Ads

افغان امن عمل میں پیش رفت

ایک رپورٹ کے مطابق افغان امن عمل کے لیے بھوربن مری میں ہونے والی پہلی امن کانفرنس کے انعقاد سے پاکستان مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے میں کس حد تک کامیاب ہوا، اس کے ثمرات تو بعدازاں وقت کے ساتھ ساتھ عیاں ہوتے چلے جائیں گے لیکن اس کانفرنس کا سب سے خوش کن نتیجہ جو برآمد ہوا وہ افغانستان کے غیرپشتون گروپوں اور شمالی اتحاد میں پاکستان کے بارے میں جنم لینے والی غلط فہمیوں اور شکوک و شبہات کے خاتمے کا شاندار آغاز ہے۔

اس کانفرنس میں افغانستان کی 18 ممتاز شخصیات سمیت 57 مندوبین نے شرکت کی، ان میں بیشتر غیرپشتون تھے جو افغانستان میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے ہمیشہ شک وشبہات کا اظہارکرتے آئے ہیں لیکن اس کانفرنس میں شرکت کے بعد ان کی سوچ میں واضح تبدیلی نظر آ رہی ہے۔

ادھر وزیراعظم عمران خان نے افغان وفد کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ افغانستان میں امن سب کی ضرورت ہے، افغان طالبان کے ساتھ بات چیت کا آغاز مثبت بات ہے، ہم افغان امن عمل کے لیے ایک ہیں، افغانستان میں امن سے خطے میں استحکام آئے گا‘ تجارت اور معاشی ترقی میں اضافہ ہو گا، افغانستان میں تمام طبقات کی نمایندہ حکومت ملک میں جنگ کے خاتمہ کا سبب بنے گی، افغانستان کے آیندہ صدارتی انتخابات میں پاکستان کا کوئی فیورٹ امیدوار نہیں ہے، ہم غیرجانبدار ہیں اور افغان عوام جسے منتخب کریں گے اسے قبول کریں گے۔

پاکستان نے افغانستان میں داخلی سیاسی استحکام اور قیام امن کے لیے ہفتے کو بھوربن میں ایک امن کانفرنس کا انعقاد کیا تھا جس میں سابق افغان وزیراعظم و حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار‘ شمالی اتحاد کے رہنما احمد شاہ مسعود مرحوم کے بھائی احمد ولی مسعود‘ حزب وحدت مردم افغانستان کے استاد محمد محقق‘ جماعت اسلامی افغانستان کے سیکریٹری جنرل و سابق گورنر استاد عطا محمد نور سمیت 18سیاسی جماعتوں کے قائدین، گروپس کے 45مندوبین اور نمایندہ وفود نے شرکت کی تھی جو یقیناً خطے میں قیام امن کے سفر کی جانب خوش آیند ہے۔

افغانستان کے غیرپشتون گروپوں اور شمالی اتحاد کو یہ شکایت رہی ہے کہ پاکستان افغان امن عمل میں انھیں شریک نہیں کر رہا، ان کا گمان تھا کہ پاکستان ہی افغانستان کے بہت سے مسائل کا ذمے دار ہے لہٰذا خطے میں قیام امن کے لیے ان گروپوں کی غلط فہمیوں کا ازالہ کرنا ناگزیر تھا جس میں پاکستان ایک حد تک یقیناً کامیاب رہا۔

ذرایع کے مطابق اس کانفرنس میں شریک مندوبین افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کے قائل ہو گئے‘ کانفرنس کا مقصد تمام افغان گروپوں کو ایک میز پر اکٹھا کرنا تھا جس میں کامیابی ملی اور امید ہے کہ آیندہ بھی ایسی کانفرنسیں جاری رہیں گی۔

اس کانفرنس میں طالبان کو مدعو نہیں کیا گیا تھا تاہم امید ہے کہ آیندہ اجلاس میں انھیں بھی دعوت دی جائے گی۔ امریکا ایک عرصے سے افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے لیکن ابھی تک ان کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا جس کی ایک وجہ دونوں فریقین کا اپنے اپنے موقف پر ڈٹے رہنا ہے‘ طالبان جہاں امریکی اور نیٹو افواج کے افغانستان سے نکل جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں وہاں وہ موجودہ افغان حکومت سے بھی تعلقات بہتر بنانے کے لیے آمادہ نہیں ہیں۔

افغان مصالحتی عمل کے لیے امریکا کے خصوصی نمایندہ زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ امریکا طالبان مذاکرات کا اگلا مرحلہ آیندہ ہفتے دوحہ میں شروع ہو گا‘ امریکا اور طالبان کے درمیان اب تک مذاکرات کے سات دور مکمل ہو چکے ہیں۔جب تک فریقین اپنے اپنے موقف میں لچک پیدا نہیں کرتے اور باہمی رضامندی سے کسی نکتے پر اتفاق نہیں کرتے تب تک افغانستان کی صورت حال میں بہتری آنے کی کوئی امید نہیں۔ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا اور اب بھی وہ وہاں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔

افغانستان میں قیام امن کے لیے چین‘ روس اور ایران بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اس حوالے سے ایک بڑی کانفرنس جلد ماسکو میں ہو گی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھوربن امن کانفرنس میں واضح کر دیا تھا کہ پاکستان افغان سرزمین پر تمام دھڑوں کے مابین مذاکرات چاہتا ہے اور افغانستان کو تجارتی‘ معاشی اور اقتصادی امور سمیت ہر شعبے میں ممکن حد تک مدد فراہم کرے گا۔

جس طرح بھوربن میں امن کانفرنس ہوئی اس طرح کی مزید کانفرنسیں منعقد ہونے سے افغان طالبان اور دیگر غیرپشتون دھڑوں کو ایک دوسرے کے قریب آنے اور سمجھنے کا موقع ملے گا اور ان کے درمیان جنم لینے والی غلط فہمیاں دور ہوں گی۔ افغانستان میں قیام امن کا واحد حل مذاکرات ہی میں مضمر ہے۔ بہتر یہ ہے کہ تمام فریقین لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے جلد از جلد کسی قابل قبول حل پر پہنچیں۔

The post افغان امن عمل میں پیش رفت appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو http://bit.ly/31Nncqt
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment