Ads

متاثرین شارٹ کٹ

آج زندگی اس قدر تیز رفتار ہے کہ جسے دیکھو وہی بڑی جلدی میں نظرآتا ہے۔ لوگوں کے پاس تسلی سے جینے کا وقت ہے نہ سکون سے مرنے کی فرصت۔ ہر کوئی ہر وقت جس قدر ہوسکے، عجلت میں دکھائی دیتا ہے۔ سبھی کو ہر کام میں جلدی ہے سوائے مرنے کے۔ یہ زندگی کی تیز رفتاری ہی کا معجزہ ہے کہ یہاں آپ کو وہ نوجوانِ ملت بھی وقت کی قلت کا رونا روتے نظر آتے ہیں جن کے پاس کرنے کےلیے نہ کوئی ڈھنگ کا کام ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی معقول مقصد حیات۔ اس کے باوجود یہ لوگ آپ کو انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر اس جوش و جذبے کے ساتھ مصروف عمل دکھائی دیتے ہیں جیسے بغیر پائلٹ کے طیارہ بنانے کے عظیم الشان منصوبے پر تحقیق فرمارہے ہوں۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان میں کچھ دور اندیش اور صاحبانِ بصیرت ایسے بھی پائے جاتے ہیں جن کی پرواز صرف انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا تک ہی محدود نہیں بلکہ یہ شاہین ان سے آگے کے جہانوں پر کمند ڈالنے کے ٹھوس اور جامع عملی منصوبے اپنی جیبوں میں لیے پھرتے ہیں۔ ان ہی بابرکت اور نیک مقاصد میں ایک منصوبہ اپنی بے پناہ غیر ضروری مصروفیات سے کچھ وقت نکال کر راتوں رات دولت اور اسٹیٹس حاصل کرنے کے آسان اور سستے طریقوں پر سنجیدگی سے غور و فکر فرمانا بھی ہے۔

ان کے نزدیک یہ دنیاوی زندگی چونکہ بڑی مختصر سی ہے لہذا اس میں کامیابی حاصل کرنے کےلیے محنت اور سرکھپائی بھی جتنی مختصر رہے، ا تنا ہی اچھا ہے۔ لہذا یہ ہر اس موقعے کی تاڑ میں رہتے ہیں جس میں محنت، ریاضت اور مسلسل کوشش نام کی کسی بھی سرگرمی کا دُور دُور تک کوئی بھی عمل دخل نہ ہو۔ یہی وجہ ہے کہ وطن عزیز میں رائج راتوں رات ترقی کی مروجہ تمام وارداتوں، جیسے کہ سیاست دانوں کی کرپشن اور لوٹ مار، سرکاری افسروں کی ہیرا پھیری، کاروباری طبقوں کی ملاوٹ، ذخیرہ اندوزی اور گراں فروشی اور اس طرح کے تمام ایزی آپشنز پر غور و فکر فرماتے ہوئے بے ساختہ ان کی رالیں ٹپکنے لگتی ہیں۔ اور ان میں جو بزدل ضمیر کی خلش یا اپنی جملہ کمزوریوں کے باعث مذکورہ بالا آپشنز سے براہ راست فیض حاصل کرنے کی سکت نہیں رکھتے، وہ بیچارے لاٹری نمبر حاصل کرنے، پرائز بانڈ نکلنے، وظیفوں کے ذریعے بیرون ملک جانے یا کسی امیر لڑکی سے شادی کی آس میں ساری زندگی گزار دیتے ہیں۔ حالانکہ جس ملک میں بغیر محنت اورر یاضت کے دولت اور شہرت حاصل کرنے کے بے شمارآسان طریقے بس تھوڑے سے رسک اور ذرا سی بے ضمیری پر دستیاب رہتے ہوں، وہاں اس قدر درگرز اور بے بسی والے شارٹ کٹ اختیار کرنے کو پرلے درجے کی نالائقی یا کم علمی ہی کہا جاسکتا ہے۔

اگر آپ کا شمار بھی ان جلد باز، بے صبرے اور آرام پسند لوگوں میں ہوتا ہے جو بغیر کوئی ڈھنگ کا کام کئے راتوں رات دولت اور شہرت کی بلندیوں کو چھونا چاہتے ہیں – یعنی آپ کا مسئلہ یہ ہے کہ کامیابی تو حاصل کرنا چاہتے ہیں مگر خود کو محنت اور ریاضت کے پل صراط کی بوریت سے محفوظ بھی رکھنا چاہتے ہیں – تو آپ کو شرمندہ یا پریشان ہونے کی ہرگز ضرورت نہیں۔ آپ کی خوش قسمتی ہے کہ آپ ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں مارکیٹ میں ایسے چھوٹے موٹے مسائل کے بے شمار شاندار حل بہ اآسانی دستیاب ہیں۔ ان ہی میں سے چند حل بطور رہنمائی فی سبیل اللہ آپ کی پیش خدمت ہیں۔ بس آزمائش شرط ہے:

