Ads

نئی کورونا اسٹرٹیجی کی ضرورت

کورونا کی دوسری لہر کی واپسی بلاشبہ تشویش کا باعث بننے لگی ہے، قوم نے حکومت اور طبی شعبے کے زبردست اشتراک و تعاون سے وائرس کی ہلاکت کا راستہ روکا ، یہ ایک جہد مسلسل تھا جس میں اللہ نے اپنے فضل وکرم اور قوم کی اجتماعی دانش، عملیت پسندی اور انسان دوست مسیحاؤں کی کمٹمنٹ سے ایک نیا باب رقم کیا۔ ان مثبت کوششوں کو عالمی سطح پر تحسین وتوقیر بھی ملی۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ  ٹیڈروس ایڈہانوم نے کورونا کی روک تھام میں سائنسی انداز فکر اور مشنری جذبہ کے ساتھ عفریت کا مقابلہ کرنے پر اہل پاکستان کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔

گزشتہ دنوں بھی وہ پاکستان کی کوششوں کی دیگر ملکوں کے مقابلہ میں بے حد تعریف کرتے رہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت ، عوام ، ڈاکٹروں کی ٹیم ، پیرا میڈیکل اسٹاف، نرسوں، نجی ٹیسٹ لیباریٹریز اور سرکاری اسپتالوں نے کورونا کی ہلاکت خیز پیش قدمی کو روکنے میں اہم کردار ادا کیا۔

یہ حقیقت ہے کہ کورونا وائرس نے پوری نوع انسانی کو شدید متاثرکیا، دنیا بھرکے ترقی یافتہ ملکوں کے نظام صحت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا، عالمی معیشت بربادی سے دوچار ہوئی، انسانی ہلاکتوں کی دردناک تاریخ لکھی گئی، لاکھوں افراد بیروزگار ہوئے جب کہ ویکسین کی تیاری اس دوران ممکن ہی نہیں ہوئی،ابھی تک دنیا ویکسین کی آمد کا انتظارکررہی ہے۔

اب جب کہ وائرس کی واپسی نے پھر سے سر اٹھایا ہے ، ضرورت اس بات کی ہے کہ اسی جذبہ کی شمع پھر سے روشن کی جائے،اس عفریت کو سر اٹھانے نہ دیا جائے، وزارت صحت، طبی شعبہ، حکومت اور عالمی ادارہ صحت پاکستان کے لیے ریلیف وتعاون کا سلسلہ جاری رکھے، تاکہ کورونا وائرس مزید تباہی نہ مچاسکے۔

اس بات کا خیال رہے کہ وائرس کے سدباب کی جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، میڈیا میں کورونا کی کراچی، اسلام آباد سمیت ملک کے دیگر مقامات پرنئے کیسزکی جو رپورٹیں آئی ہیں وہ چشم کشا ہیں، سندھ حکومت نے فوری اقدامات کرکے وفاق اور صوبائی حکومتوں کو چوکنا کردیا ہے کہ سسٹم کا رسپانس پھر سے بحال ہونا چاہیے اور جو اطلاعات موصول ہوئی ہیں اس کے پیش نظرصورتحال کو جلد قابو کرنے کے صائب اقدامات ناگزیر ہیں اور وائرس کے ضمن میں ایس او پیز اور سماجی فاصلہ کی پابندی  سے کسی قسم کی لاپروائی نہیں ہونی چاہیے۔

اطلاع کے مطابق گزشتہ روزکچھ ہلاکتیں ہوئیں جس سے کل اموات6497 ہوگئیں۔ 549 نئے کیس سامنے آنے سے مصدقہ کیسزکی تعداد بڑھ کر3 لاکھ 13ہزار 167 ہوگئی جن میں سے 2لاکھ97ہزار 655صحتیاب ہوچکے اور فعال کیسزبڑھ کر 9015 ہوگئے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹرکے مطابق پنجاب میں99ہزار 479، سندھ ایک لاکھ37ہزار 467، خیبرپختونخوا 37ہزار811، بلوچستان15ہزار 281، اسلام آباد16ہزار611، گلگت بلتستان 3787اور آزاد کشمیر میں 2731 مریض رپورٹ ہو چکے ہیں۔ اسلام آباد میں نئے کورونا کیسز سامنے آنے کی شرح میں اضافہ جاری ہے۔ جمعرات کو 49 نئے مریض سامنے آئے، ایک متاثرہ مریض دم توڑگیا، شہر میں فعال کیسز کی تعداد479 ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ میں کورونا کے 13 مریض انتقال کرگئے، کل اموات 2512 ہوگئیں۔361 نئے مریض سامنے آئے۔ مزید 158مریض صحت یاب ہوگئے، اب تک صحتیاب ہونے والوں کی مجموعی تعداد130510 ہوگئی ہے۔ خیبر پختونخوا میں ایک اور ڈاکٹر کورونا وائرس سے جاں بحق ہو گیا۔

ڈاکٹر دوست محمد خیبرٹیچنگ اسپتال میں زیرعلاج تھے اور دوران ڈیوٹی کورونا کا شکار ہوئے۔ کراچی کے پانچ اضلاع میں کورونا مریضوں کی تعداد میں دوبارہ اضافہ شروع ہوگیا، حکام نے ایک بار پھر لاک ڈاؤن پر غور شروع کردیا، ضلع غربی کے علاقے گڈاپ ٹاؤن منگھوپیر یوسی8 میں کورونا کے 22 کیس رپورٹ ہونے کے بعد مائیکرو اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا جوکہ 15اکتوبر تک نافذ رہے گا۔

ضلع ملیر کے41، ضلع غربی کے2 ،کورنگی کے39،ضلع وسطی میں46، ضلع شرقی میں637 گھر کورونا سے متاثر ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق کراچی میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں دوبارہ اضافہ شروع ہوگیا، ضلع غربی کے علاقے گڈاپ ٹاؤن منگھوپیر یوسی8 میں کورونا کے 22 کیس رپورٹ ہونے کے بعد مائیکرو اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا جوکہ 15 اکتوبر بروز جمعرات تک نافذ رہے گا۔

کراچی میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں دوبارہ اضافہ شروع ہوگیا، جمعرات کو ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی نے شہرکے  6اضلاع میں کورونا سے متاثر ہونے والے مریضوں کی تعداد میں اضافے کی تصدیق کردی۔ ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ کراچی کے ضلع ملیر کے41 علاقوں، ضلع غربی کے2 علاقوں، ضلع کورنگی کے39 گھر، ضلع وسطی میں46، ضلع شرقی میں637 گھروں میں کوویڈ19 سے متاثرہوئے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ کراچی میں یومیہ بنیادوں پر کورونا کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جب کہ کراچی میں یومیہ 1500 افراد کی ٹیسٹنگ کی جارہی ہے، انھوں نے واضح کیاکہ ایس او پیز پر عمل نہ کرنے کی صورت میں متاثرہ علاقوں کو سیل کردیا جائے گا اور عوام کی طرف سے لاپروائی کی صورت میں مکمل لاک ڈاؤن بھی کیا جاسکتا ہے۔

دریں اثنا ضلع غربی کے متاثرہ علاقوں میں ایس او پیز پر عملدرآمد کے لیے پولیس کی نفری تعینات کردی گئی، دکانیں بند کردی گئیں جب کہ غیر متعلقہ شخص کے متاثرہ علاقے میں داخل ہونے پر پابندی عائد کردی گئی، ضلع غربی کے علاقے گڈاپ ٹاؤن منگھوپیر پر قائم  اپارٹمنٹس میں کورونا ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کرانے کے لیے پولیس کی نفری بھی متاثرہ اپارٹمنٹ کے اطراف تعینات کردی گئی۔

ایس او پیز کے تحت صرف اپارٹمنٹ کے رہائشیوں کو اندر جانے کی اجازت ہے۔ اپارٹمنٹس میں 80 دکانیں ہیں جن میں سے صرف اشیائے خورونوش اور فارمیسی کی دکانیں کھولنے کی اجازت ہے، باقی تمام دکانیں بند کرا دی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں کراچی کے 6 اضلاع میں کورونا ہاٹ اسپاٹ کی نشاندہی کردی گئی ہے، ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی کے مطابق ضلع جنوبی کے24 مقامات اور ضلع ملیر کے41، کورنگی کے 39 گھروں کی ہاٹ اسپاٹ کے طور پر نشاندہی کی گئی ہے جب کہ ضلع وسطی میں 4 علاقوں کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں کورونا کے 46کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔

ضلع شرقی میں گلشن اقبال، یوسی 14 اور یوسی 6، اس کے علاوہ جمشید ٹاون، یوسی7، یوسی 10، الخلیج ٹاور اور المصطفی کے علاقے بھی ضلع شرقی کا حصہ ہیں جہاں 637 گھر کورونا وائرس سے متاثر ہیں۔ ڈپٹی کمشنر ضلع جنوبی کے مطابق ضلع جنوبی کے سول لائنز سب ڈویژن میں کریک ویسٹا اپارٹمنٹ، عکسری تھری میں مائیکرو اسمارٹ لاک ڈاؤن کا نفاذ کیاگیا ہے جب کہ صدر سب ڈویژن میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ ہے، حکم نامے کے مطابق اسمارٹ لاک ڈاؤن والے علاقوں میں غیر ضروری نقل وحرکت پر پابندی ہوگی اس کے علاوہ ایس او پی کی خلاف ورزی پر ایک ریسٹورنٹ سیل کردیا گیا ہے ۔

دنیا بھر میں کورونا کی ہلاکتیں جاری ہیں، تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق وائرس سے اب تک 1022149اموات ہوئیں، کیسز کی تعداد343863 ہوگئی،امریکا میں مریضوں کی تعداد 474867  ہوگئی،مزید405 اموات کے بعد212295جان کی بازی ہار چکے، بھارت میں 81693  نئے کیسز سامنے آئے، مزید1096  افراد چل بسے، کل99804  ہلاک ہوچکے ، مجموعی کیسز639160  ہوگئے،فرانس میں13970  نئے کیسز اور63  اموات رپورٹ ہوئیں، متحدہ عرب امارت میں کورونا نے دوبارہ سر اٹھایا ہے۔

ایک دن میں ریکارڈ1158کیس سامنے آئے جب کہ مزید دو مریض دم توڑ گئے، چین میں کورونا کا پہلا کیس سامنے آیا تاہم وہاں اموات کی تعداد9634 پر رکی ہوئی ہے، جرمنی کی چانسلر اینگلا مرکل نے پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آیندہ  موسم سرما میں کورونا کی لہر میں اضافہ ہوسکتا ہے،انھوں نے کہا کہ اس وقت ہمارا سب کچھ داؤ پر لگ چکا ہے، اینگلا نے فرانسیسی عوام سے اپیل کی کہ ان کی مدد کے بغیر ہم کورونا کی دوسری لہر کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوسکتے،ادھر برطانیہ بھی کورونا کی لپیٹ میں آگیا، وزیراعظم بورس جانسن کے والد کو بھی ماسک نہ پہننے پر دو سو پاؤنڈ جرمانہ بھرنا پڑا۔ لہٰذا باکسنگ کی مقامی اصلاح میں پاکستانی قوم کو دوبارہ گلوز پہننے پڑیں گے کیونکہ مقابلہ ابھی ختم نہیں ہوا،کوروناگیم ابھی پھر سے شروع ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ وزیراعظم عمران خان نے کورونا کے خلاف اسمارٹ لاک ڈاؤن کی جو اسٹرٹیجک پالیسی بنائی وہ حقیقت سے قریب تر تھی، ابھی بھی اسی حکمت عملی سے کام لینے کی ضرورت ہے، حکومت نے پنجاب میں سب سے بڑی روزگار اسکیم کا اجرا کیا ہے، وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدارکی ہدایت پر لاکھوں افراد آٓسان شرائط پر قرضے حاصل کریں گے۔

مہنگائی اور بیروزگاری پر قابو پانے کی ضرورت ہے، سیاست تو خیر ہوتی رہے گی مگر عوام کو جمہوریت کے ثمرات ملنے چاہئیں،ارباب اختیار صحت کی بنیادی سہولت، گیس،بجلی، سی این جی ،ایل پی جی کی سپلائی سمیت توانائی بحران اور ٹرانسپورٹ کا  مجموعی صائب حل تلاش کریں تاکہ ملکی معیشت کا پہیہ چلتا رہے اور عوام کو آسودگی کے ثمرات ملتے رہیں ۔

The post نئی کورونا اسٹرٹیجی کی ضرورت appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3la8wKI
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment