لاہور: صوبہ پنجاب میں مسلسل 10 سال اقتدار میں رہنے والی مسلم لیگ ن اور گزشتہ 16 ماہ اقتدار میں آئی پی ٹی آئی کے درمیان ترقیاتی فنڈز استعمال کرنے کے حوالے سے اعداد و شمار سامنے آ گئے۔
ترقیاتی فنڈز کے استعمال میں پنجاب حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے جو اعدادوشمارسامنے آئے ہیں ان میں بزدار حکومت متعدد اہم شعبوں کے ترقیاتی فنڈز استعمال کرنے میں شہباز حکومت سے بھی پیچھے رہ گئی،سکول ایجوکیشن ،ہائر ایجوکیشن ،بلدیات ،پبلک بلڈنگز، لائیو سٹاک اور آئی ٹی کے شعبوں میں ترقیاتی فنڈز کے استعمال کے اہداف کے حصول میں موجودہ حکومت کی کارکردگی شہباز شریف حکومت سے پیچھے رہ گئی۔
اکتوبر 2016 میں شہباز حکومت نے سکول ایجوکیشن اور ہائر ایجوکیشن کے 47 ترقیاتی فنڈز استعمال کیے ،اکتوبر 2019 تک موجودہ حکومت سکول ایجوکیشن اور ہائر ایجوکیشن کے صرف 28 فیصد ترقیاتی فنڈز ہی استعمال کر سکی۔
سابق پنجاب حکومت نے اکتوبر 2016 تک بلدیات کے 69،روڈز کے 42 اور پبلک بلڈنگز کے 30 فیصد ترقیاتی فنڈز استعمال کیے تھے جبکہ موجودہ پنجاب حکومت اکتوبر 2019 تک لوکل گورنمنٹ کے 52،روڈز کے 39 اور پبلک بلڈنگز کے صرف 22 ترقیاتی فنڈز ہی استعمال کئے۔ لائیو سٹاک اور آئی ٹی کے شعبے میں بھی موجودہ پنجاب حکومت سابق حکمرانوں سے پیچھے ہی رہی۔
شہباز شریف نے اکتوبر 2016 تک لائیو سٹاک کے 42 فیصد ترقیاتی فنڈز استعمال کرکے اہداف حاصل کیے جبکہ موجودہ حکومت صرف 20 فیصدہی کارکردگی دکھا سکی ۔گورننس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں بھی ترقیاتی فنڈز کے استعمال کے اہداف کے حصول میں موجودہ پنجاب حکومت کی کارکردگی صرف ایک فیصد رہی جبکہ شہباز شریف کی کارکردگی 35 فیصد تھی۔
اعدادوشمار کے مطابق محکمہ صحت کے ترقیاتی فنڈز کے استعمال میں موجودہ پنجاب حکومت سابق حکمرانوں سے آگے رہی ۔
The post شہباز شریف کی 35 فیصد کے مقابلے میں بزدار سرکار کی کارکردگی ایک فیصد appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2ZKK1u7
0 comments:
Post a Comment