واشنگٹن: سابق امریکی سفارتکار بل رچرڈسن کا کہنا ہے کہ میانمار کی وزیراعظم آنگ سان سوچی کی جانب سے روہنگیا کی کشیدہ صورتحال پر بنایا گیا بین الاقوامی مشاورتی بورڈ ایک دھوکا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سابق امریکی سفارت کار بل رچرڈسن نے میانمار کی وزیراعظم آنگ سان سوچی کی جانب سے بنائے گئے بین الاقوامی پینل سے استعفیٰ دے دیا ہے، بل رچرڈسن کا کہنا ہے کہ میرے مستعفیٰ ہونے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ روہنگیا کی صورتحال پر بنایا گیا مشاورتی بورڈ ایک دھوکا ہے جس کا کام حقائق پر پردہ ڈالنا ہے، میں ایسے بورڈ کا حصہ نہیں بن سکتا جو حکومت کی چاپلوسی پرمبنی ہو۔ بورڈ 5 غیرملکیوں سمیت 10 افراد پر مشتمل ہے تاہم یہ محض ایک حکومتی آواز ہے جس میں کسی کو کوئی اچھی تجویز دینے کی بھی اجازت نہیں، جو غیرمنصفانہ اور غلط ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: میانمار کے فوجی سربراہ نے مسلمانوں کے قتل کا اعتراف کرلیا
کلنٹن انتظامیہ کے سابق مشیر بل رچرڈسن کا کہنا تھا کہ روہنگیا کے مسئلے پر آنگ سان سوچی بھی سنجیدہ نظر نہیں آتی، 2 روز قبل میری ملاقات آن سانگ سوچی سے ہوئی اور جب میں نے روہنگیا بحران پر رپورٹنگ کرنے والے دو صحافیوں کی گرفتاری سے متعلق بات کی تو وہ غضب ناک ہوگئیں اور کہا کہ یہ مقدمہ مشاورتی بورڈ کے کاموں کا حصہ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں میانمار کی رہنما کو 1980 کی دہائی سے جانتا ہوں اور وہ میری پسندیدہ شخصیت بھی ہیں لیکن رکھائن کے معاملے پر آنگ سان سوچی نے اخلاقی قیادت کا مظاہرہ نہیں کیا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں کی کوریج پرمیانمارمیں ترک چینل کے صحافیوں کو سزا
The post روہنگیا بحران پر میانمار کا مشاورتی بورڈ ایک دھوکا ہے، سابق امریکی سفارتکار appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2nbqlN1
via Blogger http://ift.tt/2Fdf1aS
January 25, 2018 at 12:18AM
0 comments:
Post a Comment