جنیوا: عالمی ادارۂ صحت کے لیے کانگو میں ایبولا وبا کے دوران امدادی کام انجام دینے والے اہلکار 83 جنسی جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں جس پر ڈی جی ڈبلیو ایچ او نے کانگو کے عوام سے معافی مانگ لی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آزاد تفتیش کے دوران یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ کانگو میں ڈبلیو ایچ او کے 20 اہلکار 83 سے زائد جنسی زیادتی کے واقعات میں ملوث پائے گئے ہیں۔
تفتیشی کمیٹی کی جانب سے جاری 35 صفحات کی رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ 2018 سے 2020 کے درمیان کانگو میں 80 سے زائد جنسی جرائم میں مقامی سطح پر بھرتی کیے گئے اہلکار کے ساتھ عالمی ٹیم کے ارکان بھی شامل ہیں۔
کمیٹی نے جنسی زیادتی اور استحصال کا شکار ہونے والے افراد سے انٹرویو بھی کیے اور اس کی بنیاد پر زیادتی کرنے والے اہلکاروں سے بھی پوچھ گچھ کی گئی اور گواہان کے بیان بھی ریکارڈ کیے گئے۔
آزاد تفتیش پینل کے ایک رکن نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ عصمت دری کے کم سے کم 9 واقعات کے نتیجے میں حمل بھی ٹھہرے جس پر مرد اہلکاروں نے زبردستی اسقاط حمل پر مجبور کیا۔
تفتیشی پورٹ سامنے آنے پر ڈی جی ڈبلیو ایچ او نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کانگو کے عوام سے معافی مانگ لی اور ذمہ داران کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
The post کانگو؛ عالمی ادارۂ صحت کے 20 اہلکار 80 سے زائد جنسی جرائم میں ملوث نکلے appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3kRWBUF
0 comments:
Post a Comment