Ads

افغان امن عمل کا پیغام

افغانستان کی اعلیٰ مفاہمتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹرعبداللہ عبداللہ نے افغانستان میں مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے میں پاکستان کے کردارکی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں اکثریت کی خواہش ہے کہ افغان امن عمل کامیابی سے ہم کنار ہو، علاقائی روابط کے فروغ کے حوالے سے بہت سے منصوبے ہیں جن میں کاسا1000،تاپی گیس پائپ لائن بھی شامل ہیں، لیکن یہ منصوبے اسی صورت میں آگے بڑھ پائیں گے جب افغانستان میں امن قائم ہو گا۔

افغان امن عمل سے خطے کی جیو پولیٹیکل اور اسٹرٹیجیکل اہمیت تاریخی نوعیت کی ہے، جنگ و امن کی صورتحال سے نمٹنے میں افغان عوام نے بلاشبہ مصائب ، مشکلات اور عالمی سیاست وجنگ کی تباہ کاریوں اور دہشت گردی کے ہاتھوں بے پناہ دکھ اٹھائے ہیں، کچھ مصائب غیر ملکی طاقتوں کی داخلی معاملات اور افغان صورتحال میں براہ راست مداخلت کے باعث پیدا ہوئے، سب سے بنیادی کردار امریکی فوجی مداخلت کے ساتھ ہی پیدا ہوا، جو ٹرننگ پوائنٹ آیا اور وہ نائن الیون کے واقعہ نے پیدا کیا۔

بیسویں صدی کی سیاسی اور جنگی داستانوں میں افغان قائدین اور عوام کی استقامت ایک تاریخی  حقیقت ہے، افغانستان کو دیرپا امن کے حصول میں جن مشکلات کا سامنا ہوا، اس میں پاکستان نے حتی المقدور افغان حکومت ،سیاسی رہنماؤں اور عوام کی حمایت اور معاونت کی، مسئلہ امن کے قیام کا ہو، افغان قائدین اور طالبان کے مابین مفاہمت، جنگ بندی یا افغان مہاجرین کے انسانی مصائب اور مہمان نوازی کا پاکستان اور اس کے عوام نے کبھی بھی افغان عوام کو خود سے الگ نہیں سمجھا، اگرچہ افغان حکومتوں کا طرز عمل کبھی دوستانہ ،کبھی مخاصمانہ، شکایتی اور غیر مفاہمانہ رہا ، پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا گیا لیکن امن،بھائی چارہ، خطے کے مشترکہ مفادات کی خاطر پاکستان نے اپنے افغان بھائیوں کے دکھ سکھ میں ہمیشہ مدد کی۔

ان کے غم کو محسوس کیا اورکوشش کی کہ افغانستان میں دیرپا امن قائم ہو، پاکستان کے اس کلیدی کردار کو خراج تحسین وزارت خارجہ میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے دوران گفتگوکرتے ہوئے ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے پیش کیا جو افغان امن عمل کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پاکستان کی طرف سے کی جانے والی مخلصانہ، مصالحانہ کاوشوں کو سراہتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا شکریہ اداکررہے تھے، یہ پاک افغان تعلقات کی سمت ایک مثبت اور خیر سگالی کے باب میں ہوا کا ایک خوشگوار جھونکا تھا۔

اس موقعے پرگفتگوکرتے ہوئے وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ خطے کی تعمیروترقی کے لیے افغانستان میں امن کا قیام ناگزیر ہے، ہمیں افغان امن عمل کے دوران ان شر پسند عناصر پر نظر رکھنا ہوگی جو اس خطے میں امن واستحکام کو شرمندہ تعبیر ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے۔ وزیرخارجہ نے کہا پاکستان اورافغانستان کے مابین گہرے تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں، ہم افغانستان کی علاقائی سالمیت، خود مختاری کا احترام کرتے ہیں، وزیر خارجہ نے درحقیقت ایک سیاسی ڈاکٹرائن کے طرز پر افغان امن کی سمت اشارہ کیا، وزیر خارجہ کا کہنا تھاکہ وزیر اعظم عمران خان شروع سے کہتے آ رہے ہیں کہ افغان مسئلے کا حل طاقت کے ذریعے ممکن نہیں،آج دنیا پاکستان کے نکتہ نظر کو سراہا رہی ہے۔

پاکستان افغانوں کی سربراہی میں قابلِ قبول مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کے پر امن اور دیرپا سیاسی حل کا حامی ہے۔ پاکستان مشترکہ ذمے داری کے تحت افغان امن عمل میں خلوص نیت سے مصالحانہ کردار ادا کر رہا ہے،آیندہ بھی کرتا رہے گا۔ اس ضمن میں پاکستان کے تمام ادارے ایک پیج پر ہیں۔ امریکا طالبان امن معاہدہ اور بعد ازاں دوحہ میں بین الافغان مذاکرات کا انعقاد وہ تاریخی اور نادر مواقعے ہیں جن سے افغانستان میں دیرپا قیام امن کے لیے امید کی شمع روشن ہوئی،افغان قیادت کو ان نادر مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے امن عمل کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے سنجیدہ کاوشیں کرنا ہوں گی۔ پاکستان دہائیوں سے اپنے ہاں مقیم لاکھوں افغان مہاجرین کی باوقار، وطن واپسی کا خواہاں ہے۔ پاکستان افغانستان کے ساتھ دو طرفہ اقتصادی تعاون کے فروغ کا بھی خواہشمند ہے۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی جانب سے ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اوران کے وفد کے اعزاز میں وزارتِ خارجہ میں ظہرانہ بھی دیا گیا،دونوں رہنماؤں میں غیر رسمی گفتگو بھی ہوئی۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن کے آنے سے دوطرفہ تجارت اور روابط کے فروغ کے لیے نئے راستے کھلیں گے۔آج ہم نے طے کیا ہے کہ مستقبل قریب میں مشیر تجارت رزاق داؤد کابل جائیں گے اور دو طرفہ تجارت اور علاقائی روابط کے حوالے سے گفتگو کریں گے۔

31 اگست کو سیکریٹری خارجہ کابل لے گئے تھے۔میرے نزدیک ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کا یہ دورہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے وزارت خارجہ کے لان میں پودا بھی لگایا۔ ڈاکٹر عبد اللہ عبداللہ اپنے تین روزہ دورہ پاکستان کے دوران اہم شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے۔ انھوں نے انسٹیٹیوٹ آف اسٹرٹیجک اسٹڈیز سے خطاب کیا۔ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے پیرکواسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے بھی ملاقات کی۔اسپیکر نے امن مذاکرات کے سلسلے میں ڈاکٹرعبداللہ کے قائدانہ کردار کی تعریف کی۔

افغان دیرپا امن عمل کے سیاق وسباق میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے انسٹی ٹیوٹ آف اسٹرٹیجک سٹدیز اسلام آباد میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بہت بلیغ سیاسی گفتگوکی، انھوں نے عبداللہ عبداللہ اور ان کے وفد کے دورہ پاکستان کا خیرمقدم کیا اور پاک افغان تعلقات اور دونوں ملکوں میں سیاسی مفاہمت اور بقائے باہمی کی ضرورت پر زور دیا، وزیر خارجہ نے اپنی تقریر میں سابق صدر ایوب خان کی کتاب ’’فرینڈز ناٹ ماسٹرز‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے عبداللہ عبداللہ کو یاد دلایا کہ پاکستان افغان امن عمل کی مکمل حمایت کرتا آیا ہے، انھوں نے کہا کہ خطے میں امن کی ضرورت ہے۔

ہم ایک دوسرے کی سلامتی اور استحکام چاہتے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارا کوئی فیورٹ نہیں ، اور نہ ہی ہم کسی کو اپنے معاملات میں مداخلت کی اجازت دیں گے، ہم آپ کا احترام کرتے ہیں اور آپ کی خود مختاری، آزادی،علاقائی سالمیت ہمیں عزیز ہے، شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغان عوام کے لیے ہمارا پیغام واضح ہے، ہمارے اتفاق رائے کی اساس افغان عوام سے منسلک ہے،ہمارے مزاکرات اور مکالمہ کا رشتہ افغان قیادت سے ہے، ہم اسی انداز نظرکو تسلیم کریں گے اور یہی طرز عمل درست ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ پاکستان کے مفاد میں ہے کہ وہ ’’فرینڈز بنے نہ کہ افغانستان کے لیے ماسٹرز کا کردار اپنائے، سیاسی بیانیہ کی روح کے مطابق یہ وزیرخارجہ کا ماسٹر سٹروک تھا جس نے یقیناً افغان وفد کے دل کے تاروں کو چھوا ہوگا،یہ بات خطے کی ڈائنامکس کی تبدیلی کا باعث بن سکتی ہے، اسے سیاسی مبصرین پیراڈائم شفٹ بھی کہہ سکتے ہیں۔

اس سے افغان من عمل کا سفر ایک نئے ادراک اور نئی حقیقت کی تفہیم کا پیغامبر بنے گا، ماضی کی فروگزاشتوں، تشکیک، بد اعتمادی اور الزم تراشیوں کی جگہ مفاہمت اور سفارتی خیر سگالی عالمی امن کوشوں کی راہ مزید ہموار ہو سکے گی۔

پاکستان نے افغان وفد کو اس بات کا مثبت انداز میں یقین دلایا کہ دونوں برادر ملک ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں سا تھ رہیں گے، ان کا استحکام،سلامتی اور امن کے قیام کی خواہش ایک دوسرے سے الگ نہیں، اپنی تقریر میں وزیر خارجہ نے بعض بنیادی سیاسی حقائق پر بیلاگ اظہار خیال کیا، انھوں نے کہا کہ پاک افغان تنازع کا حل صرف سیاسی ہے، کوئی فوجی حل افغانستان مسئلہ کا حل نہیں ، آج سب تسلیم کرتے ہیں کہ مزاکرات ہی کے ذریعہ مسائل کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے، آگے جانے کا یہی ایک راستہ ہے۔

انھوں نے اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے وفد کے قائد کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ خطے میں امن کی راہ میں شرانگیز عناصر اپنی بدنیتی کا مظاہر کرتے رہیں گے تاہم وزیر خارجہ نے یقین دلایا کہ پاکستان پاک افغان تعلقات اور افغان امن کی غیر مشروط حمایت تسلسل کے ساتھ جاری رکھے گا۔

تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، لہذا پاک افغان امن کا سفر صرف اسی جذبہ سے جاری رہنا چاہیے کہ کوئی بدخواہ دو برادر ملکوں کے بیچ شکوک وشبہات، بدگمانی اور اختلاف رائے پیدا کرنے میں کامیاب نہ ہو، کسی قسم کی منفی مہم جوئی کامیاب ہو ہی نہیں سکتی اگر دو طرفہ بنیادوں پر پاک افغان افہام وتفہیم کے لیے درست سمت میں یکجہتی، اخلاص اور نیک نیتی ، سیاسی مکالمہ اور تزویراتی وسفارتی معاملات میں اساسی حیثیت ’’خیر سگالی‘‘ ہو۔ اس کی ابتدا بھی ہوگئی ہے، میڈیا کے مطابق عبدللہ عبداللہ کی پاکستان آمد ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گئی، پاکستان کے عوام انھیں خوش آمدید کہہ رہے ہیں۔

افغان رہنما نے پاکستان میں مصروف دن گزارا، انھوں نے پاکستانی قیادت کا امن عمل کی کوششوں پر شکریہ ادا کیا اور امن عمل کو منطقی انجام تک پہنچنے میں قبل تحسین کردار ادا کرنے پر پاکستانی بھائی بہنوں اور حکومت کی کوششوں کی تعریف کی اورکہا کہ پاکستان نے افغان امن عمل کی کامیابی کی آزمائش میں تعاون و مدد مہیا کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔

پاکستان کے وزیر خارجہ اپنے معزز مہمان سے ہمکلام ہوئے ہیں، ان کی میزبانی میں مصروف ہیں، وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغان عوام کریں گے، انٹراافغان ڈائیلاگ کے جو نتائج دوحہ (قطر) میں برآمد ہوئے، طالبان افغان حکومت میں جو کثیر سطحی اور ہمہ جہتی مزاکرات و معاہدات ہوئے، یہ سب بین الاقوامی سطح کی خوش آیند پیش رفت ہے، ابھی سفر جاری ہے۔ افغان امن کی منزل پہلے دور تھی اب ایک فیصلہ کن مرحلہ باقی ہے، پاکستان اس کلیدی امن سہولت کاری کا اہم کردار ہے، محسوس ہوتا ہے کہ خطے کی جدلیات نے ایک بڑا امن پیغام دینے کا تہیہ کرلیا ہے۔

The post افغان امن عمل کا پیغام appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/348pDFT
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment