میڈرڈ: اسپین میں 18 سالہ لڑکی کے ساتھ گینگ ریپ کرنے والے 5 ملزمان کو عدالت کی جانب سے بری کرنے کے خلاف اور جنسی زیادتی پر سخت سزا کی قانون سازی کے لیے ہزاروں مظاہرین تین دن سے سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسپین کے شہروں بارسلونا، میڈرڈ اور دیگر شہریوں میں جنسی ہراسانی اور ریپ کے مرتکب افراد کو سخت سے سخت سزا دلوانے کے لیے تین روز قبل شروع ہونے والے مظاہروں نے شدت اختیار کرلی ہے۔ آئین میں ترمیم کے لیے ہزاروں پُر امن مظاہرین سڑکوں پر موجود ہیں۔
اس حوالے سے اسپین کی حکومت کے ترجمان نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ وہ جنسی زیادتی کے قوانین کا ازسرنو جائزہ لے گی اور ماہرین کی مشاورت سے قانون میں ترمیم کی جائے گی جس کے لیے صلاح مشورے جاری ہیں۔ حکومت زیادتی اور جنسی ہراسانی کے واقعات کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور اس کے سدباب کے لیے سخت قوانین پر غور کر رہی ہے۔
عدالت نے ملزمان کو گینگ ریپ کے الزام میں بری کردیا اور دوسرے الزام جنسی ہراسانی پر 9 سال قید کی سزا سنائی۔ دوران سماعت جج کا کہنا تھا کہ مذکورہ واقعے میں جنسی زیادتی کے شواہد نہیں ملے ہیں اور متاثرہ لڑکی نے بھی کوئی مزاحمت نہیں کی۔
واضح رہے کہ سان فیرمین فیسٹیول کے دوران 7 جولائی 2016 کو 5 نوجوان دوستوں نے پامیلونا میں 18 سالہ لڑکی کو مبینہ طور پر گینگ ریپ کا نشانہ بنایا اور اپنے اسمارٹ فون سے ویڈیو بنا کر واٹس اپ پر گروپ میں شیئر کی تھی۔ تاہم عدالت نے زیادتی کے بجائے جنسی ہراسانی کے تحت سزا دی جس پر اسپین میں ایک آن لائن پٹیشن میں جج کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا جس پر 10 لاکھ 12 ہزار افراد دستخط کرچکے ہیں۔
The post اسپین میں گینگ ریپ ملزمان کی بریت کے خلاف ہزاروں مظاہرین سراپا احتجاج appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2HyV8R4
0 comments:
Post a Comment