Ads

کورونا ویکسین کی آمد

دنیا کو درد انگیز وبا سے بچانے والی ویکسین کی پاکستان آمد بھی چین کی فیاضی، دوستی اور خیراندیش تعاون کی ایک یادگار بن گئی، چین سے5 لاکھ ویکسین کا عطیہ لے کر پاک فضائیہ کا خصوصی طیارہ ملک واپس پہنچ گیا ہے۔

چینی سفیر نے عطیہ کی گئی کورونا ویکسین کی پہلی کھیپ اسلام آباد میں نور خان ایئربیس پر پاکستانی حکام کے حوالے کی۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی اوسی) نے آج (3  فروری) سے ملک بھر میں ویکسین مہم شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ این سی او سی کے اعداد وشمارکے مطابق ملک بھر میں گزشتہ 24گھنٹوں میں مزید 18 افراد جاں بحق ہوگئے۔

745 نئے مریض رپورٹ ہوئے۔ مجموعی اموات 11 ہزار 688 اور متاثرین 5 لاکھ 46 ہزار 630 ہوگئے ہیں۔ 5 لاکھ1ہزار 230مریض شفایاب ہوچکے۔ ملک میں فعال مریض33 ہزار712  ہیں۔ کیسزکا تسلسل بھی جاری ہے، سندھ میں مجموعی مریض2 لاکھ47ہزار726  ہیں۔پنجاب میں1لاکھ57ہزار353،کے پی کے67ہزار 419، اسلام آباد 41359، بلوچستان 18815، آزاد کشمیر9050، گلگت بلتستان میں4 ہزار 908 مریض ہیں۔

چینی سفیر نے نور خان ایئربیس پر تقریب کے دوران ویکسین کی 5  لاکھ ڈوز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے حوالے کی۔ ویکسین کو اسلام آباد میں مرکزی اسٹوریج سینٹر میں منتقل کردیا گیا۔ اس موقعے پر چینی سفیر نو نگ رونگ نے کہا کہ یہ ہمارے بھائی چارے کا عملی مظہر ہے۔ ہمیں اس دوستی پر فخر ہے جو پہاڑوں سے بلند، سمندروں سے گہری اور شہد سے میٹھی ہے۔

چین نے دوستی کے تاریخی رشتے کو پاکستانی اور اس کے کروڑوں عوام کی صحت یابی، خیر اندیشی سے منسوب کیا ہے، اس ویکسین کی ایک اپنی دلآویز تعبیر ہے، اور اسے پاک چین تعلقات کی تاریخ میں کبھی بھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔ دوست آں باشد کہ گیرد دست دوست کی اس سے بہتر توجیہ ممکن نہیں۔ دکھی انسانیت کی خدمت اور پاکستان سے دوستی کا ایک نیا سنگ میل اب ویکسین کے عطیہ کی شکل میں کورونا کی تکلیف میں کمی کے ازالہ کا باعث بنے گا جس میں چین نے پاکستان سے تعلقات کو سیاسی، سماجی، صحت اور انسانی حوالوں سے لازوال معنویت دی ہے۔

اب اس خیرسگالی کا بہتر جواب عطیہ کے مفید انداز میں استعمال کو یقینی بنانا ہے، ارباب اختیار اور شعبہ طب کی فرنٹ لائن کی ذمے داری ہے کہ ویکسین کے حوالے سے انتظامات کو ہیلتھ سسٹم کے انفرااسٹرکچر کی ضرورتوں کے مطابق کورونا مریضوں تک پہنچائے، اس میں غیر ذمے دار عنصرکی مداخلت، کاروباری اور نفع خوری کی ذہنیت کو قریب بھی نہ آنے دے، ویکسین کی ڈسٹری بیوشن کے معاملے میں حکام اس اندوہ ناک حقیقت کو پیش نظر رکھیں کہ معاشرہ اخلاقی طور پر بدعنوانی، بدنظمی، جعلسازی، جھوٹ اور فریب کاری میں مبتلا ہے۔

کرپشن نے انتظامی مشینی اور صحت سسٹم سمیت اسپتالوں کو لوٹ کھسوٹ کی آماج گاہ بنا دیا ہے، غریب کے لیے تو علاج کرانا بہت مشکل ہے، نجی لیباریٹریز سے عوام کی شکایات بڑھتی جا رہی ہیں،دوائیں مہنگی ہیں، وینٹی لیٹر، آکسیجن، ڈائیلیسز مشینیں اور دیگر طبی سہولتوں کی فراہمی میں بھی ہیلتھ مافیائیں سرگرم ہیں، سرکاری اسپتالوں سے مایوس ہونے والے غریب لوگ جب نجی اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں تو وہاں بھی اسپتال ان کی کھال ادھیڑ لیتے ہیں، جو مریض بیچارا دوران علاج اپنی جمع پونجی لٹا چکا ہوتا ہے۔

اس کی ڈیڈ باڈی بغیر پے منٹ واپس نہیں ہوتی، ’’فرسٹ پے، دین ڈائی ‘‘ کے تحت پیشنٹ اسپتال میں علاج کراتے ہیں۔ مسیحائی انسانیت سے منسلک نہیں، بڑے اسپیشلسٹ کی فیسیں ہوشربا ہیں، مزدور اور غریب خاندان کہاں اپنا علاج کرائے، حکومت نے ہیلتھ کارڈ کا اجرا شروع کردیا ہے، اس کا دائرہ ملک گیر ہونے لگا ہے، اگر اس کی بنیاد کوئی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں ہے تو اسے شفاف طریقے سے جاری رکھنا چاہیے، مگر سیاسی ماحول نے ہر چیز کو افراط وتفریط کی نذرکردیا ہے۔

اس لیے بہت سارے ایشوزکسی نتیجہ کے بغیر محض شور اور تماشے کی نذر ہوکر اپنا اعتبار اور ہیلتھ سسٹم کی بدنامی کا باعث بن سکتے ہیں، اسی طرح خون کی بوتلوں کی تقسیم بھی ایک مسئلہ ہے،کسی سرکاری اسپتال میں منشیات کا شعبہ برائے نام ہے۔البتہ دو تین منشیات کے عادی افراد کے لیے نارکوٹکس کنٹرول کے حکام نے اپنے معتبر ادارے قائم کیے ہیں، انھیں ان علاقوں میں فعال ہونا چاہیے جہاں منشیات بکتی ہے،کورونا کی وبا میں منشیات کا فیکٹرکئی کیسز میں عجیب داستانوں کو جنم دے چکا ہے، منشیات کے عادی افراد کی تعداد محتاط اندازے کے مطابق 40 لاکھ سے زائد ہے، اسی تناسب سے غربت اور خط افلاس کے نیچے زندگی بسر کرنے والوں کی حالت زارکے کوائف کورونا وائرس کے ساتھ مل کر صحت سسٹم کی گمبھیرتا کی ہولناکی بڑھاتے ہیں۔

سرکاری اسپتالوں میں دواؤں کی چوری ایک ناسور ہے۔ اس لیے ویکسین کی تقسیم کے فالٹ فری ہونے کو اولین ترجیح ملنا ناگزیر ہے، مفاد پرست عناصر اسے دھوکا دہی کا کاروبار نہ بنالیں، جعلی ویکسین مارکیٹ کرنا ہمارے معاشرتی رویے اور بزنس کلچر میں کون سا مشکل ہے، ہیلتھ حکام ویکسین کی تقسیم کو ہر قسم کے تنازع، جعل سازی اور بدعنوانی سے بچائے، جو مستحق ہیں اور رجسٹرڈ ہوچکے ہیں انھیں ویکسین ہر قیمت پر ملنی چاہیے۔ یہ امانت ہے اور ہم وطنوں کے لیے آئی ہے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے چین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین پہلا ملک ہے جس نے پاکستان کو ویکسین تحفے میں دی۔ چین نے 5لاکھ خوراکیں عطیہ کی ہیں۔ سب سے پہلے فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز کو ویکسین دی جائے گی۔ اس ویکسین کی فراہمی پاکستانیوں کے لیے بلا معاوضہ ہوگی۔ این سی اوسی نے پاکستان کی ویکسین حکمت عملی واضح کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ویکسینیشن کا عمل ملک بھر میں3 فروری سے شروع ہو گا۔ ویکسین مہم کے پہلے مرحلے کے لیے پنجاب میں189اور سندھ میں14مراکز قائم کیے گئے ہیں۔

خیبرپختونخوا 280، بلوچستان44، اسلام آباد14، آزاد کشمیر25اور گلگت بلتستان میں 16مراکز ہیں۔ این سی او سی کے مطابق ویکسین اسلام آباد مرکزی اسٹوریج سینٹر سے تمام وفاقی اکائیوں کو فراہم کی جائے گی۔ ٹمپریچر کو برقرار اور وقت بچانے کے لیے سندھ، بلوچستان اورگلگت بلتستان کو ویکسین طیاروں سے فراہم ہو گی۔ ویکسین کی پہلی کھیپ مکمل طور پر ہیلتھ کیئر ورکرز کو لگے گی۔ ویکسینیشن کا تمام تر عمل ڈیجیٹل میکنزم سے کنٹرول ہو گا۔ این سی او سی ویکسینیشن مہم کے دوران nerve سینٹرکے طور پر کام کرے گا۔ ویکسینیشن کے لیے صوبے، ضلع اور تحصیل سطح پر بھی کور سینٹرز قائم کیے ہیں۔

وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد اور سیکریٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر نے مشترکہ پریس کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں بدھ کو ایک ساتھ ویکسین مہم کا آغاز ہو گا۔ تعلیمی ادارے کھل گئے۔ 8 فروری کو صورتحال پر نظر ثانی کرینگے کہ تعلیمی ادارے کھلنے کے بعد کیا اثرات آئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ویکسین کے لیے ہیلتھ ورکرز سمیت چار لاکھ لوگ رجسٹرڈ ہو چکے۔ ہیلتھ ورکرزکے بعد بزرگوں کی باری آئیگی۔ مرحلہ وار ویکسین چار ماہ میں سب کو ملے گی۔ ترجمان پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے مطابق پنجاب میں 443 نئے کورونا کیسز، تعداد 157،796ہو گئی۔ لاہور میں 248 نئے مریض رپورٹ ہوئے۔ کورونا سے مزید11ہلاکتیں، کل اموات 4747 ہو چکی ہیں۔ ایک بیان میں وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 8 مریض انتقال کرگئے۔ 478 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔ کل اموات 4004 اور متاثرین 247726ہو چکے ہیں۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ کورونا ویکسین سب کو لگوانی چاہیے کوئی منفی اثرات نہیں، کورونا ویکسین منظم انداز میں لگائی جائے گی۔ کورونا کی دوسری لہر میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، لوگوں کو دوسری لہر میں کمی کے باوجود احتیاطی تدابیر اختیارکرنی چاہیے، ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ کورونا ویکسین منظم انداز میں لگائی جائے گی، پہلے مرحلے میں کورونا ویکسین فرنٹ لائن ورکرزکو لگائی جائے گی۔

فرنٹ لائن ورکرز کے  لیے ویکسین صوبوں کو فراہم کی جائے گی، صوبوں نے تمام فرنٹ لائن ورکرزکو رجسٹرکر رکھا ہے، جن اسپتالوں میں کورونا کے سب سے زیادہ مریض ہیں پہلے وہاں ویکسین لگائی جائے گی، فرنٹ لائن ورکرز کے بعد 65سال سے زائد عمر کے افراد کو ویکسین لگائی جائے گی، جس سینٹر میں جس وقت ویکسین لگائی جائے گی لوگوں کو پہلے سے آگاہ کردیا جائے گا۔ ویکسین کے حوالے سے عوام میں پیدا شدہ کنفیوژن ختم ہونا چاہیے۔

ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ کورونا ویکسین سب کو لگوانی چاہیے اس کے کوئی منفی اثرات نہیں ہیں، نجی شعبے کورونا ویکسین منگوانا چاہے تو اس کے لیے رجسٹریشن کا عمل شروع کردیا ہے، کورونا کی دوسری لہر میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے۔

ادھر وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ کورونا مریضوں کی تعداد میں بتدریج کمی آرہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بدھ سے این سی او سی پورے ملک کو ویکسین فراہم کرے گی، پنجاب میں کانٹیکٹ ٹریسنگ باقی صوبوں سے زیادہ ہے۔

The post کورونا ویکسین کی آمد appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3aqgJHa
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment