یہ صبح شام کینگروز کو کھانا کھلاتا ہے‘ گھوڑوں کو نہلاتا اور ٹہلاتا ہے‘ گالف کھیلتا ہے‘ نیشنل کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کرتا ہے ‘ مچھلیاں پکڑتا ہے اور شام کسی ریستوران‘ کسی پب میں گزار کر گھر جا کر سو جاتا ہے‘ ٹیلی ویژن اور اخبارات میں بھی اس کی بہت کم خبریں آتی ہیں‘یہ عوام میں بھی کم دکھائی دیتا ہے اور محفلوں اور پارٹیز میں بھی نظر نہیں آتا‘ یہ ایک خاموش‘ مطمئن اور مسرور زندگی گزار رہا ہے۔
یہ کون ہے؟ یہ رکی پونٹنگ ہے‘ دنیا کا بہترین کپتان اور دنیا کا شان دار بیٹسمین‘ رکی نے آسٹریلیا کو تین ورلڈ کپ دیے‘ یہ 1999ء کے ورلڈ کپ میں کھلاڑی کی حیثیت سے شامل تھا جب کہ آسٹریلیا نے 2003ء اور 2007ء کے ورلڈ کپ اس کی کپتانی میں جیتے تھے‘ کرکٹ کی تاریخ میں متواتر ورلڈ کپ جیتنے والے صرف دو کپتان گزرے ہیں‘ ویسٹ انڈیز کے کلائیو لائیڈ (1975ء اور 1979ء کے ورلڈ کپ جیتے) اور رکی پونٹنگ‘ آسٹریلیا کے اس کپتان نے کرکٹ میں متعددورلڈ ریکارڈ بھی بنائے‘ 18 سال کی عمر میں فرسٹ کلاس کرکٹ شروع کی‘ 21 سال کی عمر میں انٹرنیشنل کرکٹ کا آغاز کیا۔
168 ٹیسٹ میچ کھیلے‘ ساڑھے تیرہ ہزار اسکور بنائے‘ 375 ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں 14 ہزاررنز بنائے‘ آسٹریلیا کو بطور کپتان77 ٹیسٹ میں سے 48 ٹیسٹ جتوائے‘ کپتان کی حیثیت سے 228 ون ڈے میچز کھیلے اور 164 جیتے گویاون ڈے اور ٹیسٹ میچز ملا کر رکی پونٹنگ نے بطور کپتان کرکٹ میں سب سے زیادہ فتوحات حاصل کیں ‘آج تک کوئی کپتان ٹیسٹ اور ون ڈے میں اتنی فتوحات حاصل نہیں کر سکا چناں چہ ہم کہہ سکتے ہیں رکی پونٹنگ کرکٹ کی تاریخ کے شان دار کھلاڑی اور کام یاب ترین کپتان تھے لیکن یہ عظیم کھلاڑی 17 سال کی شان دار کام یابیوں کے بعد یوں چپ چاپ ریٹائر ہو جائے گا اور یہ باقی زندگی کینگروز کی پرورش‘ گھوڑوں کی مالش اور گالف کورسز میں ضایع کر دے گا‘ یہ بات عقل میں نہیں آتی‘آپ ذرا غور کیجیے رکی پونٹنگ نے تین ورلڈکپ جیتے ‘یہ متواتر دو ورلڈ کپس کا فاتح کپتان تھا۔
یہ دنیا کے مضبوط ترین اعصاب کے مالک کھلاڑیوں میں بھی شمار ہوتا ہے اور یہ جارحانہ کھیل کا ایکسپرٹ بھی تھا اور کریز سے باہر نکل کر حریف کو دن میں تارے دکھا دینا رکی پونٹنگ کا کمال تھا چناں چہ دنیا کے اتنے شان دار کھلاڑی کا کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد خاموش زندگی گزارنا ٹیلنٹ کی توہین ہے۔
پونٹنگ کو چاہیے یہ سیاسی جماعت بنائے‘ آسٹریلیا کے 80 فیصد ووٹرز ’’کرکٹ لورز‘‘ ہیں‘ یہ ان سے ووٹ لے‘ دو تہائی اکثریت حاصل کرے اور آسٹریلیا کا وزیراعظم بن جائے‘ پونٹنگ نے کیوں کہ تین ورلڈ کپ جیتے تھے اور یہ عمران خان سے بڑا کپتان تھا(اﷲ میری گستاخی معاف فرما دے) لہٰذا میرا خیال ہے پونٹنگ کو صرف وزارت عظمیٰ تک محدود نہیں رہنا چاہیے۔
وزیراعظم کے ساتھ ساتھ چیف آف آرمی اسٹاف اور چیف جسٹس آف آسٹریلیا کا عہدہ بھی پونٹنگ کے پاس ہونا چاہیے لیکن افسوس پونٹنگ ایک بزدل کرکٹر ہے‘ یہ خان کی طرح بہادر نہیں ورنہ یہ بھی آج پوری دنیا کو لیڈ کر رہا ہوتا‘ یہ بھی امریکا‘ یورپی یونین اور چین کو کورونا کنٹرول کے طریقے بتا رہا ہوتا‘ اﷲ تعالیٰ ہمارے کپتان کو لمبی عمر عطا کرے‘وہ وقت جلد آئے گا جب ہمارا کپتان پوری دنیا کے کپتانوں کو بتائے گا کرکٹ میں ایک خان آیا تھا اور اس نے ثابت کر دیا تھا ملک بھی کرکٹ میچ کی طرح چلائے جا سکتے ہیں۔
ملک میں پچھلے دو دن سے فضول گفتگو اور لایعنی بحث چل رہی ہے‘ لوگ کہہ رہے ہیں عمران خان کی حکومت ختم ہو رہی ہے‘ وزیراعظم کو جان بوجھ کر ٹینشن دی جا رہی ہے تا کہ یہ خود ہی مستعفی ہو کر لندن چلے جائیں اور شاہ محمود قریشی یا اسد عمر کی سربراہی میں قومی حکومت بن جائے یا پھر پاکستان تحریک انصاف کے ناراض ارکان‘ اتحادی جماعتیں اور فیصلہ ساز قوتیں شاہد خاقان عباسی کو دوبارہ وزارت عظمیٰ کے لیے تیار کر لیں۔
میں ان خبروں کو ڈس انفارمیشن سمجھتا ہوں اور میں دل سے چاہتا ہوں عمران خان کو کم از کم 25 سال ملنے چاہییں تا کہ25 سال بعد کم از کم کوئی شخص کرکٹ کی بال اور بیٹ لے کر باہر نہ نکل سکے‘ محلے میں بھی اگر بچے کرکٹ کھیل رہے ہوں تو پورا محلہ مل کر انھیں پھینٹا لگا رہا ہو‘ دوسرا کم از کم ملک سے انصاف‘ احتساب‘ لیڈر شپ اور نیک نیتی کا بخاربھی ختم ہوجائے اور لوگ انقلاب کا راستہ دیکھنا بھی بند کر دیں‘ میں عمران خان کے دعوے سے بھی اتفاق کرتا ہوں ملک میں خان کے علاوہ کوئی چوائس نہیں‘ کیوں؟ کیوں کہ یہ اگر جلدی چلے گئے تو احتساب‘ انصاف اور ایمان دار لیڈر شپ کا کیڑا زندہ رہ جائے گا۔
یہ کیڑا اگلی حکومتوں کو بھی حکومت نہیں کرنے دے گا لہٰذا عمران خان اگر دس سال مانگتے ہیں تو آپ انھیں دس سال دے دیں اور یہ اگر 25 سال مانگتے ہیں تو اللہ سے گڑگڑا کر دعا کریں یا باری تعالیٰ آپ ان کی یہ فرمائش بھی پوری کر دیں تاکہ 25سال بعد جو حکومت آئے وہ کم از کم ٹک کر کام کر سکے‘ کوئی نیا پاکستان پرانے پاکستان کے راستے کی رکاوٹ نہ بن سکے۔
مجھے یہ بھی یقین ہے اس وقت تک ان شاء اللہ عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی اور علی عظمت بھی گانے کے قابل نہیں ہوں گے لہٰذا’’ہے جذبہ جنون تو ہمت نہ ہار اور جب آئے گا عمران‘ سب کی جان‘ بنے گا نیا پاکستان‘‘ بھی نہیں ہوں گے چناں چہ حکومتیں آرام سے کام کر سکیں گی‘ میں روز دعا کرتا ہوں اﷲ تعالیٰ خان کو لمبی زندگی عنایت کرے اور یہ 25سال پاکستان پر حکمرانی کریں تاکہ یہ جی بھر کر ملک کی سمت درست کر سکیں‘ کوئی کسر نہ رہ سکے۔
ہمارے وزیراعظم کے بارے میں دوسرا پروپیگنڈا بھی غلط ہے‘ عاقبت نااندیش کہہ رہے ہیں اﷲ نے ہمیں کپتان شان دار عنایت کیا لیکن کپتان کو ٹیم اچھی نہیں ملی‘میں اس پروپیگنڈے کو کپتان کے وژن اور ٹیلنٹ کی توہین سمجھتا ہوں کیوں کہ اپنی پوری ٹیم کپتان نے خود سلیکٹ کی تھی‘ آپ پنجاب جیسے صوبے کا وزیراعلیٰ دیکھ لیجیے‘ عثمان بزدار کو کس نے سلیکٹ کیا تھا؟ یہ پاکستان کی تاریخ کے واحد وزیراعلیٰ ہیں جنھوں نے آج تک کراچی نہیں دیکھا‘ یہ وزیراعظم کی اجازت کے بغیر خواب تک نہیں دیکھتے اور آپ پورے ملک میں عمران خان کے علاوہ ان کاکوئی ایک سپورٹر دکھا دیجیے۔
کے پی کے میں محمود خان وزیراعلیٰ ہیں‘ قوم نے آج تک ان کی آواز نہیں سنی‘ یہ اڑھائی سال میں پشاور کی میٹرو مکمل نہیں کر سکے‘ یہ بھی سیدھا سادا عمران خان کا تحفہ ہیں‘ گورنر سندھ عمران اسماعیل کس کی سلیکشن ہیں‘ اسد عمر کو وزیرخزانہ کس نے بنایا تھا‘ کس نے ہٹایا تھا اور حفیظ شیخ کو کس نے ان کی جگہ مشیر خزانہ بنایا تھا؟ شبر زیدی کو ایف بی آر کا چیئرمین کس نے بنایا تھا‘ پنجاب کے تین آئی جی کس نے بنائے اور کس نے ہٹائے تھے‘ اعظم سلیمان خان کو پنجاب کا چیف سیکریٹری کس نے بنایا اور کس نے ہٹایا تھا‘ ندیم بابر کس کی مرضی سے پٹرولیم کے مشیر ہیں‘ عبدالرزاق داؤد کو کس نے تجارت اورسرمایہ کاری کا پورٹ فولیو دیا؟ جہانگیر ترین کس کی خواہش پر زراعت کی ٹاسک فورس کے چیئرمین رہے۔
ظفر مرزا کو کس نے مشیر صحت بنایا اور رضا باقر کو کس نے اسٹیٹ بینک کا گورنر بنایا‘ اعظم خان کو پرنسپل سیکریٹری بھی کس نے بنایا اور شہزاد اکبر کس کی مرضی سے اثاثے ریکوری یونٹ کے سربراہ ہیں اور حکومتی ترجمانوں کی ٹیم کون بناتا اور کون ان کو روز ٹریننگ دیتا ہے؟ کیا یہ ساری تقرریاں تعیناتیاں وزیراعظم صاحب کی نہیں ہیں۔
کیا یہ سلیکشن کوئی اور کر رہا ہے اور اگر ان کا ذمے دار کوئی اور ہے تو پھر وزیراعظم کیا کر رہے ہیں؟ میرا خیال ہے یہ ساری ٹیم وزیراعظم نے خود بنائی اور حکومت کے تمام فیصلے بھی وزیراعظم خود فرمارہے ہیں چناں چہ ہم ان سے ٹیم کا کریڈٹ لے کر گناہ گار ہو رہے ہیں‘ ہمیں اﷲ سے معافی مانگنی چاہیے اور وزیراعظم سے یہ درخواست کرنی چاہیے آپ مہربانی فرما کر علی عظمت اور عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی کو بھی کابینہ میں شامل کر لیں‘ کیوں؟ کیوں کہ نئے پاکستان کی تعمیر میں ان کا اتنا ہی ہاتھ تھا جتنا تندور والے نوجوان کا تھا۔
لڑکے کا کہنا تھا ہماری گلی کی ساری لڑکیوں کے رشتے ہمارے تندور کی وجہ سے ہوئے‘ کسی نے پوچھا کیسے؟ وہ بولا محلے کے جس گھر میں بھی رشتہ دیکھنے والے آتے تھے اس گھر روٹیاں ہمارے تندور سے جاتی تھیں چناں چہ علی عظمت اور عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی دونوں وہ تندورچی ہیں جن کے تندور سے نئے پاکستان کی روٹیاں پک کر نکلی تھیں‘یہ اصل ذمے دار ہیں لہٰذا بطور سزا انھیں بھی وزیر بنایا جائے۔
The post بطور سزا appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/31t0E0r
0 comments:
Post a Comment