اسلام آباد: فیض آباد دھرنے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے آئی ایس آئی سمیت تمام ایجنسیوں کے رپورٹس مسترد کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر رپورٹس طلب کرلیں ہیں۔
جسٹس مشیرعالم اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے فیض آباد دھرنا از خود نوٹس کیس کی سماعت کی، عدالت کی جانب سے گزشتہ سماعت کو جاری کیے گئے حکم کی تعمیل سے متعلق استفسار پر ڈپٹی اٹارنی جنرل سہیل محمود نے عذز پیش کیا کہ اٹارنی جنرل ملک سے باہر ہیں، جس پر جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیے کہ آپ نے رپورٹ فائل کرنا تھی، اس میں اٹارنی جنرل کا کیا تعلق ہے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ پولیس رپورٹ جمع کروادی گئی ہے جب کہ آئی ایس آئی اورآئی بی کی سربمہر رپورٹس بھی موجود ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیے کہ یہ بھی بتانا تھا کہ دھرنے پر کتنا سرکاری خرچہ آیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ پولیس رپورٹ کے مطابق کوئی ہلاکت نہیں ہوئی جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رزاق مرزا نے کہا کہ اسلام آباد کی حدود میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔ جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ ایک بچے کی ہلاکت ہوئی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل آفس کوموصول رپورٹ میں کسی جانی نقصان کا ذکر نہیں، ٹی وی والے تو چلاتے رہے اسلام آباد میں 6 ہلاکتیں ہوئیں، کیا راولپنڈی میں دھرنے سے کوئی ہلاکت ہوئی، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رزاق مرزا نے کہا کہ راولپنڈی میں ہلاکتیں ہوئیں ہیں لیکن اس کی رپورٹ نہیں مانگی گئی۔
جسٹس مشیر عالم نے استفسار کیا کہ اگر وفاقی دارالحکومت کو محفوظ نہیں بنا سکتے تو ملک کو کیسے محفوظ بنائیں گے، یہ بتائیں کہ مظاہرین کے پاس آنسو گیس کے شیل اور ڈنڈے کہاں سے آئے اور یہ تمام چیزیں مظاہرین کو کس نے فراہم کیں۔ کیا جن کے پاس آتش گیر مادہ تھا ان کے خلاف مقدمات درج ہوئے۔ ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے بتایا کہ 27 مقدمات کا اندراج ہوا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ میڈیا اس ایشو کو کیوں اٹھا رہا ہے، کیا اسلام کی بات مشکل اور نفرت کی بات کرنا آسان ہے، کیا میڈیا پر اشتعال دلانے کے لیے لوگوں کو بلایا جاتا ہے، گالی پر تالیاں بجتی ہیں اور اچھی بات کوئی نہیں کرتا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا چند چینلز کو بند کر دیں، ہم ادارے اور میڈیا کی نہیں اسلام کی بات کرتے ہیں، پورے جھگڑے میں کس نے اسلام کی بات کی، ہم اسلام سے اتنے کیوں دور ہوگئے ہیں۔ ایجنسیوں پر خرچہ کرنے کے سوال بھی اٹھیں گے، کہاں ہیں یہ ایجنسیاں، وہ سامنے کیوں نہیں آتیں، اسلامی ممالک میں یہ کیا ہورہا ہے، یہ کس کا ایجنڈا ہے۔ پاکستان اس لیے بنایا گیاکہ سب کوآزادی ہو، آزادی کی قدر روہنگیا کے مسلمانوں سے پوچھو، مفت میں ملی آزادی کو تباہ نہ کرو۔
سماعت کے دوران آئی ایس آئی کے نمائندے کی عدم حاضری پر جسٹس قاضی عیسٰی نے ریمارکس دیے کہ یہاں جڑیں کاٹی جا رہی ہیں لیکن ہماری ایجنسیاں کچھ بھی نہیں کرتیں، ریاست کا تحفظ آئی ایس آئی کی ذمہ داری ہے، اس سارے معاملے میں ریاست کا تحفظ کہاں کیا گیا، آئی ایس آئی خاموش کیوں ہے، ان کا نمائندہ کیوں نہیں آیا۔ وزارت دفاع کے نمائندے نے کہا کہ عدالت کے تحریری حکم میں ایسی کوئی بات نہیں تھی۔
The post فیض آباد دھرنا؛ سپریم کورٹ نے آئی ایس آئی کی رپورٹ مسترد کردی appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2nkMw78
0 comments:
Post a Comment