Ads

کشمیر پر ثالثی اور عمران خان کا بریک تھرو

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ملاقات میں اس بات کا عندیہ دیا کہ وہ کشمیر پر ثالثی کے لیے تیار ہیں۔

اوول آفس میں ہونے والی ملاقات کے موقعے پر اپنے افتتاحی کلمات میں ہی صدر ٹرمپ نے اس ضمن میں برسبیل تذکرہ کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ان سے دو ہفتہ قبل ملاقات میں کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کے لیے کہا تھا، اگر دونوں ملک راضی ہوں تو وہ چاہیں گے کہ اس معاملے میں ثالثی کا کردار ادا کریں ، صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’’کشمیر ایک خوبصورت علاقہ ہے، وہاں بم نہیں برسنے چاہئیں‘‘۔

وزیر اعظم عمران خان نے صدر ٹرمپ کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے ان کی پیشکش کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ایک ارب سے زائد لوگوں کی دعائیں ان کے ساتھ ہوں گی۔

بلاشبہ وزیراعظم عمراں خان کی وائٹ ہاؤس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں جہاں پاک امریکا تعلقات کی بحالی کا دروازہ کھلا ہے وہاں یہ دوطرفہ اعتماد سازی، معاملہ فہمی،خیر سگالی، عالمی امن و استحکام اور پاکستان کی اقتصادی ، سیاسی اور سماجی ترقی کے لیے نیک شگون بھی ہے، اسے مبصرین اور سفارتی حلقوں نے خطے کے لیے تازہ ہوا کا جھونکا قرار دیا ہے ۔

اگرچہ اس تین روزہ دورہ سے کوئی تحیر خیز تزویراتی، اقتصادی، عسکری، سماجی اور گلوبل تبدیلی ممکن نہیں تاہم اس بات کا ہر ذی شعور سیاستدان کو احساس ہو گا کہ عمران نے بریک تھرو کیا ہے اور عہد حاضر کے ایک متلون مزاج اور سخت گیر صدر امریکا سے مکالمہ اور تبادلہ خیال کا مناسب وقت لے لیا۔

اس بات میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے برسراقتدار آنے تک پاک امریکا تعلقات تلخی ، کثیر جہتی بدگمانی، تشکیک اور محاذ آرائی کے بدترین دورانیے سے گزر رہے تھے، صدر ٹرمپ اپنا عملی بیانیہ جنوبی ایشیا کے حوالہ سے پہلے دے چکے تھے، ان کا پاکستان سمیت خطے کی صورتحال، روس، بھارت ، افغانستان، سعودی عرب، یمن، ایران، چین ، شمالی کوریا اور یورپ کے سیاسی حالات پر انداز نظر کافی تہکہ خیز رہا۔

ٹرمپ ایک مختلف اور غیر روایتی امریکی صدر کے روپ میں نظر آئے جن کے بارے میں اہل پاکستان کو خدشہ تھا کہ امریکا اور پاکستان کے تعلقات شاید کشیدگی کی انتہا کو چھو لیں تاہم عمران خان کو اس بات کا یقین تھا کہ صدر ٹرمپ تک  وہ پاکستان و کشمیر کا مقدمہ لے کر جائیں گے، انھیں حقیقی صورتحال کا گہرا ادراک کرانے کے لیے جو بھی ممکن ہو سکا اس میں کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے، چنانچہ پاکستانی قوم، سیاسی قیادت اور پاک افواج کی قیادت کے ایک پیج پر آنے کے بعد عمران حکومت کے لیے ٹیسٹ کیس صدر ٹرمپ سے ملاقات کا تعین ہی تھا۔

وزیر اعظم عمران خان امریکی صدر سے ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس پہنچے تو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، مشیرِ خزانہ حفیظ شیخ، مشیرِ تجارت عبدالرزاق داؤد، وزیرِ آبی وسائل علی زیدی اور آرمی چیف  جنرل قمر جاوید باجوہ بھی ان کے ساتھ تھے۔ صدر ٹرمپ نے یاد دلایا کہا کہ نیویارک میں رہنے کی وجہ سے میرے بہت سے پاکستانی دوست ہیں۔ اور میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ پاکستانی بہت اسمارٹ اور مضبوط (ٹف) لوگ ہیں، جیسا کہ عمران خان ایک مضبوط لیڈر ہیں‘‘۔

صحافیوں کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ پاکستان مستقبل میں افغانستان میں لاکھوں جانیں بچانے کا سبب بنے گا‘‘۔ امریکی صدر نے افغانستان سے متعلق پاکستان کے کردار کو سراہا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اب ہماری کافی مدد کر رہا ہے، انھوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مل کر افغانستان سے فوجی انخلاء پر کام جاری ہے ۔ تجارتی سیاق و سباق میں امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا، پاکستان میں سرمایہ کاری کا خواہاں ہے اور تجارت کے وسیع مواقعے ہیں۔

امریکی صدر نے پاکستان کی روکی گئی 1.3 ارب ڈالر امداد کی بحالی کا بھی عندیہ دیا اور کہا کہ امداد اس لیے بند کی تھی کہ پاکستان ہماری مدد نہیں کر رہا تھا ۔ یہ بات عمران خان کی وزیر اعظم بننے سے پہلے کی ہے۔

اس موقع پر گفتگوکرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ افغانستان کا مسئلہ جنگ سے حل نہیں ہو گا۔ میں صدر ٹرمپ کی تعریف کرنا چاہتا ہوں کہ انھوں نے افغانستان میں مذاکرات کے ذریعے امن لانے کی کوششوں پر زور دیا ہے ۔ افغانستان کے مسئلہ کا واحد حل طالبان کے ساتھ امن معاہدہ ہے، امید ہے آنے والے دنوں میں طالبان کو مذاکرات کے لیے تیار کر پائیں گے۔ پاکستان امریکا سے جو وعدے کرے گا، نبھائے گا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارا کردار افغان طالبان اور افغان حکومت کو مذاکرات کی میز پر لانا ہے ۔

افغان مسئلے کے حل کے لیے انتہائی اہم دور چل رہا ہے ۔ افغان مسئلہ کا فوجی حل ممکن نہیں، ہم افغان امن معاہدے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔ افغانستان میں امن و استحکام سب سے زیادہ پاکستان کے مفاد میں ہے کیونکہ پاکستان میں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزار جانوں کی قربانی دی ۔ دہشتگردی سے پاکستانی معیشت کو 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے ۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان جلد امریکا کو دو یرغمالیوں کے بارے میں اچھی خبر دے گا۔ صدر ٹرمپ نے شکیل آفریدی کے بارے میں کہا کہ وہ اس پر ملاقات میں بات کریں گے، جب کہ عمران خان نے کہا کہ عافیہ صدیقی کے بارے میں بھی بات ہو گی۔

اس سے قبل وائٹ ہاؤس آمد پر صدر ٹرمپ نے وزیر اعظم عمران خان کا مرکزی دروازے پر استقبال کیا۔ ملاقات کے لیے اندر جانے سے قبل دونوں سربراہان نے پرجوش مصافحہ کیا اور ہاتھ ہلا کر وہاں موجود لوگوں کو خوش آمدید کہا۔ مصافحے کے بعد دونوں رہنما ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس کے اندر چلے گئے۔ عمران خان کی آمد سے قبل وائٹ ہاؤس کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک بینر آویزاں کیا گیا تھا جس پر لکھا تھا، ’’صدر ٹرمپ وائٹ ہاؤس آمد پر پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا استقبال کرتے ہیں‘‘۔

دونوں سربراہان کی ’ون آن ون ملاقات‘ تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی۔ ادھر بھارتی ذرایع ابلاغ کے مطابق، صدر ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش اس بات کا اشارہ ہو سکتا ہے کہ اس حوالے سے امریکا کی پالیسی تبدیل ہو رہی ہے۔ وائٹ ہاؤس میں وزیراعظم اور ان کے وفد کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا گیا۔

وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد  وائٹ ہاؤس نے جو اعلامیہ جاری کیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ جنوبی ایشیا میں امن، استحکام، اور خوشحالی کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ لیکن وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکا بھارتی ردعمل کے بچکانہ پن کے باعث عالمی میڈیا کی توجہ اور دلچسپی کا سبب بھی بنا اور بھارتی ذرایع ابلاغ نے خوب جم کر اس بات کی مخالفت کی کہ کشمیر میں ثالثی کا ذکر بھارت کو کسی طور قبول نہیں۔

یوں گویا پاکستانی وزیراعظم نے مسئلہ کشمیر کے لیے امریکی ثالثی کی تجویز پر بھارت کی دکھتی رگ پر پاؤں رکھ دیا ہے۔ اور پاک امریکا تعلقات میں ایک خوش گوار موڑ کا عندیہ بھارت کے لیے ایک ڈراؤنا خواب بن گیا۔ بہر حال وقت کبھی ایک سا نہیں رہتا،بھارت کو ادراک کرنا چاہیے کہ کشمیر ایک زندہ حقیقت ہے اور حقائق سے بھارت کب تک منہ چھپاتا پھرے گا۔

The post کشمیر پر ثالثی اور عمران خان کا بریک تھرو appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2y4j6MP
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment