Ads

قتل و غارت گری کی بڑھتی وارداتوں نے معاشرے کا چہرہ بگاڑ دیا

 لاہور: انسان کو اس دنیا میں اشرف المخلوقات بنا کر بھیجا گیا کیوں کہ اسے سوچنے، سمجھنے اور فیصلہ کرنے کی طاقت دی گئی۔

انسان کے سامنے صحیح اور غلط دونوں راستے رکھ دیئے گئے اور اسے اختیار دے دیا گیا کہ وہ کون سا راستہ اختیار کرتا ہے۔ اسی طرح انسان کو جذبات اور احساسات سے بھی نوازا گیا، جس سے وہ زندگی کی رعنائیوں سے لطف اندوز ہو سکے لیکن بعض اوقات یہ جذبات جب جنونی پن میں تبدیل ہو جاتے ہیں تو وہ اپنے خونی رشتوں سمیت دوستی جیسے مقدس رشتوں کو بھی بالائے طاق رکھ کر ان کا خون کرنے سے بھی گریز نہیں کرتا۔

ایسا ہی ایک واقعہ وحدت کالونی میں پیش آیا، جہاں معمولی رنجش پردوست نے اپنے جگری دوست 16 سالہ عمر کو سر میں اینٹیں مار کر بے دردی سے قتل کر دیا اور اس کی نعش کو روہی نالے کے قریب جھاڑیوں میں پھینک کر فرار ہو گیا۔

تھانہ وحدت کالونی میں 16سالہ عمر نامی لڑکے کے اغواء کا مقدمہ درج ہوا۔ حالات کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور شہزادہ سلطان نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ایس پی اقبال ٹاون انویسٹی گیشن عبدالوہاب کی سربراہی میں ڈی ایس پی اشفاق احمد کے ہمراہ انچارج انویسٹی گیشن وحدت کالونی محمد عرفان سمیت دیگر اہلکاروں مشتمل پولیس ٹیم کو لڑکے کی فوری بحفاظت بازیابی کا حکم دیا۔ انچارج انویسٹی گیشن وحدت کالونی محمد عرفان نے اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے مغوی عمر کی بازیابی کے لیے مختلف معلومات اور شواہد کی روشنی میں تمام پہلووں سے تفتیش کا آغاز کیا اور مغوی عمر کے محلے دار اور جگری دوست 20سالہ علی شان کو شامل تفتیش کر لیا۔

دوران تفتیش مغوی کا دوست علی شان حقائق کے مطابق سوالات کے تسلی بخش جوابات نہ دے سکا اورجلد ہی اعتراف جرم کر بیٹھا۔ ملزم نے بتایا کہ وقوعہ کے روز منصوبے کے مطابق میں موٹر سائیکل پر اپنے دوستوں عمر اور 10سالہ عالیان کو اپنی والدہ سے ملوانے کے بہانے جو کہ مانگا منڈی میں اینٹوں کے بھٹے پر اینٹیں بنانے کا کام کرتی ہے، لے گیا۔

راستے میں، میں نے تھوڑی دیر انتظار کرنے کا کہہ کر عالیان کو ایک جگہ پر اتار دیا جو بعد ازاں اپنے والدین سے رابطہ کر کے ان کے ساتھ واپس گھر چلا گیا تھا اور خود عمر کو اپنے ساتھ ویرانے میں لے گیا، جہاں ملزم نے سر میں اینٹیں مار کر عمر کو قتل کر دیا۔

ایک اور واقعہ میں انویسٹی گیشن پولیس ہنجروال نے غیرت کے نام پراپنی51سالہ ماں ثمینہ خٹک نازعرف نینا علی کو قتل کرنیوالے اس کے بیٹے احمد شہروزکو چند گھنٹوں میں گرفتار کر لیا۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن لاہور عبدالغفار قیصرانی کی واضح ہدایات کی روشنی میں انویسٹی گیشن پولیس کی سپیشل ٹیمیں قتل اور دیگر جرائم پیشہ عناصر کی سرکوبی اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے دن رات سرگرم عمل ہیں۔

ایس پی صدر انویسٹی گیشن محمد عیسیٰ خان کی سربراہی میں ایس ڈی پی او سبزہ زار سرکل احسان اللہ خان اور انچارج انویسٹی گیشن ہنجر وال سید قمر عباس نے اپنی ٹیم کے ہمراہ کارروائی کرتے ہوئے غیرت کے نام پراپنی ماں ثمینہ خٹک نازعرف نینا علی کو قتل کرنیوالے اس کے بیٹے احمد شہروز کو گرفتارکر لیا ہے۔انچارج انویسٹی گیشن ہجروال سید قمر عباس کے مطابق ملزم احمد شیروز نے اپنی ماں مقتولہ ثمینہ خٹک ناز کو ناجائز تعلقات کے شبہ پر چھری سے گلا کاٹ کر قتل کیا اور قتل کی سنگین واردات کے بعد گاڑی میں بیٹھ کر موقع سے فرار ہو گیا تھا۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ مقتولہ ثمینہ خٹک نے دو شادیاں کیں تھیں اور بعد ازاں دونوں شوہروں سے طلاق لے لی تھی۔ مقتولہ شوبز آرٹسٹ تھی اور شوبز کی دنیا میں نینا علی کے نام سے جانی جاتی تھیں۔

اسی طرح انویسٹی گیشن پولیس نے مختلف کارروائیاں کرتے ہوئے قتل کی3مختلف سنگین وارداتوں میں ملوث6ملزمان کو گرفتار کر کے آلہ قتل پسٹل برآمد کر لیے۔ ایس پی ماڈل ٹاؤن انویسٹی گیشن محمد بلال قیوم کی سربراہی میں ایس ڈی پی او کاہنہ سرکل اکرام اللہ خان اور انچارج انویسٹی گیشن کاہنہ محمد اصغر بھٹی نے اپنی ٹیم کے ہمراہ چند روز قبل تھانہ کاہنہ کے علاقے میں اغوا ہونے والے 24سالہ شہری شیر خان کی بحفاظت بازیابی کے لیے مغوی شیر خان کے دوستوں اور رشتہ داروں کو شامل تفتیش کیا۔

دوران تفتیش مغوی کے دوست شاہد ابراہیم سے بھی پوچھ گیچھ کی گئی جو حقائق کے مطابق سوالات کے تسلی بخش جوابات نہ دے سکا اور اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا کہ شیر خان نے اس کی سگی بہن جو رشتے میں شیر خان کی سگی ممانی بھی ہے کو اس کے ہی گھر میں زیادتی کا نشانہ بنایا تھا جس کا اسے رنج تھا اور اپنے بدلے کی آگ کو ٹھنڈا کرنے کے لیے میں نے اپنے دوستوں ظہیر اور قیصر کے ساتھ مل کر شیر خان کو قتل کیا۔

اسی طرح ایس پی اقبال ٹاون انویسٹی گیشن عبدالوہاب کی سربراہی میں ایس ڈی پی او نوانکوٹ سرکل عمر فاروق بلوچ اور انچارج انویسٹی گیشن نوانکوٹ قمر ساجد نے کارروائی کرتے ہوئے نشے میں دھت ہو کر ساڑھے تین سالہ بچے محمد احمد کو فائرنگ کرکے قتل کرنے والے 2ملزمان شان ممتاز اور آصف کوگرفتارکر لیا ہے۔

معصوم بچہ 12ربیع الاول کی رات اپنے چچا اظہر اقبال کے ساتھ گلیوں و بازاروں کی سجاوٹ دیکھنے کے لیے نکلا تھا۔ بازار میں ملزمان شان ممتاز اور آصف وغیرہ نشے میں دھت ہو کر غل غپاڑہ کر رہے تھے، اسی دوران شیشہ پینے سے منع کرنے کی پرانی رنجش پر انہوں نے اظہر اقبال پر فائرنگ کر دی جس سے ساڑھے تین سالہ راہگیر معصوم بچہ محمد احمد چہرے پر گولی لگنے سے موقع پر ہی دم توڑ گیا تھا۔

قتل کے دن بدن بڑھتے ایسے واقعات ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے اور ہمارے رویوں، پرورش اور اردگرد کے ماحول پر سوالیہ نشان ہے۔ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو ہمارامعاشرہ جانوروں سے بھی بدتر ہوجائے گا اور رشتوں اور دوستی جیسے پاک رشتوں سے ہمار اعتبار ختم ہو جائے گا۔

بلاشبہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، سی سی پی او لاہور محمد عمر شیخ کے ویژن کے مطابق لاہورانویسٹی گیشن ونگ، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن شہزادہ سلطان اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن عبدالغفار قیصرانی کی قیادت میں عوام والناس کے جان و مال کی حفاظت کے لیے بھرپور اقدامات کئے جا رہے ہیں، تاہم ان میں مزید بہتری کی ضرورت کو پس پشت نہیں ڈالا جا سکتا۔n

The post قتل و غارت گری کی بڑھتی وارداتوں نے معاشرے کا چہرہ بگاڑ دیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/33aHKeT
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment