لندن میٹرو پولیٹن پولیس کی طرف سے ایم کیو ایم کے بانی کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ کے بعد برطانوی عدالت نے ان پر فرد جرم عائد کر دی ہے۔ ان پر 22 اگست 2016 ء کوکراچی پریس کلب کے باہر مجمع سے خطاب کے دوران اپنے حامیوں کو دہشت گردی پر اکسانے کا الزام ہے۔
برطانیہ کے قوانین میں کسی شخص کی طرف سے دوسرے فرد کو تشدد پر اکسانے کے بارے میں سخت قوانین موجود ہیں۔ یہ ایک بڑا فیصلہ ہے جس کے انتہائی دور رس اثرات پاکستانی سیاست پر بھی مرتب ہوں گے۔ برطانیہ نے دو عظیم جنگیں صرف اس لیے جیتیں کہ وہاں عدلیہ آزاد تھی۔ یہ بھی ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ ان کا آئین جدید دور میں بھی غیر تحریر شدہ ہے۔
کہتے ہیں کہ انگریز دور میں برصغیر میں ہرکام میرٹ پرہوتا تھا۔ عدل وانصاف تھا وہ غیر ہوکر اپنے حکمرانوں سے اچھے تھے۔گاؤں میں اگر قتل ہوتا تھا تو وہاں تھانیدار ڈیرہ ڈال لیتا تھا اسے معلوم تھا کہ انگریز ایس پی اس کی کڑی نگرانی کر رہا ہے۔ ہم اس انگریزی روایت کو برقرار نہ رکھ سکے۔ وطن عزیز میں سیکڑوں نہیں ہزاروں قتل پولیس کی کتابوں میں ’’ نامعلوم ‘‘ درج ہیں۔
تاریخ کے تناظر میں دیکھا جائے تو انگریز قوم کی قومی سوچ ، دانائی ، معاملہ فہمی حب الوطنی اور دور اندیشی دنیا کی تاریخ میں ایک ضرب المثل کی حیثیت رکھتی ہے۔ ایک زمانہ تھا کہ اس کی وسیع و عریض سلطنت میں سورج غروب نہیں ہوتا تھا۔ یہ کہا جاتا ہے کہ انگریز قوم کوئی کام کرنے سے پہلے سو سال تک سوچتی ہے۔
زمانے نے ان کے ملک کو دنیا کی قدیم ترین جمہوریت کا خطاب دیا۔ دنیا کی قدیم ترین یونیورسٹی آکسفورڈ برطانیہ میں واقع ہے۔ ایم کیو ایم کے بانی پر برطانیہ یا بیرون ملک عوام کے لیے سوشل میڈیا ، ریڈیو ، ٹی وی اور انٹرنیٹ کے ذریعے کسی بھی قسم کا آڈیو یا ویڈیو پیغام نشرکرنے، پاکستان کی سیاسی صورت حال پر بات کرنے کی پابندی ہے۔
2016 ء میں برطانوی حکام نے منی لانڈرنگ کی جاری تحقیقات ختم کردی تھیں اور انھیں وہ رقم واپس کردی تھی۔ جس سے برطانوی پولیس کے نظام اور عدلیہ پر سوالات اٹھ رہے تھے لیکن حالیہ فیصلے کے نتیجے میں یہ یقین ہوچلا ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں اور انصاف حقیقی معنوں میں ہوتا نظر آئے گا۔
The post بانی ایم کیو ایم پر برطانوی عدالت میں فرد جرم عائد appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2oBOfWL
0 comments:
Post a Comment