Ads

لِپ اسٹک بھول جائیں، اب لپ کارڈ استعمال فرمائیں

چین: جی ہاں! اب لپ اسٹک کا تیزرفتار متبادل سامنے آگیا ہے جسے لِپ کارڈ کا نام دیا گیا ہے۔ اسے نوجوان ڈیزائنر یورو زینگ نے تیار کیا ہے۔ واضح رہے کہ چین میں سینکڑوں برس قبل خواتین اسی طرح کے رنگین کاغذ کو ہونٹوں پر پھیر کر اسے بطور لِپ اسٹک استعمال کیا کرتی تھی اور یہ ایجاد بھی اس سے متاثر ہوکر بنائی گئی ہے۔

جدید عہد کی لِپ اسٹک 1915 میں موریس لیوائی نے بنائی تھی جس میں اب تک جدتوں اور نئے رنگوں کو شامل کیا جاتا رہا ہے۔ لیکن چین میں سینکڑوں برس قبل یانزی نامی لپ اسٹک استعمال ہوتی تھی جس میں ایک کاغذ پر مومی رنگ لگایا جاتا تھا۔ خواتین اس پر ہونٹ رکھ کر دباؤ ڈالتی تھیں اور ان کے ہونٹوں پر روغن اتر کر انہیں رنگدار بنادیا کرتا تھا۔

یوروزینگ نے اسی طرز پر ایک سخت کارڈ ہولڈر میں لپ اسٹک کارڈ رکھا جسے ضرورت کے وقت باہر نکالا جاسکتا ہے۔ اسے بٹوے نما کارڈ سے باہر نکال کر ہونٹوں پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یورو کے مطابق چینی ایجاد آج کے تیزرفتار دور میں کام آسکتی ہے۔ اسے باآسانی جیب میں رکھا جاسکتا ہے اور دفتر، گھر یا سفر میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

اس ایجاد کو دنیا میں پراڈکٹ ڈیزائننگ کے مقابلے ’اے ڈیزائن ایوارڈز‘ میں اول انعام دیا گیا ہے۔

The post لِپ اسٹک بھول جائیں، اب لپ کارڈ استعمال فرمائیں appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2SJahpi
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment