تبت کے روحانی پیشوا دلائی لامہ کے دفتر کی طرف سے وضاحت کی گئی ہے کہ دلائی لامہ نے بی بی سی کے ساتھ اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں زیادہ عمر کی خواتین کے بارے میں جو تبصرہ کیا تھا اس پر انھیں دلی طور پر افسوس ہے تاہم انھوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں جو تضحیک آمیز بیان دیا تھا اس پر انھوں نے کسی افسوس کا اظہار نہیں کیا۔
دلائی لامہ نے کہا تھا کہ ٹرمپ اخلاقی اصولوں سے عاری ہیں اور وہ جذبات کو پیچیدہ بنا دیتے ہیں۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انھیں اس بات پر دلی افسوس ہے کہ اگر ان کے بیان پر کچھ لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں تو وہ ان تمام لوگوں سے معافی کے طلبگار ہیں۔ صدر ٹرمپ نے بی بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ شمالی ہند میں ایک دھرم شالا میں ایک جلا وطن کو نوبل امن انعام کا مستحق قرار دیا گیا ہے۔
دلائی لامہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’’ اگر ان کے بعد ایک خاتون کو دلائی لامہ بنا دیا جائے تو ان کا عہدہ اور زیادہ پر کشش ہو جائے گا، ایک خاتون دلائی لامہ ہو تو ان کے خیال میں لوگ اسے ترجیح دیں گے لیکن وہ اس کا چہرہ نہیں دیکھ سکیں گے، وہ مقدس ہستی اب اسی سال ان کے درمیان میں ہو گی لیکن تبت والوں کی بدھ مت کی روایات میں وہ زیادہ قابل قبول ہو گی، لیکن ایسا اکثر ہوتا ہے اگر کسی چیز کے بارے میں کوئی فی البدیہہ ریمارکس دیے جائیں تو دوسری زبان میں ٹرانسلیشن (ترجمہ) میں وہ اپنا اصل مزہ کھو دیتے ہیں۔ گویا اگر ان ریمارکس کے ترجمے سے کچھ ایسی بات ہوئی ہے تو انھیں اس کا دلی افسوس ہے۔‘‘
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا اگر تبت کے روحانی پیشوا کی جگہ آیندہ ایک خاتون دلائی لامہ آ جائے تو ممکن ہے وہ زیادہ پر کشش سمجھی جائے مگر ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ وہ اتنی زیادہ پرکشش نہ ہو کہ لوگ اسے دیکھنا پسند ہی نہ کریں کیونکہ اس وقت دلائی لامہ کی عمر 84 سال سے تجاوز کر چکی ہے۔
تبت کے روحانی پیشوا دلائی لامہ سے پوچھا گیا تھا کہ کیا ان کی قائم مقام کوئی خاتون بھی ہو سکتی ہے تو انھوں نے کہا کہ اس قسم کا سوال ان سے پہلے بھی پوچھا گیا تھا مثلاً 2015ء میں بھی پوچھا گیا کہ کیا وہ دلائی لامہ کے لیے مستقبل کے لیے کسی خاتون کی تعیناتی کا امکان دیکھتے ہیں تو انھوں نے کہا تھا ممکن ہے اس عمر کی خاتون لوگوں کے لیے زیادہ پرکشش نہ لگے۔
The post دلائی لامہ ٹرمپ بارے توہین آمیز بیان پر ڈٹ گئے appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/30bCBiI
0 comments:
Post a Comment