اگر آپ کا دل قوم و ملت کی حالت دیکھ کر خون کے آنسو روتا ہے اور آپ سیاست جیسے مقدس پیشے میں تشریف لاکر اپنے اور اپنے ارد گرد کے لوگوں کے حالات بدلنے کا جذبہ رکھتے مگر بدقسمتی سے آپ کے پلے پیسے کے علاوہ کچھ بھی نہیں تو خاطر جمع رکھیے۔ پیسہ ہی میدان سیاست میں کامیابی کا سب سے بڑا شارٹ کٹ ہے۔ یہ آپ کی ساری نااہلییوں اور غیر بشری خامیوں کو اس طرح چھپالے گا جیسے چھپانے کا حق ہے۔ اگر آپ کے پاس حقیقی لیڈر والے کردار نام کی کوئی چیز نہیں تو بھی فکرمندی کی کوئی بات نہیں۔ بس الیکشن کے دنوں میں اپنی اعلی لیڈرشپ اور ووٹرز کے آگے پیسہ پھینکیے اور تماشا دیکھیے۔ نتیجتاً آپ جلد ہی اسمبلی میں ہوں گے۔ پھر کیا! بس عوام کو ترقی کے نام پر ٹرک کی بتی کے پیچھے لگاؤ، سند یافتہ لیڈر بن جاؤ اور پھر اپنی نسلوں کےلیے لمبا مال بناؤ۔

اگر آپ طالب علم ہیں اور حصول علم کے معاملے میں آپ کا حال افغاستان کے امن جیسا ہے، یعنی آپ انتہائی گئے گزرے اور نالائق اسٹوڈنٹ ہیں اور اول تو آپ کا سرے سے پڑھائی میں دل ہی نہیں لگتا اور اگر کبھی خود پر جبر کرکے تھوڑی دیر کتاب کھولنے کی مشقت اٹھا بھی لیں تو آپ کو نیند یا برے خیالات ستانے لگتے ہیں۔ مزید سونے پہ سہاگہ یہ کہ آپ رٹا لگانے کی خداداد صلاحیت سے بھی یکسر محروم ہیں۔ ان سب غیرمعمولی کمیوں کے باوجود آپ پڑھائی کی جان نہیں چھوڑنا چاہتے اور ایمانداری سے سمجھتے ہیں کہ آپ کا ایک تعلیم یافتہ انسان بننا بہت ضروری ہے تو پھر یقین کیجیے کہ نقل کرکے، پیپرز یا نگران کو خرید کر پاس ہونے کا شارٹ کٹ بنا ہی آپ کےلیے ہے۔ اگر خدانخواستہ آپ نقل کرنے کی عقل سے بھی عاری ہیں تو پھر جعلی ڈگریوں سے اپنا سی وی باعزت بنائیے۔

اگر آپ پیدائشی نااہل ہیں اور اپنی خداداد صلاحتیوں کی بنا پر اچھی نوکری یا کسی باعزت منصب کے میرٹ پر کسی بھی طرح پورا اترنے کی اہلیت نہیں رکھتے تو سفارش، رشوت، اقربا نوازی یا سیاسی اثر و رسوخ جیسے باعزت آپشنز استعمال کرتے ہوئے اپنی اس خامی پر بہ آسانی قابو پاسکتے ہیں۔ وطن عزیز میں بڑے بڑے عہدوں پر چھوٹے چھوٹے بلکہ بونے بونے لوگوں کی موجودگی اسی شارٹ کٹ کا کرشمہ ہے۔

آخر میں اگر آپ سرکار کے لاڈلے داماد یعنی ایک بہت بڑے سرکاری افسر ہیں، غلطی سے آپ کی دو جھگڑالو بیویاں اور دس سے زیادہ نالائق بچے ہیں۔ دونوں بیویاں اور بچے آئے روز آپ کی اندرون اور بیرون ملک لوٹ مار اور کرپشن سے بنائی گئی جائیداد کی ملکیت پر آپس میں دست و گریباں رہتے ہیں اور آپ کے مرنے کی دعائیں کرتے نہیں تھکتے۔ نیب والے آئے روز آپ کو غیر ضروری اثاثہ جات بنانے اور قومی خزانے کو تھوک لگانے کے جرم میں پکڑ کر آپ کا منہ کالا کرکے گدھے پر بٹھانے کے چکروں میں رہتے ہیں۔ رشتے دار بھی دل کی گہرائیوں سے آپ کو کرپٹ، جھوٹا، چور، ڈاکو اور مکار سمجھتے ہیں۔ شوگر، بلڈ پریشر اور اسی طرح کے دوسرے موذی امراض کے باعث مزید کھانے پینے سے بھی قاصر ہیں اور آپ ان سب سے باعزت چھٹکارا چاہتے تو اس کا بھی ایک آسان سا شارٹ کٹ ہے۔ اور وہ ہے خود کشی!

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

The post متاثرین شارٹ کٹ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2ytgACG
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment