گلاسگو: 18 سالہ ڈیلن لومبارڈ ایک ایسے کم یاب ترین مرض کا شکار ہے جس میں اب تک دنیا بھرسے صرف 12 مریض ہی ملے ہیں۔ ایک عرصے سے ان کا وزن نہیں بڑھ رہا اور یوں وہ بہت تیزی سے کمزوری کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
صرف ایک جین میں گڑبڑ سے پیدا ہونے والے اس مرض میں ہڈیاں ایک دوسرے سے جڑسکتی ہیں، ٹائپ ٹو ذیابیطس لاحق ہوجاتی ہے اور وزن نہیں بڑھتا کیونکہ چربی والے خلیات ہی بننا بند ہوچکے ہیں۔
اس کی والدہ نے تیزی سے اس کے وزن گرنے پر اسے کئی ڈاکٹروں کو دکھایا تو مرض کی اصل وجہ سامنے آنے میں دس برس کا عرصہ لگا۔ یہ مرض پوری دنیا میں 60 کروڑ افراد کو لاحق ہوسکتا ہے جو ایک نایاب کیفیت ہے۔ جلد کے نیچے چربی والی بافتیں اور ٹشوز جمع نہیں ہونے پاتے۔ پھر سر، جبڑا، کان، ناک اور سکڑجاتے ہیں۔ سماعت متاثر ہوتی ہے اور جلد کی لچک ختم ہوتی جاتی ہے۔
یہ پیچیدہ اور تکلیف دہ مرض پی او ایل ڈی ون جین کی خرابی کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے جس سے ڈی این اے ریپلیکشن کرنے والے خامرے میں بھی خرابی ہوجاتی ہے۔ اس سے جبڑا چھوٹا رہ جاتا ہے، جلد کی لچک ختم ہوجاتی ہے اور چربی نہ ہونے سے زندگی مشکل ہوجاتی ہے کیونکہ پاؤں کی ہڈیاں جڑ جاتی ہیں اور یہی حال ہاتھوں کا بھی ہوتا ہے۔
جسمانی چربی ہمارے جسم میں اندرونی کشن کا کردار بھی ادا کرتی ہیں اورایسے مریضوں میں ہڈیوں کے متاثر ہونے کا نقصان بڑھ جاتا ہے۔
The post کم یاب ترین مرض کا شکار بچہ جس کا وزن نہیں بڑھ سکتا appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3xnlxYW
0 comments:
Post a Comment