جائز مطالبات فورا مان لینے چاہیئں۔
صحت کا شعبہ پہلے ہی کاروبار بن چکا ہے اگر سرکاری سطح پر مزید کوئی ایسا اقدام کیا گیا تو پھر عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہو گا۔ کراچی میں پانچ روزہ انسداد پولیو مہم کے دوران ڈائریکٹر ہیلتھ نے انکشاف کیا کہ کراچی میں اب بھی پانچ مقامات ایسے ہیں جہاں پولیو وائرس کی موجودگی ہے، افغان بستی اور مدینہ کالونی میں پولیو وائرس موجود ہے،اب علاقے کی مساجد کے امام ان کا ساتھ دیتے ہیں، ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق علاقے میں بے حد خطرہ ہے، لیکن اس کے باوجود پولیس اہلکار اور پولیو ورکرز گھرگھر جا رہے ہیں۔
کراچی میں ایک بہت بڑی تعداد افغان مہاجرین کی آباد ہے جن کی بستیوں میں قبائل سسٹم بہت مضبوط ہے اور وہ پولیو کے قطرے اپنے بچوں کو پلانے کی مہم کے خلاف ہیں۔ لہذا وہ مسلح مزاحمت سے بھی گریز نہیں کرتے۔ حکومتی سطح پر ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جن کے مطابق پہلے تو ریاست کی رٹ بحال کی جائے تو دوسرا پولیوکی افادیت اور اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے مذہبی رہنماؤں اور قبائلی جرگے کی مدد لی جا سکتی ہے۔ کراچی میں صفائی کی صورتحال بھی ابتر ہے اس کو ہنگامی بنیادوں پر بہتر بنا کر عوام کو صحت کی بہتر سہولتیں فراہم کی جا سکتی ہیں۔
The post پولیو کی واپسی: خدشات اور سیکیورٹی مسائل appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2z16FUj
via Blogger http://ift.tt/2gR0dnX
October 31, 2017 at 01:22PM
0 comments:
Post a Comment