Ads

تمام کھیلوں کی ہمہ گیر ترقی ناگزیر

بارہویں آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں پاکستان کے ساتھ قدرت نے بڑا دلچسپ مذاق کیا۔ ایک جانب پاکستانی ٹیم بنگلہ دیش کو 94 رنز سے ہرا کر فتح کا جشن بھی نہ منا سکی اور ایونٹ سے ریاضیاتی بھول بھلیوں ، سانپ سیڑھی کے بچکانہ کھیل اور تگڑم بازی اور چمتکاری سے ہٹ کر بھی پاکستانی ٹیم فتح کے باوجود خراب رن ریٹ کے باعث سیمی فائنل میں جگہ نہ بنا سکی۔

اس ’’دی اینڈ‘‘ سے کرکٹ ورلڈکپ پاکستانی ٹیم کی شکست ہی درد انگیز کہانی تک محدود نہیں بلکہ پورے ملکی اسپورٹس کلچر کی گراس روٹ تبدیلی ناگزیر ہے ، انفراسٹرکچر کی ضرروت پہلے سے کہیں زیادہ ہے، اسپورٹس کی دنیا میں بھی مافیاؤں نے قبضے جمائے ہیں، خود کھیلوں کی مختلف انتظامی باڈیز کھیلوں کی نشونما اور گروتھ سے لاتعلق ہیں یا انھیں بعض مفاد پرست طاقتوں نے یرغمال بنا لیا ہے جنھیں خبر ہی نہیں کہ پاکستان میں والی بال کا ٹیلنٹ کہاں سے آتا ہے اور کہاں بہتری کی زبردست گنجائش موجود ہے ۔

جدید ملکی و عالمی تقاضوں سے ہم آہنگ اسپورٹس پالیسی کے احیا میں ارباب اختیار کو دیر نہیں لگانا چاہیے ، تمام کھیلوں اور دیسی ایونٹس کو نئے خون اور تربیت و انتظام کے میکنزم سے مربوط کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ، اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ کھیلوں کی اسٹریم لائنگ سائنٹیفک بنیادوں پر ہو، توجہ سے محروم کھیلوں کا لائم لائٹ میں لایا جانا ضروری ہے، فرسودہ انتظامی ڈھانچوں ، فنڈز کی فراہمی، ٹیموں کی سلیکشن، کوچنگ اور انتظامی ادادہ جاتی سطح پر مکمل تطہیر کا جامع اور اصلاحاتی پروگرام متعارف کرایا جائے۔

اہم اور عوام میں مقبول کھیلوں کے زوال کے ذمہ داران سے لازمی پوچھ گچھ ہو، مثلا اس بات کی تحقیقات ہو کس نے کبڈی پر پنجاب کے اسکولوں میں پابندی لگائی جس کا متعلقہ سنجیدہ حلقوں نے فوری نوٹس لیا، کبڈی برصغیر میں مقبول ہے، انڈیا نے اسے عالمی سطح پر پہنچا دیا ہے، اس کی پروفیشنل ازم دلوں کو لبھاتی ہے، ملٹی نیشنل اور قومی و صوبائی ادارے ان کی میزبانی میں فخر محسوس کرتے ہیں اور ہمارے یہاں ہاکی کی تباہی وبربادی ایک المیہ بن چکی، فٹ بال کی ایک نہیں لیاری میں میں کئی یوتھ اور درجہ بہ درجہ لیگ میچز کھیلنے والی قومی ٹیمیں تشکیل دی جا سکتی ہیں، ہمارا فٹ بالر بھی کروڑوں میں کھیل سکتا ہے مگر کوئی آگے تو بڑھے، ہاکی کی ترقی کے لیے ماسٹر درکار ہے، کوئی ائیر مارشل نور خان ہوتا تو آج ہاکی آسمان کی بلندیوں پر ہوتی۔

لیاری میں ایک نہیں کئی برازیل ہیں۔ جدید اسپورٹس کے عالمگیر مسابقتی مقابلوں کو دیکھتے ہوئے جمود و فرسودگی کے سارے نشان مٹانے پڑیں گے، نئے ٹیلنٹ کی فراہمی و دستیابی، اور انتظامی ڈھانچہ کی مکمل اوورہالنگ کے لیے اسپورٹس ادارے متحرک نہیں ہوئے تو کوئی ایونٹس بربادی سے نہیں بچ سکے گا۔

اندازہ کیجیے ورلڈ کرکٹ کپ میں قومی ٹیم کی پرفارمنس نے شائقین کو کتنا دل گرفتہ کیا، جمعہ کو ورلڈ کپ میں کھیلے گئے 43 ویں میچ میں پاکستانی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو فخر زمان اور امام الحق ٹیم کو صرف 23 رنز کا آغاز فراہم کر سکے، فخر پہلے آؤٹ ہونے والے کھلاڑی تھے جو 13 رنز بنا کر سیف الدین کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوئے ، اس موقع پر امام الحق اور بابر اعظم حریف باؤلرز کے سامنے ڈٹ گئے ، دونوں بلے بازوں نے انتہائی شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے دوسری وکٹ کی شراکت میں 157 رنز جوڑ کر اسکور 180 تک پہنچا دیا ، یہاں پر بابر اعظم جو کہ اچھی بیٹنگ کر رہے تھے 96 کے انفرادی اسکور پر سیف الدین کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے ، اس کے بعد امام الحق نے محمد حفیظ کے ساتھ مل کر ٹیم کے اسکور میں 66 رنز کا اضافہ کیا، 246 کے اسکور پر گرین شرٹس کی تیسری وکٹ گری جب امام الحق سنچری مکمل کرنے کے بعد مستفیض الرحمان کی گیند پر ہٹ وکٹ ہو گئے ، اگلے اوور میں مہدی حسن میرزا نے حفیظ کو آؤٹ کر کے ٹیم کو چوتھی کامیابی دلائی ، وہ 27 رنز بنا سکے ، عماد وسیم نے 43 رنز بنا کر ٹیم کے مجموعے کو 314 تک پہنچایا ۔ مگر جیت کسی کام نہیں آئی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کو نئے سرے سے منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹیم میں بعض تبدیلیاں ناگزیر ہو چکی ہیں۔ بعض کھلاڑیوں کو بھی چاہیے کہ وہ دیوار پر لکھا ہوا پڑھ لیں اور باصلاحیت نوجوانوں کے لیے راستہ چھوڑ دیں۔

اب بھی وقت ہے کہ ارباب بست و کشاد کھیلوں کے طلسم ہوشربا سے باہر نکلیں، قومی کھیلوں کا از سر نو مطالعاتی جائزہ پیش کیا جائے، اور تمام کھیلوں کی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے انتطامی سطح پر دلیرانہ اور جمود شکن فیصلے کیے جائیں۔ پاکستان اس اسپورٹس پالیسی کی تنگ نظری سے دنیا میں اپنا تشخص بحال نہیں کر سکے گا، بلکہ زوال کا سلسلہ مزید تیز ہو سکتا ہے، امید کی جانی چاہیے کہ ایک موثر، مربوط ملک گیر اسپورٹس پالیسی اور کلچر مستحکم ہو تاکہ قومی پرچم عالمی کھیلوں میں بھی سر بلند ہوتا دیکھا جا سکے ۔

 

The post تمام کھیلوں کی ہمہ گیر ترقی ناگزیر appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2XN4wI9
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment