Ads

بھارتی باکسرنے گلوزاتار کر گن اٹھالی

نئی دہلی: فیڈریشن پر اقتدار کی جنگ نے اْبھرتے ہوئے بھارتی باکسر کو گینگسٹر بنا دیا۔

دیپک پاہل نے باکسنگ گلوز اتار کر گن اٹھالی، سینے پر اولمپک میڈل سجانے کے بجائے اشتہاری بن گیا، پولیس کو قتل کے 4 کیسز اور دیگرمقدمات میں اس کی تلاش ہے۔ دیپک پر 2 لاکھ روپے کا انعام بھی رکھا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دیپک پال نے 2008 کے بیجنگ اولمپکس میں وجیندر سنگھ کے برانز میڈل جیتنے پر اپنی آنکھوں میں بھی ان کی طرح شہرت حاصل کرنے کا خواب سجایا،وہ ہریانہ کی ایک مقامی اکیڈمی میں باکسنگ سیکھنے پہنچ گیا، جلد ہی وہ اپنی صلاحیت کی بنا پر مقامی کوچز کی نظر میں آیااور آخر میں انڈین اسپورٹس اتھارٹی کی جانب سے ٹریننگ کیلیے بلایا گیا، بعد ازاں اس نے جونیئر ایونٹس میں بھی حصہ لیا اور میڈل بھی جیتے تاہم 2012 میں انڈین باکسنگ فیڈریشن کے انتخابات میں دھاندلی کی وجہ سے حکومت اور آئیبا دونوں نے فیڈریشن پر پابندی عائد کردی۔

4 برس تک ملک میں کوئی ڈومیسٹک باکسنگ ایونٹ نہیں ہوا، دیپک پاہل اسپورٹس کوٹے پر سرکاری نوکری کیلیے پْرامید تھا مگر کوئی نیشنل چیمپئن شپ نہ ہونے کی وجہ سے خواب ٹوٹنے لگے، اس دوران کسی نے رابطہ ایک جرائم پیشہ شخص جتیندر عرف گوگی سے کروا دیا، اس طرح پاہل جرائم کی دنیا میں داخل ہوگیا، 15 سالہ نوجوان 10 برس بعد ایک اشتہاری بن گیا، حال ہی میں اس پر ایک اور قاتل کلدیپ مان عرف فجاکو پولیس حراست سے چھڑوانے کا بھی الزام عائد ہوا ہے۔

پولیس کے مطابق فجا کو طبی معائنے کیلیے ایک مقامی اسپتال لے جایا گیا جہاں پر پاہل نے پولیس اہلکاروں کے آنکھوں میں مرچیں پھینکیں اور فائرنگ کرتے ہوئے فجا کوچھڑوا لے گیا، پولیس نے فجاکو3 روز بعد ایک مقابلے میں مار ڈالا اور اب پاہل کی تلاش جاری ہے، اس کی گرفتاری پر 2 لاکھ روپے کا انعام بھی مقرر کیا گیا ہے۔ پاہل کے والد بیماری کی وجہ سے بستر تک محدود جبکہ ان کی والدہ اپنے بیٹے کے جیتے ہوئے میڈلز دیکھ کر روتی رہتی ہیں۔

The post بھارتی باکسرنے گلوزاتار کر گن اٹھالی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3dvlJeY
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment