Ads

وفاقی کابینہ، ثنا اللہ کیس پر وفاقی وزرا کے ڈی جی اے این ایف سے سخت سوالات

 اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت منگل کو وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ڈی جی اے این ایف  میجر جنرل محمد عارف نے رانا ثناء اللہ کیس پربریفنگ دی، اس موقع پر وزرا نے ڈی جی کے سامنے سخت سوالات اٹھا دیے۔

ڈی جی اے این ایف نے کہا ہمارے پاس رانا ثناء اللہ کیس سے متعلق ناقابل تردید شواہد موجود ہیں، رانا ثناء اللہ کئی برسوں  تک وزیرقانون رہے، کوئی جج انکا کیس سننے کو تیار نہیں تھا، ہمارے پاس ایک لاکھ روپے فیس والا وکیل ہے، رانا ثناء اللہ کا کیس ایک ریٹائرڈ جج لڑ رہا ہے، 9 سی کے ملزم کو آج تک کسی عدالت نے ضمانت نہیں دی۔ وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا رانا ثناء اللہ کیس کومس ہینڈل کیا گیا، جس سے حکومت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔

ایف آئی آر اور پریس کانفرنس کے موقف میں واضح تضاد تھا، شیریں مزاری نے کہا آج کل ہر کارروائی کی فوٹیج ضرور بنائی جاتی ہے، اے این ایف کی کارروائی کی فوٹیج کیوں نہیں بنائی؟ مراد سعید کا کہنا تھا کارروائی اور کیس کی مس ہینڈلنگ کے باعث اپوزیشن کو تنقید کا موقع ملا۔

اس پر ڈی جی این ایف نے کہا ہماری کوئی سیاسی وابستگی نہیں، شواہد کی بنیاد پر کارروائی کرتے ہیں،رانا ثناء اللہ کو چار مرلے کا مکان وراثت میں ملا، اب ان کے اثاثوں کی مالیت 25 سے 30 ارب ہے۔

وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے سوال کیا کہ ہائی پروفائل کیس کو روٹین کے کیس کے طور پر کیوں لیا؟ اس پر ڈی جی اے این ایف کا کہنا تھا رانا ثناء اللہ سیاسیشخصیت ہیں، اس لیے کارروائی سے پہلے مکمل تسلی کی، مراد سعید نے کہا مافیا نے اے این ایف کو شکست دے دی ہے ۔ میجر جنرل محمد عارف نے کہا اے این ایف کے پاس رانا ثناء اللہ کے خلاف ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔

رانا ثناء اللہ کے خلاف مضبوط کیس تیار ہے، کیس کاٹرائل ہوگا تو حقائق قوم کے سامنے آجائیں گے، اے این ایف آزاد ادارہ ہے، قانون کے مطابق کام جاری رکھے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے ڈی جی اے این ایف کو قانون کے مطابق کارروائی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت قانون کے ساتھ کھڑی ہوگی۔

اے این ایف کا مقابلہ سمگلرز اور قوم کی نسلوں کے دشمن مافیا سے ہے، ادارہ اپنی قانونی اور میڈیا سے متعلق استعداد بڑھائے، حکومت اس حوالے سے ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں معصوم اور نہتے کشمیریوں کے ساتھ پانچ ماہ سے جاری ریاستی دہشت گردی اور بھارت میں منظور کیے گئے متنازع شہریت قانون کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

قرارداد میں عالمی فورمز پر کشمیریوں کا مقدمہ بہتر انداز میں لڑنے پر وزیراعظم کی کاوشوں تعریف کی گئی اور انسانی حقوق کی تنظیموں اور دیگر بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی گئی کہ وہ فی الفور کشمیریوں کے ساتھ ہونے والی ان زیادتیوں، ناانصافیوں اور جبر و ستم کا نوٹس لیں۔اجلاس میں نیب ترمیمی آرڈیننس ، سمیت 9 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔

وفاقی کابینہ نے وزیراعظم کے پناہ گاہ پروگرام کو سراہا،اجلاس میں ہرشہرمیں لنگرخانے کھولنے کے عزم کا بھی اظہارکیا گیا۔کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 23 دسمبر کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق اور نیپرا ایکٹ میں ترمیم کی تجویز اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھجوانے کی سفارش کی۔کابینہ نے نیشنل کالج آف آرٹس انسٹیٹیوٹ کے مجوزہ بل کی بھی منظوری دی۔ہاشم رضا کو سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز کا سربراہ،شاہد سلیم کو ایم ڈی او جی ڈی سی ایل تعینات کرنے کی منظوری دی گئی۔

اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ اجلاس میں گنے کے کاشتکاروں کے مسائل پربات چیت کی گئی ہے۔انہوں نے کہا جنوری کے پہلے ہفتے بنیادی ضرورت کی اشیاء پر 6ارب کی سبسڈی اور جنوری کے آخری ہفتے میں عام پسے ہوئے طبقے کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے مالی معاونت کارڈ کا اجراء کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس وصولی میں 17فیصد اضافہ ہواہے۔ حق داروں کے حق پر ڈاکہ ڈالنے والے آٹھ لاکھ افراد کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے نکالا گیا ہے۔رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں گزشتہ سال کی نسبت 73فیصد، تجارتی خسارے میں 43فیصد کمی جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں 14فیصد اضافہ ہوا ہے،وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ روزگارکے زیادہ مواقع پیدا کرنے کیلئے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ کو زیادہ ترجیح دی جائے ۔

نیب آرڈیننس کا ذکرکرتے ہوئے فردوس عاشق نے کہا کہ آرڈیننس پارلیمنٹ میں لایا جائے گا ،پارلمینٹ کی منظوری کے بعد یہ قانون بن جائے گا۔ انہوں نے کہا بچوں کو ہر قسم کے استحصال سے تحفظ فراہم کرنے کے لئے وزارتِ انسانی حقوق کی جانب سے بچوں کے تحفظ کے لئے12 ٹیمیں تشکیل دی جا چکی ہیں ، وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے ملک میں خیالات اور آئیڈیاز کے فرو غ کے لئے آئیڈیا بنک کا قیام اور “اظہار خیال”کے نام سے ایک اپلیکیشن بنائی جا رہی ہے، “رابطہ آسان”کے نام سے عوام کی خدمت کے لئے سمارٹ ہیلپ ڈیسک کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، خواتین اور خصوصاً بچیوں کو ان کے حقوق کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے کے لئے “بیٹی”کے نام سے اپلیکیشن تیار کی جا رہی ہے۔

وزیرِ اعظم نے ہدایت کی ہے کہ اب تک کابینہ میں مختلف وزارتوں کی جانب سے مفاد عامہ میں مجوزہ اقدامات پر عمل درآمد کی رپورٹ اگلے اجلاس میں پیش کی جائے۔کابینہ نے سٹیٹ بنک آف پاکستان کی فنانشل اسٹیٹمنٹ برائے مالی سال 2018ء کی اشاعت کی منظوری دی۔کابینہ نے ناروے شہریت کے حامل محمد اویس کی ناروے حکام کو حوالگی سے متعلق سے درخواست پر غور کیا ۔ محمد اویس پر ریپ اور گھریلو تشدد کے سنگین الزام عائد ہیں۔

اس ضمن میں کابینہ نے فیصلہ کیا کہ پہلے مرحلے میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کے ذریعے معاملے کی انکوائری کرائی جائے۔سہیل احمد خان کی برطانوی حکام کو حوالگی سے متعلق برطانوی حکومت کی درخواست پر غور کرتے ہوئے کابینہ نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر یا فرسٹ کلاس مجسٹریٹ سے معاملے کی انکوائری کا فیصلہ کیا۔ سہیل احمد خان پر قتل میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

The post وفاقی کابینہ، ثنا اللہ کیس پر وفاقی وزرا کے ڈی جی اے این ایف سے سخت سوالات appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/39q77ed
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment