Ads

بھارت میں 40 لاکھ افراد مصدقہ شہریوں کی فہرست سے خارج

بھارت میں 40 لاکھ افراد مصدقہ شہریوں کی فہرست سے خارج

گوہاٹی: مودی سرکار نے ریاست آسام کے 40 لاکھ باشندوں کو بھارتی شہریت سے محروم کرتے ہوئے اپنی شہریت ثابت کرنے کے لیے ستمبر تک آخری موقع دینے کا اعلان کیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق آسام کے دارالحکومت گوہاٹی سے شہریوں کی دوسری اور آخری فہرست جاری کردی گئی ہے۔ فہرست میں 40 لاکھ درخواست گزار افراد کو بھارتی شہری تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ شہریت کے لیے مجموعی طور پر 3 کروڑ 29 لاکھ باشندوں نے کاغذات داخل کیے تھے جن میں سے 2 کروڑ 89 لاکھ  شہریوں کے کاغذات کو درست قرار دیا تاہم 40 لاکھ افراد کو قبول نہیں کیا گیا۔

بھارتی حکومت نے شہریت ثابت نہ کر پانے والے 40 لاکھ باشندوں کو اپنی شہریت ثابت کرنے کے لیے ستمبر تک کا موقع دیتے ہوئے مقررہ وقت تک کسی قسم کی قانونی کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ آسام حکومت نے کہا ہے کہ ان 40 لاکھ افراد کی جانب سے جمع کرانے والے نئے کاغذات کی مکمل چھان بین کی جائے گی اور کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کی جائے گی۔

بھارتی حکومت کی جانب سے ان 40 لاکھ افراد کی قومیت اور شناخت کے حوالے سے کوئی تفصیل جاری نہیں ی گئی ہے تاہم آسام میں رہائش پذیر بنگالی نژاد شہریوں میں مایوسی پھیل گئی ہے اور انہوں نے برملا اس خدشے کا اظہار بھی کیا ہے کہ شہریت کے تنازعے میں انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان علاقوں میں ممکنہ احتجاج سے بچنے کے لیے بڑی تعداد میں افواج تعینات کر دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ ریاست میں شہریت کے اندراج کے لیے تین کروڑ 29 لاکھ افراد نے درخواستیں اور کاغذات جمع کروائے تھے۔ شہریوں کی پہلی فہرست جنوری میں جاری کی گئی تھی جس میں ایک کروڑ 90 لاکھ لوگوں کے نام شامل تھے جب کہ دوسری فہرست میں یہ تعداد 2 کروڑ 89 لاکھ تک پہنچ گئی لیکن 40 لاکھ افراد کو تاحال شہریت نہیں دی گئی ہے۔

The post بھارت میں 40 لاکھ افراد مصدقہ شہریوں کی فہرست سے خارج appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2vfyhkr

via Blogger https://ift.tt/2mRJynl
July 30, 2018 at 01:47AM
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment