Ads

اہم قبائلی اور سرکاری شخصیات کے خاصہ دار اہلکار ہونے اور مراعات لینے کا انکشاف

پشاور: سابق چیف سیکریٹری، قبائلی ملکان، وی آئی پیز، بیورو کریٹس اور سیاسی شخصیات سمیت معروف قبائلی مشران کے خاصہ دار فورس کا حصہ ہونے اور مراعات لینے کا انکشاف ہوا ہے۔

خیبر پختونخوا پولیس نے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں تعینات خاصہ دار فورس کی باقاعدہ نفری کی گنتی شروع کر دی ہے، پہلے مرحلے میں ضلع خیبر سمیت دیگر اضلاع کے خاصہ داروں کی نفری گنتی کی جائے گی، جس میں اصل خاصہ داروں کی تعداد بھی واضح ہو جائے گی،

خیبر پختونخوا پولیس کے اعلیٰ افسر کے مطابق خاصہ دار فورس کی گنتی، اسکیل، اور باقاعدہ ڈیٹا کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے، جس کے لئے خاصہ دار فورس کی باقاعدہ نفری گنتی شروع کر دی گئی ہے، اگر خاصہ داروں کو پشاور بلوا کر ان کی گنتی کی جائے تو کافی نامور شخصیات بھی دیکھنے کو ملیں گی۔ جن میں سابق چیف سیکرٹری، قبائلی ملکان، وی آئی پیز، بیورو کریٹس اور سیاسی شخصیات سمیت معروف قبائلی مشران بھی شامل ہیں۔

اعلیٰ پولیس آفیسر کا کہنا تھا کہ خاصہ دار خاصہ دار فورس یا لیوی فورس کے 5 اسکیل کے صوبیدار میجر کو ڈی ایس پی لگانے میں کوئی قباحت نہیں، خاصہ دار اور لیوی فورس اب کے پی پولیس کا حصہ ہیں، 6 ماہ تک مکمل سیٹ اپ آنے تک ان کو ان کی سینیارٹی کے مطابق پولیس اسکیل وائز تعینات کیا جائے گا، خاصہ دار فورس کو پولیس کے تربیتی سینٹرز میں ٹریننگ دی جائے گی، ضلع خیبر، باجوڑ، مہمند اور اورکزئی سمیت سات ضم شدہ قبائلی اضلاع میں 15 ہزار 673 خاصہ دار فورس کے اہلکار تعینات ہیں جبکہ سات ضم شدہ قبائلی اضلاع اور 6 ایف آرز اور ملاکنڈ دویژن سمیت مجموعی طور پر ضم شدہ قبائلی اضلاع لیوی اور خاصہ دار فورس کی تعداد 28 ہزار کے قریب ہے جن میں خاصہ دار فورس کو قومیت کی بنیاد پر ضم شدہ قبائلی اضلاع میں تعینات کیا گیا جبکہ لیوی فورس کی رولز کے تحت ریگولر بھرتی کی گئی ہے۔

The post اہم قبائلی اور سرکاری شخصیات کے خاصہ دار اہلکار ہونے اور مراعات لینے کا انکشاف appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو http://bit.ly/2H3qfku
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment