Ads

نارنجی چہرے والی نئی مکڑی کوفلمی کردار’نیمو‘ کا نام دیدیا گیا

 میلبورن: ایک شہری سائنسدان کو جنوبی آسٹریلیا کی آبگاہ میں ایک نئی قسم کی مکڑی دکھائی دی جس کا چہرہ شوخ نارنجی رنگ کا تھا۔ اس کی رنگت کو دیکھتے ہوئے اسے پکسار اینی میشن فلم ’فائنڈنگ نیمو‘ کی کلاؤن فِش ’نیمو‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس طرح اس کا پورا نام میراٹس نیمو قرار پایا ہے۔

اس نوع کا تعلق پی کاک اسپائیڈر سے ہے جو ناچتی اور تھرکتی رہتی ہیں۔ اس کا چہرہ نارنجی ہے اور اس پر سفید دھاری ہے۔ اس پر چار خوبصورت روشن آنکھیں ہیں۔ اس کی رنگت کلاؤن فش کی طرح ہے اور اسی بنا پر نودریافت مکڑی کو نیمو کا نام دیدیا گیا ہے۔

اب سے قبل سائنس اس خوبصورت مخلوق سے ناواقف تھی۔ سب سے پہلے آسٹریلیا کی فوٹوگرافر اور مکڑیوں کے شوقین شیرل ہولیڈے نے اس کی تصاویر گزشتہ برس کے لاک ڈاؤن میں اتاری تھیں اور انہیں فیس بک پر رکھا تھا۔ اس پر میلبورن کے میوزیم آف وکٹوریا کے ماہرِ جوزف شوبرٹ کی نظر پڑی۔

جوزف کے مطابق شاید یہ مکڑی کی نئی قسم تھی جس کے تحت انہوں نے شیرل سے رابطہ کیا اور انہیں کچھ مکڑیاں پکڑ کر بھیجیں۔ جوزف نے تجربہ گاہ میں اس کا بغور تجزیہ کیا۔ جوزف اس سے قبل پی کاک اسپائیڈر کی کئی اقسام دریافت کرچکے تھے اور کئی کے نام رکھ چکے تھے۔

شیرل نے جوزف کو چار نر اور ایک مادہ مکڑی کے نمونے بھیجے جو 20 نومبر 2020 کو موصول ہوئے۔ اس پر طویل تحقیق کے بعد اسے نئی مکڑی قرار دیا گیا اور اس کی تفصیلات 25 مارچ 2021 کو ایوولوشنری اسٹیسٹکس میں شائع ہوئی ہیں۔ اب اسے میراٹس نیمو کا نام دیا گیا ہے۔ اس مکڑی کے نر کے جسم کی رنگت گہری کتھئی ہوتی ہے، چہرہ شوخ نارنجی ہوتا ہے اور اس پر افقی سفید لکیریں ہوتی ہیں۔ اس طرح آسٹریلیا میں دریافت ہونے والی پی کاک نسل کی یہ بیانوے ویں قسم ہے جن کی اکثریت گزشتہ دہائی میں شناخت کی گئی ہیں۔

واضھ رہے کہ یہ مکڑی اتنی چھوٹی ہے کہ یہ چاول کے دانے سے بڑی نہیں اور اس کے نر ملاپ کے وقت والہانہ رقص کرتے ہیں۔

The post نارنجی چہرے والی نئی مکڑی کوفلمی کردار’نیمو‘ کا نام دیدیا گیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3ftOpaL
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment