Ads

پاک فضائیہ ملکی سلامتی کے لیے پرعزم

ملکی سلامتی کو للکارنے والے جان لیں کہ پاک فضائیہ بروقت اور کاری ضرب لگانا جانتی ہے،ہم امن پسند ہیں اور امن سے رہنا چاہتے ہیں،اگر ہماری سالمیت اور خود مختاری کوللکارا گیا تو ہمارا ردِ عمل 27فروری 2019 کی طرح فوری اور ٹھوس ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار پاک فضائیہ کے سربراہ ایئرچیف مارشل مجاہد انور خان نے اگلے روز آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے2سال مکمل ہونے پر ایئرہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

27 فروری کا دن ملک کی تاریخ اور دفاع کے حوالے سے انتہائی اہم ہے، جب ہمارے فضائیہ کے جوانوں نے مکار اور عیار دشمن کو بھرپور جواب دیا تھا اوردنیا جانتی ہے کہ ہندوستان کی غیر ذمے دارانہ عسکری شرانگیزی کے باوجود گرفتار بھارتی ہوا باز واپس کرکے پاکستان نے اپنے ذمے دارانہ رویے کا اظہار کیا تھا۔

پاک فضائیہ کو پیشہ ورانہ مہارت کی وجہ سے بھارت پر برتری حاصل ہے جو وہ 1965 کی جنگ میں بھی ثابت کرچکی ہے  اور دو برس قبل بھارتی جنگی طیارے کو اپنے علاقے میں گرانے کے بعد یہ واضح پیغام سامنے آیا تھا کہ بھارت اپنی کسی بھی مذموم حرکت کے خلاف پاکستانی قوم کے جذبے اور مسلح افواج کی تیاریوں کو نظر انداز نہ کرے۔

فروری 2019 کو پاکستان ایئرفورس نے پاکستانی حدود میں داخل ہونے کی کوشش پر بھارتی طیارہ مار گرایا تھا اور طیارہ پاکستانی حدود میں گرنے کی وجہ سے اس میں موجود بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو حراست میں لے لیا تھا ،بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے جذبہ خیرسگالی کے تحت انھیں رہا کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

اب اس واقعہ کے دو سال مکمل ہونے کے بعد بھارتی پائلٹ کا اہم بیان سامنے آیا ہے کہ ’’پاکستان آرمی ایک پروفیشنل فوج ہے، میں پاک فوج کی بہادری سے بہت متاثر ہوا ہوں، لڑائی تب ہوتی ہے جب امن نہیں ہوتا، میں یہ چاہتا ہوں ہمارے دیس میں امن رہے اور ہم امن میں رہ سکتے ہیں، ہمیں تھوڑا سکون سے سوچنا ہے، کیا ہو رہا ہے کشمیریوں کے ساتھ، نہ آپ کو پتا ہے نہ مجھے۔‘‘

پاکستانی ایئر فورس بھارت فضائیہ کے مقابلے میں ایک بہترین اور مضبوط فورس مانی جاتی ہے، اگر تاریخ پر نگاہ ڈالی جائے تو اس بات کے ثبوت بھی بآسانی مل جاتے ہیں۔ قیام پاکستان سے لے کر اب تک بھارت اور پاکستان میں تین جنگیں ہوچکی ہیں جب کہ 1999میں کارگل کے مقام پر ہونے والا معرکہ سرحدوں تک ہی محدود رہا تھا جس کے باعث اسے مکمل جنگوں کی فہرست میں شامل نہیں کیا جاتا۔

اب تک ہونے والی تمام جنگوں میں پاک فضائیہ بھارتی ایئر فورس پر حاوی رہی۔اگر 1965 کے جنگی محاذ کی بات کی جائے تو پاک فضائیہ کے بہادر ہوا بازوں نے ایک ہی وقت میں بھارت کے کئی کئی طیارے تباہ  کیے تھے جس میں سب سے مشہور واقعہ پاکستانی ایئر فورس کے بہادر ہوا باز ایم ایم عالم نے صرف ایک منٹ میں بھارت کے پانچ طیارے ایک ہی وار میں تباہ کردیے تھے اور مجموعی طور پر نو طیارے مار گرائے تھے۔آج ایک مرتبہ پھر بھارت پر جنگی جنون سوار ہے۔

بھارت کا اپنا میڈیا اس بات کا اعتراف کرچکا ہے کہ بھارتی فضائیہ چین اور پاکستانی ایئرفورس سے مقابلے کی مطابقت نہیں رکھتی۔ 2015 میں بھارتی میڈیا کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ بھارتی فضائیہ ناقص اور پرانے طیارے رکھنے کے باعث اس قابل نہیں کہ پاک یا چینی فضائیہ کا مقابلہ کرسکے۔

اس کے علاوہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ بھارت کو اپنے پائلٹس کی تربیت اور ساز وسامان کو جدید کرنے پر بھی توجہ دینی ہوگی لیکن شاید بھارت نا صرف اس رپورٹ کو فراموش کرچکا ہے بلکہ حقیقت سے بھی انکار کررہا ہے اور سمجھتا ہے کہ پاکستان کو تباہ کردے گا۔

اہم بات تو یہ ہے کہ بھارتی فضائیہ کے چیف بریندر سنگھ نے خود اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ بھارت 200 طیارے لے کر بھی پاکستان سے پیچھے ہی رہے گا۔بھارت کی فضائیہ 1970سے لے کر 2015 تک گیارہ سو جہازاس وجہ سے گنوا چکی ہے کیونکہ ان میں تکنیکی خرابیاں تھیں۔

2011،2012 سے اب تک بھارت ایئر فورس کے 15 ہیلی کاپٹر اور 35 ایئر کرافٹ گر کر تباہ ہوچکے ہیں جب کہ صرف ایک ماہ کے دوران بھارت کے پانچ جنگی طیارے تکنیکی وجوہ کی بنا پر گر کر تباہ ہوئے جو کسی ریکارڈ سے کم نہیں۔ستائیس فروری کو بھی بھارت نے یہ سوچ کر جارحیت کا ارتکا ب کیا تھا کہ پاکستان کو دبانا بہت آسان ہے لیکن پاک فضائیہ کی جوابی کارروائی نے یقینی طور پر بھارت کو 1965کی یاد دلا دی تھی۔

بدقسمتی سے حکمران بھارتی طبقہ جنگجویانہ ذہنیت رکھتا ہے۔ اسی باعث وہ اسلحے کے انبار لگانے میں مصروف ہے۔ ہر سال اربوں روپے کا اسلحہ خریدا جاتا ہے۔ دوسری طرف کروڑوں بھارتیوں کو دو وقت کی روٹی میسرنہیں اور وہ بنیادی سہولتوں سے بھی محروم ہیں۔ حکمرانوں کی ایسی سنگ دلی اور شقاوت قلبی کسی اور ملک میں نظر نہیںآتی ۔بھارتی حکومت ہر جغرافیائی سیاسی یا عسکری دھچکے پر غلطیوں سے سبق سیکھنے کے بجائے بے بنیاد الزامات اور اشتعال انگیزی کو مزید ہوا دیتی ہے۔

پاکستان ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود تحمل، برداشت اور رواداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے خطے میں امن چاہتا ہے جب کہ بھارت سرکار جنگی جنون میں مبتلا ہوچکی ہے ، بھارت ،پاکستان کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرنے سے کسی صورت باز نہیں آرہا ہے ۔اسی منفی سوچ اور طرزعمل کا جواب دیتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ امن کی خواہش ہماری طاقت ہے، اسے کبھی کمزوری نہ سمجھا جائے۔

یہاں پر سوال پیدا ہوتا ہے کہ بھارت آخر کیا چاہتا ہے، جس کے لیے وہ سازشیں مسلسل کرتا رہتا ہے،سادہ جواب ہے بھارت مسئلہ کشمیر سے اقوام عالم کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ دوسری جانب پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق جموں و کشمیر تنازع کے پرامن حل کے لیے پرعزم ہے۔

بھارت کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی مکمل خلاف ورزی تھی اور بہادر پاکستانی مسلح افواج نے بروقت جواب دے کر مثالی پیشہ ورانہ صلاحیت کا مظاہرہ کیا تھا۔بھارت نے پلوامہ کا ڈراما رچایا، وقت کے ساتھ ساتھ ظاہر ہوگیا کہ مودی نے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے یہ اقدام اٹھایا تھا، پاکستان نے کرتارپور راہداری کا راستہ کھولا،جو امن کا راستہ تھا لیکن بھارت نے اس عمل کی راہ میں بھی روڑے اٹکائے۔

دونوں ممالک کی افواج کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو وہ کچھ یوں ہے کہ پاک فوج امریکی و چینی ساختہ اسلحہ سے لیس ہے۔ اس کا بیشتر اسلحہ جدید اور معیاری ہے۔دوسری طرف آج بھی سوویت دور کا دقیانوسی و فرسودہ اسلحہ بھارتی بری فوج کے زیراستعمال ہے یا پھر بھارت اپنا اسلحہ خود تیار کرتا ہے جو عالمی معیار کا نہیں ہوتا۔ چنانچہ پاک بری فوج بہ لحاظ معیاری اسلحہ پڑوسی پر برتری رکھتی ہے۔

گو عددی طور پر بھارت زیادہ طاقت ور ہے‘ لیکن تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد دونوںبری افواج ہم پلہ ٹھہرتی ہیںچونکہ بھارتی حکومت تمام پڑوسیوں کو دشمن سمجھتی ہے‘ لہٰذا اس نے ہر پڑوسی ملک کی سرحد کے نزدیک اسلحہ جمع کر رکھا ہے اور اسی واسطے بھارتی بری فوج نے پاکستان سے زیادہ ٹینک‘ توپیں‘ میزائل وغیرہ اکٹھے کر رکھے ہیں۔تاریخی اعتبار سے پاک فضائیہ نے بھارتی فضائیہ کی نسبت اب تک بہتر کارکردگی دکھائی ہے۔بھارتی بحریہ کے مقابلے میں پاک بحریہ بہت چھوٹی ہے، تاہم حکمت عملی،تیاری اور جنگی تربیت کے اعتبار سے پاک بحریہ کسی طرح کمتر نہیں، اس کا ہر فوجی جذبہ دفاع وطن سے سرشار ہے۔

پاکستان کے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ بلوچستان اور خیبرپختون خوا کے باغیوں کو بھارتی امداد حاصل ہے، یعنی بھارت، پاکستان کے اندر کھلی دراندازی کررہا ہے، بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے بیانات بھی ناقابل تردید ثبوت فراہم کرتے ہیں بھارتی سازشوں کے جو وہ پاکستان کے خلاف جاری رکھے ہوئے ہے۔

بھارت کے اشتعال انگیز بیانات آر ایس ایس۔بی جے پی کے انتہا پسند نظریے اور بالادستی کی سوچ سے مغلوب ذہنیت کا عکس ہیں، حیرت انگیز بات ہے کہ بھارت کے سینئر سیاسی و عسکری رہنما خطے سمیت خود بھارت کے امن کو داؤ پر لگاتے ہوئے پاکستان کے خلاف مسلسل اشتعال انگیز بیانات جاری کر تے ہیں۔بھارت سرکار کوشیخی بگھارتے وقت اپنی دفاعی کمزوریوں کو نہیں بھولنا چاہیے جو دنیا کے سامنے بری طرح عیاں ہوچکی ہیں۔

چین کے ساتھ شمالی سرحد اور لداخ پر کئی مہینوں تک جاری رہنے والی جھڑپوں میں بھارتی صلاحیت بے نقاب ہو چکی ہے۔ بی جے پی۔آر ایس ایس کا نظریہ اور رویہ خطرناک انتہا پسند نظریات سے بھرپور ہے، بالادستی کے ارادے اور پاکستان کے خلاف پائے جانے والے جنون کا مجموعہ ہے اور یہ نظریہ بھارتی ریاستی اداروں میں سرایت کرگیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ بھارت نے5اگست 2019 کو غیرقانونی اقدام اٹھاتے ہوئے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی ،جسے کشمیری عوام نے مسترد کردیا ہے اور دنیا دیکھ رہی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے، برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیر کی صورتحال پر مباحثہ ہوا اور وہاں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا جب کہ یو این سیکریٹری جنرل نے دورہ پاکستان کے دوران مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا، مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے اندر شہری و انسانی حقوق کی پامالیاں ہو رہی ہیں۔

ہندوستان میں آج ایک ایسی فضا جنم لے رہی ہے جو ہندوستان کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کے لیے مجبور کر رہی ہے،جنوبی ایشیا کے امن و خوشحالی کی خاطر بھارت تیسری صدی کے چانکیہ بیانیے کو چھوڑ دے اور اکیسویں صدی کے خطے کے امن و ترقی کے ماڈل کو اپنائے،تو خطے میں یقیناً امن قائم ہوسکتا ہے۔

The post پاک فضائیہ ملکی سلامتی کے لیے پرعزم appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2O5vCXM
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment