Ads

ترجمان پاک فوج کی اہم معروضات

ترجمان پاک فوج میجرجنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کا مارچ سیاسی سرگرمی ہے،اس سے پاک فوج کا کوئی لینا دینا نہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دھرنا سیاستدانوں کا کام ہے ، فوج ایسی سرگرمیوں میں ملوث نہیں، میں جب بھی بولتا ہوں اداروں کے لیے بولتا ہوں اپنی ذات کے لیے نہیں بولتا، جو بھی بیان دیتا ہوں ادارے کی ترجمان کی حیثیت سے دیتا ہوں۔

ترجمان پاک فوج نے ملکی سیاست کے افقی وعمودی حالات کے وسیع تناظر میں ایک صائب پالیسی بیان جاری کیا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ حکومتی حلقوں اور عوام میں متحدہ اپوزیشن کے آزادی مارچ سے پیدا شدہ  تصورات ، خدشات ، توقعات اور امکانات کی ملی جلی کیفیت کو جنم دیا ہے، جس میں ایک طرف خاموش اضطراب، دوسری جانب جارحانہ کثیر جہتی سیاسی بیانات ، دھرنے کا جاری رکھنے کی کمٹمنٹ ، سسٹم کو لاحق خطرات اور جمہوری عمل یا نئے انتخابات اور تبدیلی کے حوالے سے ایک ’’ بند مٹھی‘‘ کوکھولنے کی سر توڑ کوششیں ہو رہی ہیں، حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے گزشتہ روز جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل ا لرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر پھر ملاقات کی ، وزیراعظم کو بریف کیا، جب کہ عمران خان نے مذاکرات کا  مکمل اختیار دے دیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے کئی آپشنز پیش نظررکھے گئے ہیں، فہمیدہ ذرایع کے مطابق ضرورت اس بات کی ہے کہ جوش کے بجائے ہوش سے کام لیتے ہوئے قانونی وآئینی مفاہمت کی روشنی میں درمیانی راستہ تلاش کیا جائے اور جمہوریت کو قائم رکھنے اور قوم کو ایک بڑے صدمے سے بچانے کے لیے ایسی سیاسی بصیرت بروئے کار لائی جائے کہ ملک معاشی، سیاسی ، سفارتی اور تزویراتی اعتبار سے سیاست دانوں کی اجتماعی بالغ نظری اور قومی دردمندی اور ایثار سے ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو جائے۔

بانیان جمہوریت کا کہنا ہے کہ احسن ترین کام جوسیاست دان جمہوری عمل کے ذریعے جاری سسٹم سے لے سکتے ہیں وہ کرائسس مینجمنٹ ہے، یہی وہ مقام ہے جہاں ترجمان پاک فوج نے رائے دی کہ2014  کے دھرنے میں پاک فوج نے حکومت کا ساتھ دیا تھا، عمران خان نے پی ٹی آئی کے دھرنے سے سیاسی اہداف حاصل کرنا چاہے، 126دن کے دھرنے میں کئی بار ملکی سیاست میں ہلچل پیدا ہوئی، نواز شریف کی حکومت شدید دباؤ میں تھی، لیکن سسٹم چلتا رہا ، مطالبات کا تسلسل تہلکہ خیز تھا ، سیاسی پنڈتوں نے حکومت کے جانے کی تاریخیں دیں۔

عمران کا اسٹائل آف پالیٹکس دنیا نے اور قوم نے دیکھا ، پہلی بار قوم کی سیاسی زندگی میں احتساب اور کرپشن کی گونج نے نیا سماں باندھ دیا، مگر جمہوری استقامت کی بات تھی ، اسٹبلشمنٹ کے تذکرے ہوتے رہے، امپائر کی انگلی اٹھنے کی خبر سے میڈیا میں جوش وجذبہ بھی دیدنی تھا ، زمینی حقائق کا کماحقہ ادراک تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرزکو تھا ، حکومت نے فری اینڈ فیئر اپوزیشن ایجی ٹیشن کے راستے میں اس وقت بھی کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی تھی ہو بہو ایسی اسٹرٹیجی پر موجودہ حکومت نے آزادی مارچ کو کراچی سے اسلام آباد جانے کا گرین سگنل دیا۔

ترجمان پاک فوج نے اگر اس وقت منتخب حکومت کا ساتھ دینے کی بات کی ہے تو یہی موقف جمہوریت کی روشنی میں آج بھی ایک اہم سیاسی اور عسکری حقیقت ہے، سسٹم کے تدریجی ارتقا کے لیے اس انداز نظر سے کسی کو اختلاف نہیں کرنا چاہیے، یہی ادار ہ جاتی ہم آہنگی ہے اور اسی راستے پر چل کر جمہوری اور سیاسی جماعتیں پر تشدد سیاست اور محاذ آرائی اور کشیدگی کے دلدل سے بچ سکتی ہیں۔ کہتے ہیں کہ رویے جمہوری اور رودارانہ ہوں تو کسی بھی مسئلہ کا حل نکالا جاسکتا ہے، ڈیڈ لاک وہاں پیدا ہوتا ہے جہاں دلائل، استدلال، افہام وتفہیم اور تدبر کی خوبی دم توڑتی ہے اور زبانوں سے شعلے اور جذبات میں ہلچل مچ جاتی ہے، خدا کا شکر ہے کہ ابھی وہ نوبت نہیںآئی اور نہ آنی چاہیے، اجتماع ضدین سے بات خراب ہوجاتی ہے۔

میجرجنرل آصف غفورکا یہ کہنا کہ انتخابات میں فوج کا کوئی کردار نہیں،چیف الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کی تعیناتی میں فوج کا کوئی کردار نہیں ہوتا، فوج کی خواہش نہیں ہوتی کہ الیکشن میں کوئی کردار ادا کریں، شرح صدر کے ساتھ ایک دو ٹوک ڈاکٹرائن جیسا اعلان ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فوج حکومت کے احکامات پر عمل کرتی ہے ، فوج غیر جانبدار ادارہ ہے،آرمی ملکی دفاع کے کاموں میں مصروف ہے۔ ان معروضات کے بعد کسی بحث کی ضرورت نہیں رہتی۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ جے یو آئی ف کے امیر مولانا فضل الرحمن سینئر سیاستدان ہیں ، ملک سے محبت کرتے ہیں ۔

البتہ اس بات کی شدت کے ساتھ ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ سیاست میں اب بلاوجہ کی الزام تراشی سے گریز قومی تقاضہ ہے، یہ بڑی بات ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو بظاہر للکارنے والے آزادی مارچ کو اپنے سربراہ کی حب الوطنی کی سند ترجمان پاک فوج کی طرف سے ملی، یہ میسج صلائے عام ہے یاران نکتہ داں کے لیے۔ سیاسی قیادتیں لاریب ! وطن پر مرمٹنے والی ہیں، اس دھرتی کی سیاست امن پسندی، قومی یکجہتی اور ملی وقار کا پرچم ہمیشہ سربلند رکھیںگی۔

تاہم بھارتی حکومت نے کرتار پور کے حوالہ سے شر انگیزی کا موقع تلاش کر ہی لیا ، بھارتی میڈیا کے مطابق انڈین سیکیورٹی فورسز پاکستان کے اسٹرٹیجک مقاصد کو پورا نہیں ہونے دیں گی، بھارت نے کہا کہ کرتار پور راہداری اورگرودوارہ صاحب کو سکھ یاتریوںکے لیے کھولنے کا مقصد مشرقی پنجاب میں علیحدگی کی تحریک کو ہوا دینا ہے۔ علاوہ ازیں بھارت نے 9 نومبر کو گورونانک کے 550 ویں جنم دن کے حوالے سے بغیر پاسپورٹ کرتار پور تک رسائی کی تردید کی اور وضاحت کی کہ سکھ یاتریوں کے لیے پاسپورٹ لانا لازم ہوگا۔

یاد رہے وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ یاتری صرف شناختی کارڈ دکھا کر کرتار پور آسکتے ہیں۔ دریں اثنا کرتار پور راہداری کے حوالے سے ترجمان پاک فوج نے کہا کہ یہ ون وے راہداری ہے ، بھارتی سکھ زائرین صرف حاضری دینے کے لیے آئیں گے ، یہ ایک انچ کہیں اور نہیں جاسکتے، یہ لوگ حاضری دے کر واپس چلے جائیں گے دیگر سکھ زائرین ویزے کے حصول کے بعد آئیں گے وہ متعلقہ جگہوں پر جا سکتے ہیں،کرتار پور راہداری کے حوالے سے کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائے گا، شناختی دستاویز اور ملکی سلامتی پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا،کرتار پور راہداری سکھ کمیونٹی کے لیے ہے اسے سیاسی معاملہ نہ بنایا جائے،کرتار پور راہداری کا کشمیر سے لنک نہیں بنتا، مسئلہ کشمیر پرکوئی سمجھوتہ کیا نہ ہی کبھی ہوگا، الیکشن کے حوالے سے پوچھے گئے۔

سوال کے جواب میں کہا کہ اگر فوج کو الیکشن میں نہیں بلایا جائے گا تو نہیں جائے گی ، فوج کی خواہش نہیں کہ الیکشن میں کوئی کردار ادا کرے ، الیکشن کمیشن کی درخواست پر اپنے فرائض انجام دیے۔ سیاسی جماعتیں چیف الیکشن کمشنر خود لگاتی ہیں ، دوران الیکشن فوج نے صرف سیکیورٹی کی ذمے داریاں ادا کیں، پاک فوج کشمیر کی 70سالہ جنگ اور 20سال سے سیکیورٹی کے کاموں میں مصروف ہے اور قربانیاں دے رہی ہے وہ دیگر کاموں پر توجہ نہیں دیتی ، حکومت اور فوج نے کشمیر کے معاملے پرکبھی سمجھوتہ کیا نہ کرے گی ۔

توقع کی جانی چاہیے کہ ترجمان پاک فوج نے جوکثیرالمقاصد معروضات اور اہم وضاحتیں پیش کی ہیں انھیں اہل سیاست اور قومی امنگوں سے سرشار قوتیں ملکی مفاد کے سیاق وسباق میں دیکھیں گی کیونکہ ملک کو اجتماعی سیاسی بصیرت ہی بحران سے نکال سکتی ہے۔

 

The post ترجمان پاک فوج کی اہم معروضات appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/34yuy1A
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment