نئی دہلی/ سری نگر: بھارتی سپریم کورٹ نے آرٹیکل 35 اے کو ختم کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کو آئندہ برس جنوری تک کے لیے ملتوی کردیا ہے دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں آج دوسرے روز بھی مکمل ہڑتال کی جا رہی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے آرٹیکل 35 اے کی منسوخی سے متعلق مقدمے کی سماعت کو آئندہ برس کے پہلے ماہ تک کے لیے ملتوی کردیا ہے۔ اب اس کیس کی سماعت جنوری کے آخری ہفتے یا فروری کے ابتدائی دنوں میں کی جائے گی تاہم کیس کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
بھارتی سپریم کورٹ میں آج ہونے والی سماعت کے موقع پر اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے سماعت کو جنوری تک ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ کیس کے فیصلے سے وادی میں بڑے پیمانے پر حالات خراب ہونے کا خدشہ ہے جب کہ رواں برس دسمبر میں پنچائیت کے لیے انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ پنچائیت الیکشن کے لیے پیرا ملٹری فورسز کی بڑی تعداد مصروف ہوگی۔ اس لیے امن و امان کو برقرار رکھنے کے ضروری ہوگا کہ کیس کا فیصلہ پنچائیت الیکشن کے بعد سنایا جائے تاکہ کسی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے پیرا ملٹری فورسز موجود ہوں۔
قبل ازیں 27 اگست کو بھی درخواست گزار کی جانب سے سماعت کو ملتوی کرنے کے لیے اپیل دائر کرنے پر چیف جسٹس دیپک مشرا اور بنچ کے دیگر دو ارکان نے کیس کی سماعت ملتوی کردی تھی جب کہ اس سے قبل بھی 6 اگست کو ہونے والی سماعت کو بھی ملتوی کیا جا چکا ہے۔
دوسری جانب حریت رہنماؤں نے اس آرٹیکل کے خاتمے کو کشمیریوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی مذموم کوشش قرار دیتے ہوئے دو روزہ ہڑتال کی اپیل کی تھی جس پر آج مقبوضہ کشمیر میں دوسرے روز بھی مکمل ہڑتال کی جاری ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں تمام کاروباری سرگرمیاں معطل، تعلیمی ادارے بند اور ذرائع آمدورفت نہ ہونے کے باعث شاہراؤں پر مکمل سناٹا ہے۔
واضح رہے کہ ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی سرپرستی میں قائم ایک غیر سرکاری تنظیم نے دفعہ 35۔ اے کی مدت ختم پر دفعہ کی تجدید کے بجائے مکمل طور پر منسوخی کیلئے بھارتی سپریم کورٹ میں ایک عرضداشت دائر کی تھی۔ اگر یہ دفعہ ختم کردی گئی تو غیر مقامی شخص کو بھی کشمیری شہری تسلیم کرکے جائیدادیں خریدنے اور کاروبار کرنے کی اجازت حاصل ہوجائے گی۔
The post آرٹیکل 35 اے کیس کی سماعت پر مقبوضہ کشمیر میں دوسرے روز بھی مکمل ہڑتال appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2NAfRmv
0 comments:
Post a Comment