Ads

امریکی رپورٹ زمینی حقائق سے متصادم ہے

امریکا کے محکمہ خارجہ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ختم نہیں کر سکا، پاکستان کی حکومت اگرچہ طالبان سے مذاکرات میں مدد کر رہی ہے، تاہم حکومت شدت پسند تنظیموں لشکرِ طیبہ اور جیش محمد کو فنڈز حاصل کرنے اور انھیں نئی بھرتیاں کرنے سے روکنے میں ناکام رہی۔

رپورٹ پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کے دفترِ خارجہ نے اسے حقائق کے برعکس قرار دیا ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق رپورٹ میں پاکستان کی قربانیوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہماری کوششوں سے خطے سے القاعدہ کا مکمل خاتمہ ممکن ہوا ، پاکستانی اقدامات سے نہ صرف یہ خطہ بلکہ دنیا محفوظ مقام بنی ہے۔

اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ امریکا کے محکمہ خارجہ کی پاکستان مخالف رپورٹ نہ صرف زمینی حقائق سے متصادم ہے بلکہ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی انتظامیہ پاکستان سمیت خطے کے تزویراتی اور سیاسی صورتحال کے گہرے، معروضی اور حقیقت پسندانہ تجزیے اور منظر نامے کی اساسی ڈائنامکس سے لابلد ہے اور امریکا نے پاکستان کی بے مثال قربانیوں کو فراموش کر کے اب ٹامک ٹوئیاں مارنے کو حقیقت و معروضیت کا نام دیا ہے۔ امریکا کی طرف سے اس کے محکمہ خارجہ کی زیر نظر رپورٹ اسی انداز نظرکی عکاسی کرتی ہے۔

رپورٹ پر پاکستان کا رد عمل بر وقت ہے، اور اس کے خلاف دفتر خارجہ نے جو معروضے پیش کی ہیں وہ قومی امنگوں کی عکاسی کرتی ہیں، حقیقت تلخ سہی مگر اس کا اظہار ہمارے امور خارجہ کے ماہرین کے اولین فرائض میں شامل ہے۔

رپورٹ کی جزئیات کا مطالعہ کرتے ہوئے اندازہ ہو جاتا ہے کہ امریکا ابھی تک ڈو مور کے نفسیاتی ’’برمودا ٹرائنگل‘‘سے باہر نہیں نکلا ، رپورٹ کے حقائق سے لاعلم مرتبین پر بھارتی  غلبہ ایک اور ہی کہانی کے کردار سے اہل وطن کو آگاہ کرتے ہیں، یہ وہی طرز فکر ہے کہ پاکستان لاکھ دہشتگردی کی جنگ میں اپنے شہریوں اور فوجی جوانوں کے قیمتی جانوں کی قربانی دے اسے بیک جنبش قلم رد کر دیا جائے، لغو تجزیوں سے رپورٹ کے خاکے میں فرضی اور مبالغہ آمیز رنگ بھرے جائیں ، پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا جائے، عالمی برادری کے سامنے ایک ایسی تصریر پیش کی جائے کہ جمہوری قوتوں کے لیے خطے کی حقیقی صورتحال کے سیاق و سباق سے پاکستان کا لازوال عسکری کردار محدود ہو اور پاکستان مخالف قوتوں کو سیاسی، مذہبی، فرقہ وارانہ اور اقتصادی کمک پہنچا کر پچھلی صفوں میں دھکیلا جائے۔

پاکستان نے نائن الیون کے بعد نمودار ہونے والی مجروح،کمزور اور بے سمت دنیا کی ترتیب، تعمیر اور تشکیل نو میں جو بنیادی کردار ادا کیا اسے لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ دنیا جانتی ہے کہ نائن الیون کے سانحہ سے پاکستان کو کوئی لنک نہیں تھا، سارے دہشتگردانہ کردار، منظر نامہ، اسکرپٹ اورکردار غیر پاکستانی تھے، مگر پاکستان کو اس جنگ میں جس انداز میں فرنٹ لائن کردار ملا اس کو ادا کرنے میں ہمارے عوام ، پاک فوج اور  سیاسی و جمہوری قوتوں نے باہم مل کر دنیا کو محفوظ بنانے کی جدوجہد میں ہراول دستے کا کام کیا۔کیا ایک ملک سے جو امریکا کا با اعتماد اور نان نیٹو حلیف ہے، ایسی بیوفائی اور بے رخی درد انگیز نہیں۔

ابھی کل ہی کہ بات ہے کہ صدر ٹرمپ نے پاک بھارت ثالثی کی پیشکش کی، پاکستان کے وزیر اعظم کو وائٹ ہاؤس میں بلایا، پاکستان کو دہشتگردی کے خلاف قربانیاں دینے پر سراہا گیا، صدر ٹرمپ نے پاکستان کی عسکری قیادت کی دہشتگردی مخالف بیانیے کی تعریف کی، کیا امریکا یہ سب کچھ بھول گیا، اب ہم سے ہی گلہ ہے کہ ہم وفادار نہیں، کم از کم اتنا تو ٹرمپ انتظامیہ کو ادراک کرنا چاہیے تھا کہ القاعدہ کوکس نے صفحہ ہستی سے مٹایا، دہشتگردی کے خلاف کون سے ملک نے ایسی شاندار جنگ لڑی جس میں70 ہزار پاکستانیوں نے جان نثارکی، فاٹا کے عوام نے دہشتگردی کے کتنے عذاب سہے، اربوں ڈالروں کا ملک کو نقصان ہوا، ان حقائق کو نظراندازکرنا  نہ صرف پاکستانی عوام کی دل آزاری  کا باعث بن سکتا ہے بلکہ خطے میں ان قوتوں کو امن دشمنی کی شہہ مل سکتی ہے جو پاکستان کے ہر اچھے اقدام کو غلط قرار دینے کی عارضہ میں مبتلا ہیں۔ ضرورت اس رپورٹ کے مندرجات کی تصحیح اور زمینی حقائق کی گمراہ کن توجیحات پر معذرت کی ہے۔

سوال یہ ہے کہ پاکستان اب کیسے یقین دلائے کہ اس کی دہشتگردی کی جنگ کے خلاف کارکردگی خطے ہی میں نہیں دنیا کے ہر ملک کی قربانیوں اور بے مثال کردار سے زیادہ حقیقت افروز رہی ہے، دنیا کو پاکستان کی تعریف کرنا چاہیے، اسے دہشتگردی کے ٹھکانوں کے خاتمے میں ایک نامکمل کردار والا ملک ثابت کرنا شدید بے انصافی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کا یہ کہنا صائب ہے کہ پاکستان نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردی کے خلاف موثر اقدامات کرنے کے لیے پُر عزم ہے۔ پاکستان نے اپنی عالمی ذمے داریوں کو محسوس کرتے ہوئے دہشتگردی کے خلاف موثر قانونی اور انتظامی اقدامات کیے ہیں۔

دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے سلامتی کونسل کے 1267 سیکشن کے تحت دہشتگردی میں ملوث افراد اور اداروں کے اثاثے منجمد کیے جب کہ ایسے اداروں سے منسلک افراد کے اکاؤنٹس کو بھی منجمد کیا گیا۔ پاکستان ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کر رہا ہے۔ پاکستان نے کہا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے رپورٹ میں تسلیم کیا ہے کہ پاکستان کو طالبان اور دیگر دہشتگرد تنظیموں سے خطرہ ہے، لیکن رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ شدت پسند گروہ پاکستان کے خلاف سرحد پار سے مسلسل کارروائیاں کر رہے ہیں۔ اس کوتاہی کا ازالہ ہونا ناگزیر ہے۔

ترکی نے امریکی رپورٹ کو اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی ایک کوشش قرار دے دیا۔ ترک دفترِ خارجہ کے ترجمان حامی آکسوئے نے امریکی وزارت خارجہ کی دہشتگردی سے متعلق رپورٹ کا تحریری جواب دیتے ہوئے کہا کہ ترکی پر حملے کرنے والی دہشتگرد تنظیم کے سربراہ کو امریکا جلا وطن مذہبی رہنما کے طور پر پیش کرتا ہے اور ترکی میں مذموم فوجی بغاوت کی کوشش کو نہ صرف نظر انداز کیا بلکہ ایک طرح سے اس کی حمایت کی ہے۔ ترکی میں دہشتگردی میں ملوث وائی پی جی کا تذکرہ تک نہیں کیا گیا جس سے اس رپورٹ کے متنازع اور جانبدار ہونے کا ثبوت ملتا ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمی قوتیں دنیا کے تبدیل شدہ حالات کا ادراک کرے۔ پاکستان کو بے پناہ چیلنجز درپیش ہیں۔ امریکی حکام اور ماہرین جنگ اس تاثر کو ختم کریں کہ پاکستان کے تناظر میں محکمہ خارجہ اور پنٹاگان کا بیانیہ ایک پیج پر نہیں۔ پاکستان مخالف قوتوں کی بدنیتی کا عالم یہ ہے کہ ایک بھارتی وزیر ویرت اگروال شاردا نے کہا ہے کہ بھارت میں جو فضائی آلودگی ہے اس کا سبب یہ ہے کہ پاکستان اور چین نے زہریلی گیس بھیجی ہے۔

ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خواتین، امن اور سلامتی پر اجلاس کے دوران بھارت کی فرسٹ سیکریٹری پالومی تریپاٹھی نے الزام در الزام لگائے، اور بھارتیو کشمیری خواتین کی ترقی، استحکام  اور نسوانی سربلندی کے ایسے جھوٹے افسانے گھڑے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔

امریکی ماہرین اس رپورٹ کو بھی نگاہ کا مرکز بنائیںجس میں کہاگیا کہ دنیا بھر میںآمرانہ اور جمہوری حکومتیںانٹر نیٹ کوجدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ کرتے ہوئے ویب سائٹس کو عوام سے متنفر کر رہی ہیں۔ انٹرنیٹ کا جھکاؤ آمریت اور ظلم پرستی کی طرف ہے۔ عراقی عوام امریکا سے فریاد کر رہے ہیں کہ اہل عراق نے امریکاکی بھرپور مدد کی۔ اب ہماری التجا ہے کہ ہمیں امریکا پھر سے فراموش نہ کرے۔ یہ زبان خلق ہے، امریکی انتظامیہ اسے نقارہ خدا سمجھے۔ پاکستان کی قربانیوں سے نظریں چرا کر امریکا عالمی برہمی کا نشانہ بن رہا ہے۔

 

The post امریکی رپورٹ زمینی حقائق سے متصادم ہے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2PTrQ2w
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment