Ads

پاور پلانٹس ایل این جی خریداری کی لازمی شرط سے مستثنیٰ

 اسلام آباد:  پٹرولیم ڈویژن کی مخالفت کے باوجود کابینہ کی کمیٹی برائے توانائی نے ایسے تمام پاور پلانٹس جو کہ ایل این جی استعمال کررہے ہیں انھیں66 فیصد ایل این جی کی لازمی خریداری کی شرط سے مستثنیٰ قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد ان پاور پلانٹس پر سالانہ 100 ارب روپے کا اضافہ بوجھ پڑے گا۔

سرکاری افسران کے مطابق اس فیصلے کا مقصد ایل این جی سے چلنے والے پاور پلانٹس کو نج کاری کے لیے پیش کرنا ہے۔ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی پروجیکٹس اسد عمر نے وزیر نجکاری کے مطالبے کے بعد یہ سمری تیار کروائی ہے جس کے نتیجے میں حکومت کو سالانہ 45 ارب روپے کی بچت ہوگی۔

اہلکار کا کہنا تھا کہ اس وقت ایل این جی کی فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت 6 ڈالر ہے جس کے نتیجے میں گردشی قرضوں میں سالانہ100 ارب روپے کا اضافہ ہوگا جس سے ان پاور پلانٹس کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ بھی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاور ڈویژن نے اس اقدام کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ توانائی سے وابستہ تمام کمپنیوں سے نئے معاہدوں کی ضرورت ہوگی تاکہ موجودہ 800 ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی جو معاہدے کے تحت فراہم کرنی ہے اسے کھپایا جاسکے۔ اس وقت 73 ارب روپے سالانہ گردشی قرضوں کی صورت میں بڑھ رہا ہے کیونکہ ایل این جی کو مقامی سیکٹر کو بھی فراہم کیا جارہا ہے۔

قطر سے معاہدے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں پہلا جائزہ 2025 میں لیا جائے گا۔ اس دوران اگر عالمی مارکیٹ میں ایل این جی کی قیمت بڑھتی ہے تو پاکستان میں گردشی قرضوں میں مزید 100 سے 150 ارب روپے کا اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ حکومت تو ان پاور پلانٹس کو شرط سے آزاد کررہی ہے کہ انھیں اتنی مقدار میں ایل این جی خریدنی ہو گی۔

The post پاور پلانٹس ایل این جی خریداری کی لازمی شرط سے مستثنیٰ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3hGOBRH
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment