Ads

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے منفی اثرات

حکومت نے عوام کو سال نو کے آغاز پر مزید مہنگائی کا تحفہ دیتے ہوئے پٹرول کی قیمت میں2روپے31پیسے فی لیٹر اضافے کی منظوری دی ہے، جس سے پٹرول کی نئی قیمت 106 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔

ڈیزل کی قیمت میں1روپے 80 پیسے تک اضافہ کرنے کی منظوری دی گئی ہے اور ڈیزل کی نئی قیمت 110روپے 24 پیسے ہو گی۔ پٹرول کے بعد حکومت نے عوام پر ایل پی جی کا بھی بم گرا دیا ہے۔ فی کلو قیمت میں 16 روپے اضافہ کر دیا گیا ہے۔نئے ریٹ کے مطابق ایل پی جی کی فی کلو قیمت 147 روپے مقرر کی گئی ہے۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے ملک میں مہنگائی اور بیروزگاری مزید بڑھے گی، جس سے عام آدمی کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔ حکمران غریبوں کو ریلیف دینے کی جائے ان پر مزید مہنگائی کا بوجھ مسلط کر رہے ہیں جو غریبوں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کے مترادف ہے۔ ریاست کے اخراجات کے لیے غریب عوام کے معاشی بوجھ میں اضافہ اور طبقہ امرا کو ٹیکس نیٹ میں نہ لانا ناقابل قبول عمل ہے۔

حکومت نے ایک ماہ کے اندر دوبار پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ کر کے شہریوں پر مہنگائی کا بم گرا دیا ہے۔دسمبر میں ایل پی جی کی قیمت 131 روپے فی کلو تھی، اب گھریلو سلنڈر بھی مہنگا ہونے سے 1553 کے بجائے 1733میں دستیاب ہوگا، جب کہ کمرشل سلنڈر کی قیمت میں بھی 692روپے اضافہ کردیا گیا ہے۔

چیئرمین ایل پی جی ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں ایل پی جی کی فی میٹرک ٹن قیمت میں 79 ڈالر اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد ایل پی جی کی قیمت 457 ڈالر سے بڑھ کر 536 ڈالر پر پہنچ گئی ہے۔ ایل پی جی کی قیمت میں اضافے کی ایک وجہ ٹیکسز کی زیادہ شرح بھی بتائی جاتی ہے۔ ملک میں گیس کی شدید کمی ہے، لہذا عوام مجبوراً ایل پی جی سلنڈرز پر کھانا پکانے پر مجبور ہیں،جس کی وجہ سے محدود آمدنی والے اور تنخواہ دار طبقے کی مشکلات بڑھ گئی ہیں ،ماہانہ اخراجات میں اتنا اضافہ ہوچکا ہے کہ صرف کچن کا خرچ چلنا بھی تقریباً ناممکن ہوگیا ہے۔

پبلک ٹرانسپورٹ میں بھی ایل پی جی کا استعمال بڑھ گیا ہے کیونکہ سی این جی کی بندش ہفتے میں تین دن تک ہونے کی وجہ سے عوام کو سفر میں شدید مشکلات پیش آتی ہیں، ایسے میں ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ عوام کی جیب پر روزمرہ کرائے کی مد میں اضافی بوجھ ہے۔ اس حوالے سے عوام میں شدید غم وغصے پایاجاتا ہے،عوام کا کہنا ہے کہ جب تک ہمارے حکمران آئی ایم ایف کی غلامی میں رہیں گے، مہنگائی کے سیلاب کو روکنا ممکن نہیں ہے۔

حکومت کو چاہیے کہ وہ قیمتوں میں اضافے کو فوری طور پر واپس لے۔ تحریک انصاف اقتدار میں آنے سے پہلے غریب عوام کو ریلیف دینے کا ڈھنڈورا پیٹتی رہی لیکن اقتدار میں آنے کے بعد ہر روز غریب عوام پر مہنگائی کا بم برسایا جا رہا ہے جو انتہائی ظالمانہ اقدام ہے ، جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ اس سے قبل بجلی، سوئی گیس، سی این جی، ایل پی جی اور دیگر اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر کے حکومت نے اپنے انتخابی منشور میں عوام سے کیے گئے خوشحالی کا دور لانے کے وعدے پورے نہیں کیے ہیں۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے زراعت اور صنعت و تجارت پر منفی اثرات مرتب ہونگے اور مہنگائی و بیروزگاری میں بے پناہ اضافہ ہو گا، انتخابات میں صرف چہرے تبدیل ہوئے پالیسیاں پرانی حکومتوں والی ہی جاری ہیں۔

کیا ہم اس حقیقت سے انکار کرسکتے ہیں کہ ہوشربا مہنگائی کے ہاتھوں پریشان حال عوام کا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر کے بھرکس نکالا جا رہا ہے۔ حکومت نے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر کے ملک بھر کے عوام کو مایوسی کے سوا کیا دیا ہے۔ پہلے ہی آٹا، پٹرول، گیس، بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے بعد نان بائیوں نے روٹی اور نان کی قیمت میں اضافہ کر دیا ہے۔

روٹی اور نان کا وزن بھی پورا نہیں ہوتا، کم وزن کی روٹی اور نان دھڑلے سے فروخت کیا جا رہا ہے مگر حکومت خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہے۔ حکومت کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی روش ترک کرکے عوام کو ریلیف فراہم کرنے پر غور کرنا چاہیے تاکہ ملک میں مہنگائی میں اضافے کی شرح پر قابو پایا جاسکے، تاکہ جمہور کوجمہوریت کے حقیقی ثمرات مل سکیں اور وہ سکھ کا سانس لے سکیں۔

The post پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے منفی اثرات appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3hBZXrF
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment