آج اہل وطن عید الضحیٰ منا رہے ہیں، مسلمانوں کے لیے یہ عید سعید بابرکت ہونے کے ساتھ سنت ابراہیمی کی پیروی کرنے کا عملی موقعہ فراہم کرتی ہے۔
نبی آخرالزماں حضرت محمدﷺ نے خطبہ الحجۃ الوداع کے موقعے پر پورے عالم کے لیے جو منشور انسانیت پیش کیا تھا ، اسی پر عمل پیرا ہونے میں عالم انسانیت کی فلاح وبھلائی پوشیدہ ہے۔ اس بار یہ عید ایک عالمی وبا کی موجودگی میں آئی ہے اور اسی تناظرکی روشنی میں امام خانہ کعبہ شیخ عبداللہ بن سلیمان نے مسجد نمرہ سے خطبہ حج دیتے ہوئے کہا کہ کورونا اگر آزمائش ہے تواللہ کی رحمت کے دروازے بھی کھلے ہیں اورہمارے گناہوں کی وجہ سے ہی اللہ نے ہمیں اس آزمائش میں ڈالا۔
نبی کریمﷺ ہمارے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے، تقویٰ اختیار کرنے والے تنگ دستی سے دور رہتے ہیں، تم لوگوں کو تقویٰ کی نصیحت کی جاتی ہے،آج بہت بڑی تعداد میں مسلمان اللہ کی تعلیمات سے غافل نظرآتے ہیں۔حج کا اجتماع آج بھی امت مسلمہ کیلیے اتحاد واتفاق کا اہم ذریعہ ہے، ہم نے فلسفہ حج وقربانی کومحض ایک رسمی عبادت تک محدودکر دیاہے، ہمیں چاہیے کہ حج وقربانی کے روحانی برکات واجتماع سے اپناجائزہ لیں قربانی کرتے وقت ہمیں غریبوں کاخاص خیال رکھنا چاہیے۔
درحقیقت عیدالاضحی ہمیں احکامات الہی کی پیروی کے لیے اپنی عزیز سے عزیزچیز بھی اللہ کی راہ میں قربان کرنے کا پیغام دیتی ہے۔ مملکت خدا داد پاکستان کی بنیادوں میں لاتعداد شہیدوں کا لہو ہے اور اسلام دشمن قوتیں آئے دن اس کے خلاف سازشوں میں مصروف رہتی ہیں ان اندرونی اور بیرونی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے معاشرے میں باہمی اتحاد، اتفاق، بھائی چارہ اور یگانگت کے کلچرکو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
عید الاضحی ہمیں سنت ابراہیمی پر کاربند رہنے کے لیے اس بات کا سبق دیتی ہے کہ دور حاضر میں ہر قسم کی ترغیب، مادیت پرستی اور دنیا کی محبت پر اس عظیم پیغام کو دل میں بسا لینا چاہیے جو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے انسانیت اور ملت ابراھیمی کو دیا ہے۔ علامہ اقبال کا یہ شعر نئی نسل کے لیے مشعل راہ ہونا چاہیے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ
براہیمی نظر پیدا بڑی مشکل سے ہوتی ہے
ہوس چھپ چھپ کے سینوںمیں بنا لیتی ہیں تصویریں
عید الاضحی کے موقع پرکورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے یہ سادگی سے منائی جائے، احتیاط میں ہی حیات ہے اپنے اور اپنے پیاروں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کے لیے اس عید پر ذمے داری کا مظاہرہ انتہائی ضروری ہے، ہمارا ملک خوش قسمت ہے کہ اللہ پاک نے دیگر ممالک کی نسبت ہمیں ابھی تک کورونا وباء کی شدت سے محفوظ رکھا ہوا ہے۔
جب کہ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کے خاتمے سے متعلق باتوں میں حقیقت نہیں کیوں کہ ابھی کورونا ہمارے درمیان موجود ہے اور روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کو متاثرکر رہا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے جرمنی میں کورونا کیسز میں دوبارہ اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرمنی جیسے ممالک میں کورونا کے کیسز میں دوبارہ اضافے کی وجہ ایس او پیز پر عمل نہ کرنا ہے۔
مارگریٹ ہیرس کا مزید کہنا تھا کہ کورونا وبا کو پہلی، دوسری یا تیسری لہر میں تقسیم کرنا یا بیان کرنا گمراہ کن عمل ہے کیونکہ کورونا وائرس توکہیں گیا ہی نہیں کہ کسی لہر میں واپس آجائے، یہ وائرس ہر وقت ہمارے ساتھ ہے اور ہمیں اس کے ساتھ جینا ہے۔ عالمی سطح پر دیکھا جائے تو امریکا، برازیل، میکسیکو اور جرمنی سمیت کئی ممالک میں کورونا وبا کے متاثرین کی تعداد میں خاطر خواہ کمی ہونے کے بعد دوبارہ سے نئے کیسز میں اضافہ ہوگیا ہے۔
اگر پاکستان کی بات کرتے ہیں تو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 20 ہزار 507 کورونا ٹیسٹ کیے گئے، ملک بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 78 ہزار تک جا پہنچی ہے جب کہ اس وائرس صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 2 لاکھ 47 ہزار ہوگئی ہے اور فعال کیسزکی تعداد 25 ہزار رہ گئی ہے۔ ماہرین طب کے مطابق احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے اس وبا کے خلاف جنگ جیتنا آسان ہوسکتا ہے۔
سینیٹ نے بھی حکومت کی طرف سے پیش کردہ انسداد دہشتگردی (ترمیمی) بل اور اقوام متحدہ (سیکیورٹی کونسل) ترمیمی بل 2020کی کثرت رائے سے منظوری دیدی، بلزمیں اپوزیشن کی ترامیم بھی شامل کی گئی ہیں۔درحقیقت سینیٹ اور قومی اسمبلی نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے یہ بل کثرت رائے سے منظور کیے ہیں۔اب اس قانون سازی کو ایشیا پیسفک گروپ کو بھجوایا جائے گا امکان ہے کہ وہ جائزہ لے کر اکتوبر کے ’’پلانری‘‘ اجلاس میں پیش کرے گا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل کرانے کی کوشش کررہا ہے تاکہ ہم مالی مشکلات کا شکار رہیں ۔پاکستان نے تمام مراحل طے کرلیے ، اب جواز نہیں بنتا کہ گرے لسٹ میں بدستور رکھا جائے ۔ ہم ان سطور کے ذریعے دعا گو ہیں کہ پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکل کر وائٹ لسٹ میں آجائے تاکہ ملک کی مشکلات میں خاطر خواہ کمی آئے اور قوم کو اس ضمن میں خوشخبری سننے کو ملے۔
ایک جانب تو ان دونوں بلز کی منظوری حکومت اور اپوزیشن کا مشترکہ اور احسن اقدام ہے البتہ جے یو آئی (ف) نے دونوں بلزکی مخالفت کی ہے ، تاہم ن لیگ اور پیپلز پارٹی سمیت دیگر جماعتوں نے بل کی حمایت کی‘اس موقعے پر مولانا فضل الرحمن کے بھائی مولانا عطاء الرحمن اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں سے سخت ناراض نظرآئے۔
اگلے روز اپوزیشن رہنماؤں شاہد خاقان عباسی ،شیری رحمن ،خواجہ آصف اورشاہد اختر علی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئی این آر او نہیں مانگا،اپوزیشن ارکان نیب کو بھگت رہے ہیں‘حکومت اپنے آرڈیننس کا این آر او واپس لے آئے‘حکومت نے پارلیمان کا غلط استعمال کیا، ہم کوئی قانون بلڈوز نہیں کرنے دیں گے۔
نیب قوانین کے سلسلے میں حکومت اوراپوزیشن کی سیاسی جماعتوں میں شدید اختلاف رائے کی صورتحال کو کسی طور پر حوصلہ افزا نہیں کہا جاسکتا۔ اپوزیشن اور حکومت کو اس سلسلے میں گفت وشنید کا سلسلہ جاری رکھنا چاہیے تاکہ مسئلے کا پائیدار اور مثبت حل نکل سکے۔ارباب اختیارکو اپنی سیاسی روش میں متانت اور سنجیدگی کو جگہ دینا ہوگی، ملک کو مسائل کا سامنا ہے اور قوم کو ایک لیڈرشپ چاہیے جو سرنگ کی تاریکی سے اسے عہد حاضر کی سائنسی روشنی میں لے آ سکے۔
اس حقیقت کو سمجھنا وقت کی اہم ضرورت ہے کہ قانون کی حکمرانی آپشنل نہیں بلکہ اسے سیاسی اسٹیک ہولڈرز must سمجھیں۔ عوام کے سامنے سیاست دان اسٹریٹیجسٹ کی شکل میں ابھریں، قوم کو راستہ دکھائیں، نئی نسل کو ہر قسم کے تعصبات سے بالا تر رہتے ہوئے علم اور انسانیت سے محبت کا درس دیں۔ دینی اقدارکے فروغ کی سائنسی اور علمی روایت اورآدرش کو آگے بڑھانا ناگزیر ہے، معاشرے میں رحمدلی، مروت، ہمدردی اور صبروتحمل کی اشد ضرورت ہے، نئی نسل کو ایسی سیاست درکار ہے جو ملک کو بحرانوں سے نکالنے کا ہنر بھی رکھتی ہو اور قوم کو نیا وژن بھی دے ۔
دوسری جانب کراچی کے ڈرینیج سسٹم (نکاسی آب کے نظام) کو ٹھیک کرنے کے لیے وزیراعظم نے سمری پر دستخط کردیے ہیں۔کراچی میں کچرے اور نالوں کی صفائی کا کام نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کو سونپ دیا گیا ہے،کچرا لینڈ فل سائٹ پہنچایا جائے گا، بند نالوں کو کھولا جائے گا اور لانگ ٹرم پلان مرتب دیا جائے گا۔ درحقیقت کراچی کو بلیم گیم نے شدید نقصان پہنچایا ہے، اس میں تمام صوبائی اورشہری اداروں کی غفلت کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں کے اختلافات نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ کراچی کی حالیہ بارشوں میں بلدیاتی ادارے ناکامی کھل کر سامنے آئی ہے۔
اسی ضمن میں ایک بڑا مسئلہ ہے کہ نالوں پرغیرقانونی تعمیرات نے مسئلہ کی شدت میں اضافہ کیا ہے۔ نالوں پر قائم انکروچمنٹ اور قابضین کو ہٹانے کے لیے سندھ حکومت کو فعال کردارادا کرنا ہوگا۔کراچی کے جتنے بھی مسائل ہیں، ان کا حل مثبت انداز میں نکالنے سے شہریوں کو ریلیف ملے گا۔ البتہ عوام میں اس تاثرکو فوری طور پر رد کردینا چاہیے کہ سندھ میں کوئی متوازی حکومت قائم کی جارہی ہے۔
عید قربان پر بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کو پریشان کردیا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات سمیت اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، عید پر جو خودساختہ مہنگائی ہوئی ہے اسے بھی کسی نے نہیں روکا ہے۔ آلو، پیاز، ٹماٹر اور مصالحہ جات کی قیمتیں دگنی ہوگئیں۔اس وقت ملک میں چینی سو روپے فی کلو فروخت ہورہی ہے، شوگر مافیا طاقتور ہے ،حکومت کمزور ہے اور قوم مشکلات سے دوچار ہے، لیکن اس کو ریلیف فراہم کرنے والا کوئی نظر نہیں آرہا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ وزیراعظم کو کسی کو معاون رکھنے کا بھی اختیار نہ دیں تو نظام کیسے چلے گا۔عدالت نے دہری شہریت والے معاونین خصوصی کو عہدوں سے ہٹانے کی درخواست کی سماعت کے دوران یہ ریمارکس دیے ہیں۔ اس عدالتی فیصلے کی روشنی میں حکومت پر بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ معاونین سے بھرپورکام لے ، تاکہ عوام کی مشکلات میں کچھ نہ کچھ کمی آسکے۔
حرف آخر عیدالاضحی ایثار اور احساس کا پیغام بھی دیتی ہے جس پر تمام مسلمانوں کو عمل پیرا ہونے کی پوری کوشش کرنی چاہیے۔ عید کی خوشیوں میں اپنے مستحق بھائیوں کو ضرور یاد رکھیں۔
The post کورونا آزمائش، رحمت کا درکھلا ہے appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2PfILuI
0 comments:
Post a Comment