لاہور: سانحہ ساہیوال میں جاں بحق افراد کے لواحقین اور سی ٹی ڈی اہلکاروں کے خلاف درج دہشت گردی و قتل کیس کے مدعی نے واقعے کی جے آئی ٹی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔
سانحہ میں جاں بحق خلیل کے بھائی جلیل نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کی بنائی گئی جے آئی ٹی کو کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست گزار نے واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی استدعا کی۔
جلیل نے اپنی درخواست میں وفاقی حکومت، وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار اور آئی جی پنجاب پولیس امجد جاوید سلیمی کو فریق بناتے ہوئے کہا کہ آئی جی پنجاب اعلیٰ پولیس اہلکاروں اور سی ٹی ڈی حکام کی بچانے کی کوشش کررہے ہیں، انہوں نے اختیار نہ ہونے کے باوجود غیر قانونی طور پر جے آئی ٹی تشکیل دی، اس لیے درخواست گزار اور اس کے خاندان کو جے آئی ٹی سے انصاف کی امید نہیں ہے۔
جلیل نے کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے بھی جے آئی ٹی کو تحقیقات روکنے کا حکم دیا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ جے آئی ٹی کو تحقیقات کرنے سے روکا جائے۔
درخواست میں کہا گیا کہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے ضروری ہے کہ پنجاب ٹربیونلز آف انکوائری آرڈیننس کے تحت ہائیکورٹ کے ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، جبکہ جے آئی ٹی کی تشکیل کو غیر قانونی طور قرار دیکر تحقیقات سے روکا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ ساہیوال متاثرین نے جے آئی ٹی مسترد کردی، جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ
علاوہ ازیں ساہیوال واقعے میں گرفتار سی ٹی ڈی اہلکار دوران تفتیش گاڑی پر فائرنگ کے بیان سے پھرگئے اور جے آئی ٹی کو بیان میں کہا کہ کار پر فائرنگ ہم نے نہیں کی۔
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے سی ٹی ڈی کے گرفتار اہلکاروں صفدر، رمضان، سیف اللہ اور حسنین سے دوران تفتیش پوچھا کہ گاڑی پر کس نے فائرنگ کی؟ تو سی ٹی ڈی اہلکاروں نے فائرنگ سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ خلیل، اس کے اہل خانہ اور ذیشان اپنے موٹرسائیکل سوار ساتھیوں کی فائرنگ سے مارے گئے۔
جے آئی ٹی نے پوچھا کہ گولی چلانے کا حکم کس نے دیا تھا؟ تو اہلکاروں نے کہا کہ ہمیں کسی نے حکم نہیں دیا بلکہ ہم پر فائرنگ ہوئی جس پر ہم نے صرف جوابی فائرنگ کی۔
واضح رہے کہ رواں ماہ ساہیوال میں مبینہ طور پر جعلی پولیس مقابلے میں 13 سالہ بچی سمیت 4 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
The post سانحہ ساہیوال متاثرین نے جے آئی ٹی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردی appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://bit.ly/2HIrwkO
0 comments:
Post a Comment