کراچی: اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ اور اینٹی وائیلنٹ کرائم سیل کے بعد اب اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل بھی اغوا برائے تاوان میں ملوث ہوگیا۔
ڈی آئی جی سی آئی اے عارف حنیف کے ماتحت پولیس کے تینوں خصوصی سیل شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے انھیں اغوا کرکے تاوان وصول کرنے لگے، فیڈرل بی صنعتی ایریا پولیس نے شہری کو اغوا کرکے ایک لاکھ روپے تاوان طلب کرنے والے 6 اغواکاروں کو گرفتار کرکے پولیس موبائل سے مغوی بازیاب کرلیا، پولیس نے اغواکار پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا جو اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل خواجہ اجمیر نگری کے اہلکار ہیں۔
پولیس حکام نے درج اغوا برائے تاوان کے تیسرے مقدمے کو منظر عام پر نہ لانے کی سختی سے ہدایات جاری کر دیں، فیڈرل بی صنعتی ایریا پولیس واقعے کو چھپانے کی کوشش کرنے لگی اس سے قبل اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ ایس آئی یو میں تعینات پولیس افسر نے کار شوروم کے مالک کو شفیق موڑ سے اغوا کر کے رہائی کیلیے تاوان طلب کیا تھا جس کا مقدمہ فیڈرل بی صنعتی ایریا پولیس نے درج کرکے انسپکٹر کو گرفتار کیا۔
دوسرا مقدمہ بوٹ بیسن کے علاقے سے شہری کے اغوا میں ملوث اینٹی وائیلنٹ کرائم سیل کے خلاف درج کیا گیا، اب تیسرے واقعے میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل نے بھی فیڈرل بی صنعتی ایریا سے شہری نوید کو اغوا کرکے ایک لاکھ روپے تاوان طلب کیا اور مغوی کو پولیس موبائل میں گھماتے رہے۔
فیڈرل بی صنعتی ایریا پولیس نے 6 اغواکار پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرکے پولیس موبائل سے مغوی کو بازیاب کرکے بذریعہ سرکار مقدمہ درج کرلیا، مدعی مقدمہ سب انسپکٹر کے درج کرائے گئے مقدمے میں کسی بھی جگہ یہ نہیں لکھا گیا کہ برآمد پولیس موبائل کس افسر کی تھی اور افسر کی تعیناتی کہاں ہے۔
ذرائع کے مطابق موبائل اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل خواجہ اجمیر نگری کی ہے، مدعی مقدمہ سب انسپکٹر علی رضا کی ایف آئی آر کے مطابق وہ وحید احمد کی تلاش میں مصروف تھے اس دوران مغوی کے بھائی نوید کے موبائل فون پر کال آئی اور کال کرنے والے نے بتایا کہ ایک لاکھ روپے لے کر نارتھ کراچی الحاج اختر ریسٹورنٹ پہنچ کر انتظار کرو اس معاملے سے ایس ایچ او کو آگاہ کیا اس دوران انڈہ موڑ نارتھ کراچی میں پولیس موبائل نمبر ایس پی ایف 626 سڑک کنارے کھڑی تھی موبائل میں چند افراد سادہ لباس اور پولیس سے ملتی وردی میں موجود تھے۔
پولیس موبائل میں بیٹھے وحید کی نشاندہی پر پولیس نے موبائل کو گھیرے میں لے کر اطلاع دہندہ نوید احمد اور ہیڈ کانسٹیبل عبدالوہاب کو گواہ مقرر کرکے پولیس موبائل قبضے میں لے کر سوار 6 پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کیا اور وحید احمد کو بازیاب کرالیا۔
مغوی نے بتایا کہ 30 ستمبر کی رات ساڑھے 8 بجے پیڈسٹرین برج شفیق موڑ فیڈرل بی صنعتی ایریا سے 3 افراد مجھے اغوا کر کے نامعلوم مقام پر لے گئے جہاں علی اکبر جہانگیر مجھے دھمکاتا رہا اس کے بعد مجھے موبائل میں گھماتے اور مارتے رہے، میری رہائی کیلیے اغوا کار بھائی نوید سے ایک لاکھ روپے تاوان مانگتے رہے۔
سب انسپکٹر علی رضا کے مطابق 6 پولیس اہلکاروں کا یہ فعل جرم دفعات 365 اے اور انسداد دہشت گردی کی دفعہ سیون اے ٹی اے کی حد کو پہنچتا ہے، مقدمہ مذکورہ میں ملزمان پولیس اہلکار ہیں جو گواہان پر اثر انداز ہوسکتے ہیں جس کی وجہ سے مقدمہ سرکار کی جانب سے درج کیا جا رہا ہے، مغوی کی موٹرسائیکل کو بطور ثبوت قبضہ پولیس میں لیا گیا ہے۔
فیڈرل بی صنعتی ایریا پولیس کی جانب سے درج ایف آئی آر نمبر 241 مزید تفتیش کیلیے انچارج اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کو بھیج دی گئی ہے، چند روز میں ڈی آئی جی سی آئی اے کے ماتحت تینوں سیل اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ، اینٹی وائیلنٹ کرائم سیل اور اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل پولیس کے ہاتھوں شہریوں کے اغوا اور تاوان طلب کرنے کے واقعات نے پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگادیا ہے، شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلیے بنائے جانے والے پولیس کے تینوں خصوصی سیل ہی شہریوں کو اغوا کر رہے ہیں۔
The post اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل بھی اغوا میں ملوث، موبائل سے شہری بازیاب، 6 اغواکار اہلکار گرفتار appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3cXaA65
0 comments:
Post a Comment