آسٹریلیا: اگر آپ کھانا کھاتے وقت اکثر پریشان اور ذہنی تناؤ کے شکار رہتے ہیں تو اس کا نتیجہ زائد وزن اور موٹاپے کی صورت میں بھی نکل سکتا ہے۔
اگرچہ ماہرین اس متعلق ایک عرصے سے کہتے آرہے ہیں کہ ذہنی تناؤ انسان کو اندھا دھند کھانے کی جانب راغب کرتا ہے اور یوں وزن میں اضافہ ہوتا ہے لیکن اب چوہوں ر کئے گئے تجربات سے اس کے ثبوت مل گئے ہیں۔ اگرچہ بعض افراد ایسے بھی دیکھے گئے جو ذہنی تناؤ(اسٹریس) میں کم کھاتے ہیں لیکن اکثریت اس کیفیت میں زیادہ کھاتی ہے۔
آسٹریلیا کے شہرڈارلنگ ہرسٹ میں واقع گارون انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ریسرچ نےتجربہ گاہ میں چوہوں پرغورکیا اور اس کی تفصیلات سیل میٹابولزم میں شائع ہوئی ہیں۔ تحقیق کے دوران یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ تناؤ کے دوران انسولین کی دماغی رہ گزر سرگرم ہوجاتی ہے اور انسانی موٹاپے کی جانب مائل ہوتا ہے۔ اسی طرح اگر ذہنی تناؤ میں کیلوریز سے بھرپور مرغن کھانا کھایاجائے تو وزن میں تیزی سے بڑھنا شروع ہوجاتا ہے۔
ماہرینِ نفسیات کا اصرار ہے کہ ذہنی تناؤ کے شکار ان کے مریضوں میں غذا کا توازن بگڑجاتا ہے اور کھانے کا انتخاب بھی تبدیل ہوجاتا ہے۔ وہ متوازن غذا چھوڑکر زیادہ کیلیوری والی خوراک کی جانب مائل ہوتے ہیں۔
اب اس کی سائنسی وجہ جان لیجئے کہ ڈپریشن اور پریشانی میں جسم سے کارٹیسول ہارمون کا اخراز ہوتا ہے جو بھوک بڑھاتا ہے اور انسان چینی، چکنائی اور روغنیات سے بھرپور کھانے کی جانب راغب ہوتا ہے جسے اسٹریس ایٹنگ بھی کہتے ہیں۔ تاہم ایک سے دوسرے شخص میں اس کا رحجان، کیفیت اور شدت مختلف ہوسکتی ہے۔
اس طرح کی کیفیت میں اندھا دھند کھانے سے لوگ تیزی سے موٹاپے کی طرف جاتے ہیں۔ اسی بنا پر ڈاکٹروں کا مشورہ ہے کہ تناؤ میں کھانے سے سیر نہ ہوں اور کچھ جگہ ضرور رکھیں لیکن کیوں نہ تناؤ سے چھٹکارے کی ہر تدبیر اختیار کی جائے کیونکہ یہ جسم و دماغ دونوں کے لیے ایک وبال ہی ہے۔
The post ذہنی تناؤ میں کھانا، موٹاپے کو بڑھانا appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://bit.ly/2vC2H1b
0 comments:
Post a Comment