Ads

ایران کے صدارتی الیکشن میں سخت گیر امیدوار ابراہیم رئیسی کو برتری

سخت گیر نظریات کے حامل اور اسٹیبلشمنٹ کے پسندیدہ امیدوار ابراہیم رئیسی کو صدارتی الیکشن میں برتری حاصل ہوگئی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے صدارتی الیکشن میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا اور حسب توقع سخت گیر نظریات کے حامل ابراہیم رئیسی کو برتری حاصل ہوگئی۔ انتخابات میں سات امیدوار میدان میں تھے تاہم اصل مقابلہ 4 امیدواروں کے درمیان تھا۔

گو ابھی تک سرکاری طور پر کامیاب امیدوار کا اعلان نہیں کیا گیا ہے تاہم ایران کے سبکدوش ہونے والے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ پُرامن الیکشن کے ذریعے نئے صدر کا انتخاب کرلیا گیا ہے میں کامیاب امیدوار کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

حسن روحانی نے نئے صدر کا نام نہیں لیا تاہم انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ کس نے الیکشن میں درکار ووٹ حاصل کرلیے اور عوام نے کس کو آج منتخب کیا ہے۔ اس کے برعکس دیگر دو سخت گیر امیدواروں محسن رضائی اور امیر حسین غازیزادہ ہاشمی نے ابراہیم رئیسی کو نام لیکر مبارکباد دی۔

اسی طرح صدارتی الیکشن میں حصہ لینے والے اصلاح پسند امیدوار عبدالنصر حماتی نے بھی ٹوئٹر پر ابراہیم رئیسی کو نام لیکر کامیابی پر مبارکباد دیی۔ عبدلانصر حماتی مرکزی بینک کے سابق گورنر بھی تھے۔

60 سالہ ابراہیم رئیسی انقلاب ایران کے فوری بعد سے  ہی اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں۔ صرف 20 سال کی عمر میں دو صوبوں کے پراسیکیوٹر رہے اور ترقی کرتے ہوئے دارالحکومت کے نائب پراسیکیوٹر اور پھر چیف پراسیکیوٹر مقرر ہوئے۔

بعد ازاں دس سال تک نائب عدلیہ کے سربراہ رہے اور 2019 سے اعلیٰ عدلیہ کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ حالیہ صدارتی الیکشن کی مہم کے دوران بھی ابراہیم رئیسی کو اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل رہی۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں اور اپوزیشن جماعتیں ابراہیم رئیسی پر سیاسی قیدیوں کو پھانسی کی سزا دینے کا الزام لگاتی ہیں اور اس الزام کے تحت ہی امریکا نے بھی ابراہیم رئیسی پر پابندی عائد کی تھی۔

 

The post ایران کے صدارتی الیکشن میں سخت گیر امیدوار ابراہیم رئیسی کو برتری appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3cUum39
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment