کراچی: زیر زمین سروسز منتقل کیے بغیر ہی میں 88 کروڑروپے کی لاگت سے حال ہی میں تعمیر کی گئی سڑک یونیورسٹی روڈ حسن اسکوائرکے مقام پر بیٹھ گئی ہے۔
جس کی ذمے داری کوئی قبول کرنے کو تیار نہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کے تحت انتہائی بھونڈے انداز میں زیر زمین سروسز کی منتقلی یا درستگی کے بغیر سڑکیںتعمیر کی گئیں اور شہر کی ترقی کے نام پر اربوں روپے کا فنڈز پھونک دیا گیا ہے،شہرکے سینئر کنٹریکٹرز نے لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کے تحت کیے جانے والے اربوں روپے لاگت کے ترقیاتی کاموں کو چند مخصوص افراد کو نوازنے کا منصوبہ قرار دیدیا ہے۔
کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری عبدالرحمنٰ کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت ،کے ڈی اے اور کے ایم سی کے انجینئرز کے ساتھ ساتھ منظور نظر ایک کنسلٹنٹ فرم کے انجینئرز مل کر بھی ایک سڑک تک کو ماڈل نہیں بناسکے اور عوام کے ٹیکسوں کے اربوں روپے مٹی میں ملادیے گئے ہیں،یونیورسٹی روڈ نااہلی اور ناقص انجینئرنگ کی تصویر بنی ہوئی ہے ،لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ میں ایک مخصوص کنسلٹنٹ فرم کو نوازنے کیلیے بغیر ٹینڈرکے ہی تقرری کی گئی جس کے تمام ڈیزائن فیل ہوچکے ہیں ، اور مذکورہ کنسلٹنٹ فرم کے بنائے گئے تمام پی سی ون کو ریوائز کرنا پڑا ہے۔
اس کے باوجود پورے شہر کے کئی ارب کے پروجیکٹ پر مذکورہ کنسلٹنٹ فرم کو کنسلٹنسی دی ہوئی ہے،حسن اسکوائر پر بیٹھنے والی سیوریج لائن کی سڑک کی تعمیر سے قبل درستگی یا منتقلی کے حوالے سے مذکورہ پروجیکٹ کے پروجیکٹ منیجر سمیع خان سے ان کا موقف معلوم کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ سڑک کی تعمیر سے قبل بیٹھنے والی سیوریج لائن کے حوالے ہمیں علم نہیں تھا کہ مذکورہ مقام سے سیوریج لائن گزر رہی ہے ،لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ نے سڑک تعمیر کرکے کے ایم سی کو حوالے کردی ہے۔
انھوں نے سڑک بیٹھنے کی ذمے داری قبول کرنے کے بجائے اس کی ذمے داری واٹر بورڈ پر عائد کردی،لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کے افسر انجینئر خالد مسرور نے زیر زمین لائن کی موجودگی سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واٹر بورڈ نے سڑک کی تعمیر سے قبل جن جن لائنوں کی درستگی کی نشاندہی کی ان کی درستگی کی گئی ،مذکورہ لائن کے حوالے سے علم نہیں تھا ،پروجیکٹ منیجر سمیع خان کی جانب سے سڑک کے ایم سی کے حوالے کیے جانے اور ذمے داری کے ایم سی حکام پر عائد کیے جانے پر کے ایم سی کے متعلقہ چیف انجینئر شرقی شبیہ الحسن سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ چند ماہ قبل ہمیں سڑک منتقل کی گئی ہے اور یہ سڑک دوروز قبل بیٹھنے لگی تھی۔
جس پر انجینئر خالد مسرور اور سمیع خان کوآگاہ کردیا تھا ،اہم نے یہ سڑک بنائی ہوتی تو ذمے داری ہماری ہوتی کے ایم سی کے پاس تو اس کی مرمت تک کا فنڈ موجود نہیں ہے،واٹر بورڈ کے قائمقام ایم ڈی غلام قادر نے لوکل گورنمنٹ کے انجینئرز کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سڑک کی تعمیر سے قبل لائن کی موجودگی کے حوالے سے متعلقہ افسران کو نہ صرف آگاہ کیا گیا تھا بلکہ پورا نقشہ بھی فراہم کیا گیا تھا جہاں جہاں سے لائنیں گزر رہی ہیں، واٹر بورڈ کو بلاجواز ذمہ دار ٹہرانا درست نہیں واٹر بورڈ کی متعدد لائنیں بوسیدہ ہیں جن کو تبدیل کیا جانا ضروری ہے۔
The post کراچی کی ترقی کے نام پر اربوں روپے کا فنڈز پھونک دیا گیا appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2u3kdOe
0 comments:
Post a Comment