Ads

انسانی جلد اور آنکھوں کو نقصان پہنچائے بغیر بیماری کی تشخیص کرنے والا ’’الٹرا ساؤنڈ لیزر‘‘

کیمبرج، میساچیوسٹس: کیا یہ ممکن ہے کہ دُور بیٹھے بیٹھے کسی شخص کے اندرونی جسمانی حصوں کا جائزہ لیا جاسکے؟ میساچیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ لیزر شعاعیں استعمال کرتے ہوئے ایسا بالکل ممکن ہے۔

لیزر شعاعیں اگرچہ توانائی سے بھرپور ہوتی ہیں اور جلد کو جلا بھی سکتی ہیں لیکن اس مقصد کےلیے جو لیزر شعاعیں استعمال کی گئی ہیں وہ بہت کم توانائی کی حامل ہیں اور بالکل بے ضرر ہیں۔ اپنی اس ایجاد کو ایم آئی ٹی کے ماہرین نے ’’الٹرا ساؤنڈ لیزر‘‘ کا نام دیا ہے، جس کا نظام دو لیزر شعاعوں کی بنیاد پر کام کرتا ہے۔

ان میں سے ایک لیزر، شعاع جلد میں الٹرا ساؤنڈ لہریں پیدا کرتی ہے جبکہ دوسری لیزر، انسانی جسم کے اندر سے واپس پلٹ کر آنے والی الٹرا ساؤنڈ لہروں کو محسوس کرتی ہے۔ اس طرح دور سے کسی شخص کی اندرونی جسمانی حالت کا پتا چلایا جاسکتا ہے۔

البتہ، یہ تکنیک ابھی اپنے ابتدائی مراحل پر ہے جس سے استفادہ کرتے ہوئے لیزر شعاعیں انسانی جسم میں صرف چھ سینٹی میٹر گہرائی تک سرایت کرسکتی ہیں۔ علاوہ ازیں، ابھی اس لیزر الٹراساؤنڈ میں درستی کی شرح بھی روایتی الٹرا ساؤنڈ کے مقابلے میں خاصی کم ہے۔

اس کے باوجود، یہ تکنیک وضع کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسے عملی میدان میں استعمال کے قابل بنانے کی غرض سے تحقیق جاری رکھی ہوئی ہے کیونکہ مستقبل میں اس سے مستفید ہونے کے وسیع تر امکانات موجود ہیں۔ مثلاً یہ کہ انسانی جلد اور آنکھوں کو نقصان پہنچائے بغیر ہی، دور بیٹھے بیٹھے، لیزر کی مدد سے کسی بیماری کی تشخیص ممکن ہوجائے گی۔

فی الحال لیزر کے ذریعے الٹراساؤنڈ پیدا کرنے اور اسے جسم کے اندر تک پہنچانے کا تصور پہلی بار انسانوں میں کامیابی سے آزمایا جاچکا ہے، جس کی تفصیلات ’’لائٹ: سائنس اینڈ ایپلی کیشنز‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوچکی ہیں۔

The post انسانی جلد اور آنکھوں کو نقصان پہنچائے بغیر بیماری کی تشخیص کرنے والا ’’الٹرا ساؤنڈ لیزر‘‘ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2Zxyb6w
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment