Ads

شہد کی مکھی کا زہر چھاتی کے سرطان سے بچانے میں مفید

 پرتھ: ہم جانتے ہیں کہ شہد میں شفا کے خزانے چھپے ہیں اور اب یہ خبر بھی خوش آئند ہیں کہ شہد کی مکھی کے زہر میں چھاتی کے سرطانوی خلیات کو تباہ کرنے کی بھرپور صلاحیت دریافت ہوئی ہے۔

آسٹریلیا میں ہیری پارکنس انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ریسرچ کی کیارہ ڈفی گزشتہ کئی برس سے شہد کی مکھی کے زہر پر غور کررہی ہیں۔ اس زہر میں موجود ایک مرکب کو میلیٹن کہا جاتا ہے جو چھاتی کے سرطان کو ختم کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

ڈاکٹر کیارہ اور ان کے ساتھیوں نے ٹرپل نیگیٹو ، ایچ ای آر ٹو بریسٹ کینسر اور دیگر اقسام کے چھاتی کے سرطان کے خلیات پر مکھی کے زہر کے مرکبات آزمائے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ بعض صورتوں میں شہد کی مکھی کے زہر نے 100 فیصد خلیات کو تباہ کردکھایا جو ایک اہم کامیابی ہے۔

سائنسدانوں نے نوٹ کیا کہ میلیٹن نے کینسر سیل کو فروغ دینے والے سنگلنگ راستوں کو صرف 20 منٹ میں بند کردیا ۔ اس سے ظاہر ہوا ہے کہ مکھی کا زہر فوری طور پر چھاتی کے سرطانی خلیات کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ماہرین نے نوٹ کیا کہ جھاتی کے سرطان کی خطرناک ترین کیفیت، ٹرپل نیگیٹو بریسٹ کینسر کو یہ بطورِ خاص روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تاہم اس کے طریقہ عمل کو سمجھنے میں ابھی کچھ وقت لگے گا۔ ابتدائی طور پر معلوم ہوا ہے کہ یہ کینسر پھیلنے کے راستوں کو مسدود کرتا ہے اور اس طرح خلوی تقسیم اور اضافہ رک جاتا ہے۔

اس کے بعد ماہرین نے میلیٹن کی مصنوعی تالیف کی اور اسے سرطانی خلیات پر آزمایا اور حیران رہ گئے کہ اس نے ہوبہو اصلی مرکب جیسی صلاحیت دکھائی۔ ایک اور تحقیق میں میلیٹن کو خلیات کی دیوار کو پنکچر ہوتے ہوئے دیکھا گیا جس سے معلوم ہوا کہ اسے کینسر کے رائج طریقوں مثلاً کیموتھراپی کے ساتھ استعمال کیا جاسکتا ہے اور ڈھیٹ قسم کے سرطان کا علاج کیا جاسکتا ہے۔

اگلے مرحلے میں میلیٹن کو کیموتھراپی کی دوا ڈوسی ٹیکسل میں ملاکر کینسر زدہ چوہے پرآزمایا گیا تو سرطانی رسولیوں میں کمی ہوئی اور اس کے سائیڈ افیکٹس بھی نہ ہونے کے برابر تھے۔

The post شہد کی مکھی کا زہر چھاتی کے سرطان سے بچانے میں مفید appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3i1AaZ7
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment