Ads

معاشی بریک تھرو کے امکانات و توقعات

مشیرخزانہ حفیظ شیخ نے ایمنسٹی اسکیم سے حاصل ہونے والے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو تاریخ کی کامیاب ترین اسکیم قراردیا ہے ۔ ان کے مطابق ایمنسٹی اسکیم میں ایک لاکھ سے زائد افراد پہلی بارٹیکس نیٹ کا حصہ بنے، ایک لاکھ 37 ہزار افراد نے فائدہ اٹھایا اور 70ارب روپے جمع ہوئے جب کہ تین ہزار ارب کے اثاثے ظاہرکیے گئے۔

اسکیم کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ مستقبل میں ٹیکس دینے والوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے اورلوگ اپنے کالے دھن کو سفید بناتے ہوئے معیشت میں جائز مقام حاصل کرسکیں، آئی ایم ایف سے ہرسال 2 ارب ڈالر ملیںگے اور 8جولائی تک آئی ایم ایف کی پہلی قسط ایک ارب ڈالر مل جائے گی، اس قرض پر شرح سود3 فیصد ہے، اسٹیٹ بینک کو زیادہ خودمختاری دی ہے، تاکہ وہ انٹرنیشنل بینک کے طور پر ابھرے، دیگر بین الاقوامی اداروں نے بھی پاکستان کو فنڈز ریلیز کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک اس سال 2.1 ارب ڈالر دیگا۔

یہ خوش آیند پیش رفت ہے کہ غیر یقینی ایمنسٹی اسکیم کی مشروط کامیابی اور آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرضہ کی منظوری کے نتیجہ میں معیشت نے سنبھالا لیا ہے، ایمنسٹی اسکیم کے اختتام، ایکشن کے آغاز اور اربوں کی بے نامی جائیدادیں منجمد ہوچکی ہیں اور غیر حقیقی صورتحال میں معنوی تبدیلی دیکھنے میں آ رہی ہے، اقتصادی استحکام، بہترین منیجمنٹ اور سرمایہ کاری کے امکانات کے ساتھ جاری بحرانی کیفیت کے سدباب میں مدد ملی ہے۔

مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے وزیرمملکت برائے ریونیو حماد اظہر اور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کے ہمراہ وزارت خزانہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایاکہ رجسٹرڈ ہونے والوں میں زیادہ تعداد نئے لوگوںکی ہے جو کہ اس سے پہلے ٹیکس نظام میں نہیں تھے، کوشش ہے کہ آگے بڑھیں اورایف بی آرکے نظام کو ٹھیک کریں، اس اسکیم میں تین ہزار ارب روپے کے اثاثے ڈکلیئرکیے گئے ہیں۔ مشیر خزانہ کا کہنا تھاکہ آئی ایم ایف نے 6ارب ڈالرکی منظوری دی ہے، پیکیج سے معیشت میں استحکام آئے گا۔

مشیر خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف بورڈکے کسی رکن نے پیکیج کی مخالفت نہیں کی،آئی ایم ایف کا فنڈ بجٹ سپورٹ کے لیے ہوگا، ملک ایک مشکل صورتحال میں ہے۔ تاہم مشیر خزانہ کو ان اطلاعات کے حوالہ سے قوم اور تاجربرادری کو مطمئن کرنا ہوگا کہ آئی ایم ایف نے ایمنسٹی اسکیم کے مقاصد کے برعکس بیانیہ کیوں جاری کیا ۔ پاکستان میں ریزیڈنٹ نمایندہ ٹریسا دابان سانچیز نے اپنے اخباری بیان میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف ایمنسٹی اسکیم کو سپورٹ نہیں کرتی کیونکہ یہ قانون پسند ٹیکس دہندگان کی حوصلہ شکنی کرتی ہے۔

بہرحال مالیاتی فنڈ بورڈ کے کسی رکن کا پیکیج کی مخالفت نہ کرنا ایک مثبت طرز عمل ہے جس سے آئی ایم ایف کے پیکیج سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا، ای ڈی بی 3.2ارب ڈالر اضافی پاکستان کو دینے کا سوچ رہا ہے۔ حکومت کو 31ہزار ارب کا قرض ورثے میں ملاہے، بزنس سیکٹر کو اس بجٹ میں مراعات دی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ قرضہ واپس کرنے کے لیے کئی فیصلے کیے گئے ہیں، چین قطراور یواے ای سے ڈپازٹس حاصل کیے ہیں۔

اس موقع پراظہار خیال کرتے ہوئے وزیرمملکت حماد اظہر نے کہا کہ جہاں بھی بے نامی جائیداد ہے پکڑیںگے، قانون کا بلاتفریق نفاذکیا ہے، پی ٹی آئی کا ہوکسی اور جماعت کا سب پر قانون کا اطلاق ہوگا۔ ایمنسٹی اسکیم سے ملکی معیشت کو دستاویزی بنانے میں مدد ملے گی۔ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کاکہنا تھا کہ انڈسٹری کو ہراساں نہیں کرنا چاہتے، صنعتکاروںکو مہذبانہ طریقے سے کہیں گے کہ ریٹرنزجمع کرائیں، ہمارے پاس پنجاب میں پراپرٹی کا سارا ڈیٹا آ گیا ہے۔

میڈیا سے گفتگو میںشبر زیدی نے بتایاکہ سیاست دانوں پر ایمنسٹی اسکیم کا اطلاق نہ ہونے کیوجہ سے انھیں بے نامی جائیدادیں رکھنے پر نوٹس جاری کیے لہذا جن لوگوںکی بے نامی جائیدادیں منجمدکی گئی ہیں وہ درخواستیں دیکرکلیئرکروا سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے انھیں ثابت کرنا ہوگا کہ ان کی جائیدادیں بے نامی نہیں ہیں، جو بے نامی جائیدادیں ہونگی ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔

شبر زیدی کاکہنا تھاکہ بے نامی جائیدادوں اوران ڈکلیئر میں فرق ہے لہٰذا غیرظاہرکردہ جائیدادیں لوگوںکے اپنے نام ہیں مگر گوشواروں میں ظاہرنہیںکی گئیں وہ ٹیکس ادا کرکے ظاہرکرسکتے ہیں۔ سیاستدانوںکی بے نامی جائیدادیں اس لیے اٹیچ ہو رہی ہیںکیونکہ ان پر ایمنسٹی اسکیم کا اطلاق نہیں تھا۔

اس ضمن میں بھی بعض حقائق کا کلیئرہونا ضروری ہے۔میڈیا کے مطابق ایمنسٹی اسکیم سے آف شور کمپنیوںمیں پڑے 7.5 ارب ڈالر کے حصول میں حکومت کی دلچسپی ختم ہوگئی، بتایاجاتا ہے کہ قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین اسد عمر کی سربراہی میں اجلاس میں ایف بی آر کے ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل  ٹیکسز محمد اشفاق نے بتایا کہ جنوری کے بعد سے ایف بی آر نے آف شور اکاؤنٹس رکھنے والوں کو نوٹس جاری نہیں کیے۔

ایک میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ محمد اشفاق نے اجلاس کو یہ کہہ کر حیرت زدہ کردیا کہ جب حکومت ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا اجرا کرنے کی باتیں شروع کیں تو ہم نے نوٹسز کا اجرا روک دیا تھا ،ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر ابتدائی طور پر ٹیکس کے مقاصد سے ان لوگوں کی آمدنی کا اندازہ نہیں لگا سکا تھا، اس پر سابق وزیرخزانہ اور چیئرمین قائمہ کمیٹی اسد عمر نے صوررتحال پر خفگی کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کو ذاتی طور پر اجلاس میں پیش ہونے کی تاکید کی۔

ادھر تازہ ترین حقائق کے مطابق آئی ایم ایف نے نئی شرائط کے ساتھ کہا ہے کہ ریونیو ہدف میں سالانہ 2 ہزار ارب کا اضافہ ہوگا اور روپے کی قدر مارکیٹ طے کریگی، مہنگائی کو مانیٹرنگ پالیسی کے ذریعے کنٹرول جب کہ گیس اور بجلی کی قیمتوں میں سیاسی مداخلت نہیں کی جائے گی ، منی لانڈرنگ، دہشتگردی کی مالی معاونت روکی جائے گی۔

مزید برآں مالیاتی فنڈ نے قرضے کی تفصیلات بھی جاری کی ہیں، یقین ظاہر کیا جارہا ہے کہ عالمی ادارے 38 ارب ڈالر دیں گے، اصلاحات کے سلسلے میں ایشیائی بینک کی مشاورتی خدمات لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے،بعض ذرایع کے مطابق بے نامی اثاثوں سے متعلق  نوٹس اور میڈیا پر نام  نہ ظاہر ہونے سے تفتیشی افسران کو شدید مشکلات درپیش ہیں۔

مارکیٹ ذرایع نے اطلاع دی ہے کہ آئی ایم ایف پیکیج ملنے سے روپیہ مزید مستحکم ہوا ہے،انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں ایک روپے 5 پیسے کی کمی سے قیمت 156 روپے56 پیسے رہی جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 157 روپے پر بند ہوا۔ ایک اطلاع بھی مارکیٹ میں گردش کرتی رہی کہ ایف بی آر ملازمین کی نجی پریکٹس پر پابندی لگ گئی ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے بیروزگاری، غربت ، بھاری بھرکم ٹیکسوں،ضروری اشیائے کے داموں پر عدم کنٹرول اور بے تحاشا مہنگائی پر حکومت کی معاشی پالیسیوں کی کامیابیوں کا ڈھکوسلا قرار دیا۔

ذرایع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرض منظوری کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی ، 5  ارب کا نقصان ہوچکا، ملک  کے کئی صنعتی سیکٹرز میں ہڑتالیں جاری ہیں،کاروباری سرگرمیاں سکڑتی جارہی ہیں ، تاجر کاروبار بند کرنے پر مجبور ہیں،دکاندار ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہتے ہیں، انڈسٹری سے وابستہ لوگ کل کی امید پر زندہ ہیں، مگر ضرورت ایک اقتصادی پیش قدمی اور معاشی نشاۃ ثانیہ کی ہے۔مگر اس افق پر سوائے دھمکیوں، نعرہ بازی ، محاذ آرائی اور چپقلش و یکطرفہ احتسابی کارروائی کے کچھ نظر نہیں آتا۔ ریلیف کی تو کوئی بات بھی نہیں کرتا۔

 

The post معاشی بریک تھرو کے امکانات و توقعات appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2FX2s68
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment