Ads

سٹیزن پورٹل: عملدرآمد کے بغیر بے معنی

پاکستان سٹیزن پورٹل جب بنا تو پاکستانیوں کو لگا گویا ہر مسئلہ حل ہوگیا۔ شروع شروع میں تو رسپانس کافی بہتر لگ رہا تھا مگر شاید اس سسٹم میں کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ ایسی کسی چیز سے عوام کو کوئی ریلیف ملے اور ان کی برسوں پرانی عیاشیوں میں کوئی کمی آئے۔ چنانچہ بادی النظر میں اب یہ پورٹل بے معنی سا ہوکر رہ گیا ہے۔

سسٹم ہر کمپلین کو متعلقہ محکمہ تک پہنچا دیتا ہے اور وہاں سے یہ متعلقہ افسر تک… مگر وہ افسر اس کمپلین پر اپنی مرضی کے مطابق رائے دے کر بنا کوئی کارروائی کیے نمٹا دیتا ہے اور فیڈ بیک نیگٹیو دینے کے باوجود بھی کوئی دوبارہ اس مسئلے پر بات نہیں کرتا۔ اس صورت حال نے اس پلیٹ فارم کو ناکارہ بنا کر رکھ دیا ہے۔

کچھ مثالیں پیش ہیں:

ہمارے اردگرد موجود سگریٹ نوش حضرات ہمارے لیے سخت کوفت کا باعث بنتے ہیں۔ میں نے ایک بار کمپلین کی کہ کم از کم سرکاری اداروں کی حدود میں سگریٹ نوشی پر مکمل پابندی عائد کردی جائے۔

جواب آیا یہ معاملہ وزارت صحت سے متعلقہ نہیں ہے۔ یعنی وزارت صحت کی ذمے داری صرف سگریٹ کے پیکٹ پر پیغام لکھنے تک محدود ہے۔

فیصل آباد میں سرگودھا روڈ پر سیوریج کے کھلے گٹروں کی شکایت پر یہ جواب دے کر کمپلین کلوز کردی گئی کہ یہ واسا کی حدود میں ہی نہیں آتے۔ یعنی کسی کو اس بات کی کوئی فکر نہیں کہ ان کھلے گٹروں میں کوئی راہگیر، بچہ، بوڑھا یا بائیک والا گر کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے گا۔

شیخوپورہ ریلوے اسٹیشن پر کافی عرصے سے کچھ ڈبے گل سڑ رہے ہیں، سوچا قومی ادارے کے اثاثے گل سڑ رہے ہیں۔ کوشش کرتا ہوں شاید کسی کو خیال آجائے۔ تصاویر بنا کر سٹیزن پورٹل میں ڈالیں اور لکھا کہ یہ ڈبے کئی سال سے یہاں کھڑے سڑ رہے ہیں، یا تو انہیں مرمت کروا کر استعمال میں لائیں اور اگر یہ اب قابل مرمت نہیں ہیں تو ان کا سامان بیچ کر ریلوے کی آمدنی میں کچھ اضافہ کرلیں۔

ریلوے حکام کی جانب سے یہ کہہ کر کمپلین کلوز کردی گئی کہ ہمیں پہلے ہی کوچز کی شارٹیج کا سامنا ہے، ہم نئی ٹرین نہیں چلا سکتے۔ مطلب سوال گندم جواب چنا۔

اس کے علاوہ وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کو دیے گئے مشورے کے آپشن میں بھی کوئی پیش رفت نہیں نظر آتی۔ عین ممکن ہے کہ انھوں نے کبھی کسی ایک کو بھی پڑھنے کی زحمت گوارا نہیں کی ہوگی۔

یہ صورت حال ایک عام پاکستانی کےلیے بے حد مایوس کن ہے اور گڈ گورننس کی جو تصویر پیش کی گئی تھی، کم از کم اس صورت حال میں تو پوری ہوتی نظر نہیں آتی۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

The post سٹیزن پورٹل: عملدرآمد کے بغیر بے معنی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2UoAtoy
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment