پی ایس ایل 5 سے بھاری منافع کے خواب چکناچور ہونے لگے جب کہ بورڈ کی جانب سے ارسال کردہ غیرآڈٹ شدہ ابتدائی اکاؤنٹس دیکھ کر فرنچائززکو بیحد مایوسی ہوئی۔
رواں برس پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن کا انعقاد ہوم گراؤنڈز پر کیا گیا،کورونا کی وجہ سے 30میچز کے بعد ایونٹ کو روک دیا گیا، گوکہ بورڈ بقیہ چار میچز کے انعقاد کا خواہاں ہے مگر ایسا ہونا ممکن نہیں لگتا۔
ہمیشہ مالی نقصانات کا رونا رونے والی فرنچائزز کو کرکٹ بورڈ یہی آس دلاتا رہا کہ مکمل طور پر لیگ کی ملک میں واپسی سے سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا، البتہ غیرآڈٹ شدہ ابتدائی اکاؤنٹس دیکھ کر انھیں شدید مایوسی کا سامنا کرنا پڑا، اس کے مطابق سینٹرل پول سے ہر فرنچائز کو 25، 25 کروڑ روپے سے کچھ زائد رقم ملے گی،یہ گذشتہ برس سے بھی 3 کروڑ کم ہے۔
کھلاڑیوں کی میچ فیس، ڈیلی الاؤنس، سفری و رہائشی اخراجات وغیرہ پی سی بی نے خود ادا کیے،اس حساب سے فرنچائزز کو یا تو کوئی رقم ہی نہیں ملے گی یا پھر بہت کم حصے میں آئے گی، بعض کو تو ادائیگی بھی کرنا پڑ سکتی ہے، انھیں ہر سال بورڈ کو فرنچائز فیس دینا ہوتی ہے، اپنی اسپانسر شپ و دیگر ذرائع سے حاصل شدہ آمدنی بہت زیادہ نہیں ہے، اس لحاظ سے دیکھا جائے تو بہت کم فرنچائزز کو ہی فائدہ ہوگا۔
بعض اہم اسٹیک ہولڈرز سے تنازعات اور دیگر مسائل کی وجہ سے بورڈ کوکچھ رقم ملنے میں بھی تاخیر ہو گی،ایونٹ سے مجموعی طور پر 2 ارب16 کروڑ77 لاکھ 94 ہزار 749روپے کی آمدنی ہوئی، اس میں پی سی بی کا حصہ 62کروڑ 76 لاکھ12 ہزار185 اور 6 فرنچائزز کا شیئر ایک ارب54کروڑ1 لاکھ82 ہزار 564 روپے رہا، ایک ٹیم کے حصے میں 25 کروڑ66 لاکھ97 ہزار94 روپے آئے۔
سینٹرل پول کے مطابق میچز میں شائقین کی آمد سے 36 کروڑ20 لاکھ36 ہزار روپے ملے، 30 فیصد کے لحاظ سے پی سی بی کا حصہ 10 کروڑ86 لاکھ 10 ہزار800 رہا، فرنچائزز کو 25 کروڑ34 لاکھ25 ہزار 200 روپے آمدنی ہوئی۔ ٹی وی براڈ کاسٹ رائٹس (پاکستان) سے ایک ارب 13 کروڑ70لاکھ 11 ہزار 806 جبکہ بیرون ملک کے20 کروڑ62 لاکھ 85 ہزار294 روپے حاصل ہوئے۔
پی سی بی کا 5 فیصد حصہ5 کروڑ68 لاکھ 50 ہزار 590 (پاکستان) اور ایک کروڑ 3 لاکھ 14 ہزار265 رہا۔ فرنچائزز کا شیئر ایک ارب8 کروڑ1 لاکھ 61 ہزار 216روپے (پاکستان) اور 19 کروڑ59 لاکھ71 ہزار29 روپے بنے گا۔ سینٹرل اسٹوڈیو کے6 کروڑ84 لاکھ3ہزار 680 روپے میں سے آدھے آدھے 3 کروڑ42لاکھ1 ہزار 840 روپے پی سی بی اور فرنچائزز بھریں گے۔
میچز کی پروڈکشن پر 86 کروڑ40 لاکھ25 ہزار 440 روپے خرچ ہوئے،5 فیصد چار کروڑ32 لاکھ 1272 بورڈ جبکہ باقی82 کروڑ8 لاکھ24 ہزار 168 فرنچائزز دیں گی۔اس لحاظ سے براڈ کاسٹنگ کی مجموعی آمدنی 41کروڑ8 لاکھ67 ہزار 980 روپے رہی، 20 فیصد کے حساب سے کرکٹ بورڈ کو 1 کروڑ2 لاکھ 38 ہزار257 جبکہ فرنچائزز کو42 کروڑ11 لاکھ6ہزار237 روپے ملیں گے۔
ٹائٹل اسپانسر شپ،48 کروڑ 38 لاکھ سے زائد رقم آدھی آدھی تقسیم ہوگی
ٹائٹل اسپانسر شپ سے حاصل شدہ 48 کروڑ 38 لاکھ 23 ہزار 529 روپے آدھے آدھے تقسیم ہوں گے، بورڈ کا 40 فیصد شیئر19 کروڑ35 لاکھ 29 ہزار412 رہا جبکہ فرنچائزز کے حصے میں 29 کروڑ2 لاکھ 94 ہزار117 روپے آئیں گے۔گولڈ اسپانسر شپ حقوق سے 15 کروڑ 2 لاکھ8 ہزار363 جبکہ سلور حقوق سے 13 کروڑ 38 لاکھ20 ہزار 37 روپے ملے۔
بورڈ کا40فیصد شیئر (گولڈ)6 کروڑ 83 ہزار345 اور 5 کروڑ35 لاکھ28 ہزار15 (سلور) بنا، فرنچائزز کو9 کروڑ1 لاکھ 25 ہزار18 (گولڈ) اور8 کروڑ2 لاکھ 92 ہزار22 (سلور)ملیں گے۔ امپائرز اسپانسر شپ رائٹس کے 5 کروڑ40 لاکھ33 ہزار266 روپے آئیں گے، بورڈ کا 40 فیصد شیئر 2 کروڑ 16 لاکھ13 ہزار306 روپے بنا جبکہ فرنچائزز کے حصے میں 3 کروڑ 24 لاکھ19 ہزار960 روپے آنے ہیں۔ پروڈکشن انہیسمینٹ اسپانسر شپ سے 9 کروڑ84 لاکھ89 ہزار118 روپے ملیں گے، بورڈ کا 5 فیصد حصہ 49 لاکھ24 ہزار 456 بنا جبکہ فرنچائزز کو9کروڑ35 لاکھ64 ہزار 662 روپے دیے جائیں گے۔
براڈ کاسٹنگ اور اسپانسر شپ رائٹس پر ٹیکس کی ادائیگی بورڈ کرے گا
براڈ کاسٹنگ پر ٹیکس کی رقم10 کروڑ96لاکھ 56 ہزار474 بنی جبکہ اسپانسر شپ کا ٹیکس ایک کروڑ43 لاکھ4 ہزار348 ہے، دونوں کی مکمل ادائیگی بورڈ کرے گا۔ دیگر اسپانسر شپ میں ان اسٹیڈیا کیچ اینڈ ون سے5 کروڑ14 لاکھ 70 ہزار 404 روپے ملیں گے، بورڈ کا 40 فیصد شیئر2 کروڑ5 لاکھ88 ہزار162 جبکہ فرنچائزز کا حصہ3 کروڑ 8 لاکھ82ہزار242 بنا۔
گرافک انٹرچینج رائٹس کے4 کروڑ67 لاکھ41 ہزار626 روپے بنتے ہیں، پی سی بی کا 40 فیصد حصہ ایک کروڑ86 لاکھ96 ہزار650 جبکہ فرنچائزز کا شیئر2 کروڑ80 لاکھ44 ہزار976 ہوگا۔
اسٹریٹیجک ٹائم آؤٹ اسپانسر شپ کی رقم ایک کروڑ71 لاکھ55 ہزار699 میں سے بورڈ کا 40 فیصد شیئر68 لاکھ62 ہزار280 ہوگا، فرنچائزز کے حصے میں ایک کروڑ2 لاکھ93 ہزار419 روپے آئینگے۔ ٹرک برانڈنگ کے ایک کروڑ 50 لاکھ97 ہزار15 میں سے بورڈ کا حصہ 60 لاکھ38 ہزار806 رہا، فرنچائزز کو90 لاکھ58 ہزار209 روپے ملیں گے۔
ورچوئل ایڈورٹائزنگ سے ایک کروڑ 16 لاکھ20 ہزار 126 روپے ملیں گے، بورڈ کا 40 فیصد حصہ46 لاکھ48 ہزار50 جبکہ فرنچائزز کا شیئر 69 لاکھ72 ہزار76 روپے بنے گا، فینٹیسی ایپ سے ایک کروڑ24 لاکھ8 ہزار روپے آئیں گے، بورڈ کا 40 فیصد حصہ49 لاکھ63 ہزار 200 جبکہ فرنچائزز کا شیئر74 لاکھ44 ہزار800 ہوگا۔
بیرون ملک لائیو اسٹریمنگ رائٹس سے4 کروڑ 64 لاکھ سے زائد ملیں گے
ڈیجیٹل لائیو اسٹریمنگ رائٹس (پاکستان) سے 12کروڑ40 لاکھ 37ہزار647جبکہ بیرون ملک کے 4 کروڑ 64 لاکھ77 ہزار896روپے ملیں گے، پی سی بی کا 5 فیصد شیئر62 لاکھ1ہزار882 (پاکستان) اور23 لاکھ23 ہزار895 (بیرون ملک) بنا، فرنچائزز کا شیئر11 کروڑ78 لاکھ35 ہزار765(پاکستان) اورچار کروڑ41 لاکھ54 ہزارایک (بیرون ملک) ہوگا۔
یاد رہے کہ میڈیا پارٹنر کی جانب سے ایک جوئے کی ویب سائٹ کو لائیو اسٹریمنگ رائٹس فروخت کرنے پر بڑا تنازع کھڑا ہو گیا تھا۔ پاکستان اور باقی ممالک کے ریڈیو رائٹس سے ایک کروڑ72 لاکھ 26ہزار192 روپے حاصل ہوں گے، پی سی بی کا 5 فیصد شیئر8 لاکھ61 ہزار310 جبکہ فرنچائزز کا حصہ ایک کروڑ63 لاکھ64 ہزار882 ہے۔
وائر لیس موبائل ٹیلی فون رائٹس کے83 لاکھ21 ہزار29 روپے ملیں گے،5 فیصد چار لاکھ16 ہزار51 بورڈ جبکہ باقی79 لاکھ4 ہزار978 روپے فرنچائزز کے حصے میں آنے ہیں۔
The post پی ایس ایل 5، بھاری منافع کے خواب چکنا چور ہونے لگے appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/33kqZid
0 comments:
Post a Comment