Ads

ماضی میں کراچی یورپ لگتا تھا اور لوگ لندن کی بجائے یہاں آتے تھے، سپریم کورٹ

کراچی: سپریم کورٹ نے چائنہ کٹنگ اورزمین پر ناجائز قبضوں سے متعلق کیس کی سماعت میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی میں کراچی یورپ کا شہر لگتا تھا اور لوگ لندن جانے کے بجائے یہاں آتے تھے لیکن اب شہر کا کیا حال کردیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہر قائد میں رفاہی پلاٹوں پر قبضے اور غیر قانونی الاٹمنٹ کیس کی سماعت ہوئی تو شہر قائد میں 35 ہزار پلاٹوں کی چائنہ کٹنگ کا انکشاف ہوا۔ سماعت کے دوران  سپریم کورٹ کے جج جسٹس گلزار احمد نے کے ڈی اے افسران کو کراچی کے حالت زار پر سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کو چائنہ کٹنگ اور قبضوں نے برباد کردیا اور کوئی جگہ نہیں چھوڑی گئی۔ جسٹس گلزار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آخری بار ایوب خان کے زمانے میں تجاوزات کے خلاف کارروائی ہوئی تھی تو کراچی صاف ہوگیا تھا اور یورپ کا شہر لگتا تھا، لوگ لندن جانے کے بجائےکراچی آتے تھے تاہم اب شہر غلاظت اور گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: چائنہ کٹنگ اور زمینوں پر ناجائز قبضے

جسٹس گلزار نے کے ڈی اے افسران کو سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کچھ سوچیں کراچی کا کیا بنے گا ،کچھ تو خیال کریں اپنے دفاتر سے باہر بھی نکلا کریں۔ گلشن اقبال میں آپ لوگوں نے کیبنز لگادیے، ڈسکو بیکری کے بعد دیکھیں کیا حال کیا ہے، وہاں دلپسند مٹھائی والا بیٹھا ہے کوئی غریب آدمی نہیں۔

عدالت عظمیٰ نے افسران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کیا اب ہم یہ بھی بتائیں کہ آپ کی کیا ذمہ داری ہے۔ جسٹس گلزار نے کراچی کے اوریجنل ماسٹر پلان کی روشنی میں رفاعی پلاٹوں کی تفصیلات کرلیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: چائنہ کٹنگ :کے ڈی اے افسر 90 روزہ ریمانڈ پر رینجرز کے حوالے

کے ڈی اے افسران کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں کراچی میں 35 ہزار پلاٹوں کی چائنہ کٹنگ کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کراچی میں 2 دن میں 27 مقامات پر غیرقانونی تعمیرات کو مسمار کیا گیا ہے۔

قبل ازیں ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے شاہد حسین سماعت میں پیش نہ ہوئے تو عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ کے ڈی اے افسر کے وکیل نے کہا کہ شاہد حسین بیمار ہیں اور ان کا بلڈ پریشر بڑھا ہوا ہے جس پر عدالت نے کہا کہ ہم  ابھی وارنٹ جاری کرتے ہیں طبعیت ٹھیک ہوجائے گی۔

The post ماضی میں کراچی یورپ لگتا تھا اور لوگ لندن کی بجائے یہاں آتے تھے، سپریم کورٹ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2iift1I
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment