Ads

بال ٹیمپرنگ اسکینڈل؛ ڈیوڈ وارنر کا انٹرنیشنل کرکٹ چھوڑنے کا اعلان

سڈنی: بال ٹیمپرنگ اسکینڈل میں معطل آسٹریلوی کرکٹر ڈیوڈ وارنر نے انٹرنیشنل کرکٹ چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کے سابق نائب کپتان ڈیوڈ وارنر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں بال ٹیمپرنگ کرنے پر شائقین کرکٹ سے معافی مانگی۔

وارنر نے روتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ہوا اس پر نہایت شرمندگی اور افسوس ہے، شاید میں اب ملک کے لیے مزید نہ کھیل سکوں، میں اپنے اہلخانہ خاص طور پر بیوی اور بیٹیوں سے معافی مانگتا ہوں، میں کھیل اور ساتھیوں سے پیار کرتا ہوں، میں نے انہیں دھوکہ دیا ہے، بہت کم امید ہے کہ میں اب ملک کیلیے کھیل سکوں گا۔ ڈیوڈ وارنر نے کہا کہ وہ اپنے عمل کے ذمے دار ہیں اور یہ ان کے لیے بڑے کرب کے لمحات ہیں، سڈنی میں جو واقعہ ہوا وہ اس کی ذمےداری قبول کرتے ہیں۔

رواں ماہ کیپ ٹاؤن میں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے درمیان تیسرے ٹیسٹ کے دوران آسٹریلوی کھلاڑی کیمرون بینکرافٹ بال ٹیمپرنگ کرتے ہوئے پکڑے گئے تھے۔ میچ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹیم کے کپتان اسٹیون اسمتھ نے اس سنگین جرم کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اس حرکت میں ٹیم کی پوری قیادت ملوث ہے۔ اس معاملے پر اسٹیون اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر کوعہدوں سے ہٹادیا گیا۔ پھر آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے اسٹیو اسمتھ اور ڈیوڈ وارنر دونوں پر ایک ایک سال کی پابندی عائد کردی۔ انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک کرکٹ کے بعد دونوں کھلاڑیوں کو آئی پی ایل سے بھی نکال دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیو اسمتھ کی وطن واپسی پر آنسوؤں سے لبریز پریس کانفرنس

جنوبی افریقہ سے واپسی پر سڈنی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسٹیو اسمتھ نے روتے ہوئے معافی مانگی اور کہا کہ کیپ ٹاﺅن ٹیسٹ میں بال ٹمپرنگ کا واقعہ میری قیادت کی نااہلی ہے اور میری غلطی ہے، اپنی غلطی اور اس سے ہونے والے نقصان کے ازالہ کے لیے سب کچھ کروں گا۔

The post بال ٹیمپرنگ اسکینڈل؛ ڈیوڈ وارنر کا انٹرنیشنل کرکٹ چھوڑنے کا اعلان appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2uvG40k
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment