Ads

اتباعِ سُنّت کی اہمیت

پہلے جتنے انبیائے کرامؑ آئے سب مخصوص علاقے اور زمانے کے لیے مبعوث ہوئے، آخر میں ایک عالم گیر نبی ہمارے رسول کریم ﷺ تشریف لائے اور اپنے ساتھ ایک عالم گیر دین لے کر قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے ہدایت ابدی لے کر آئے۔ اللہ تعالی نے آپؐ کی زندگی کو تاقیامت انسانوں کے لیے اسوۂ حسنہ قرار دیا ہے اور انہیں اپنانے پر بہت زور دیا اور فرمایا ہے کہ تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔

حضور ﷺ نے خود کو احکامِ الہی کے سانچوں میں مکمل ڈھال دیا تاکہ وہ امت کے لیے معیار اور کسوٹی بن کر رہیں، اور شریعت کے طیّبات و محرمات میں تمیز کردی۔ اللہ تعالی کے ارشاد گرامی کا مفہوم ہے کہ نبی آخر الزمان ﷺ ان کو بھلی باتوں کا حکم کرتے ہیں، بُرے کاموں سے منع کرتے ہیں، پاک چیزوں کو حلال کرتے ہیں، خبائث کو حرام کرتے ہیں، اور ان کا بوجھ اور ان کے گردن میں جو طوق ہے ان کو ان سے دور کرتے ہیں۔

اتباع سُنّت کی اہمیت: اسلامی احکام کی دوسری سب سے اہم بنیاد سنتِ رسولؐ ہے جو دراصل قرآن کی ایسی تشریح ہے جس کے بغیر قرآن کے معانی و مطالب کو سمجھنا مشکل ہے۔ قرآن میں اقامتِ صلاۃ، حجِ بیت اللہ اور زکوۃ کے احکام تو ہیں لیکن نماز پڑھنے کا طریقہ، نصاب زکوۃ کی تفصیل اور حج کا مکمل طریقہ ہمیں آپؐ کی احادیث ہی سے معلوم ہوگا۔ نبی پاک ﷺ کا ہر قول و فعل حکمِ تشریعی کی حیثیت رکھتا ہیں، کیوں کہ اللہ تعالی کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ وہ (نبی ﷺ) اپنی خواہشات سے نہیں بولتے، وہ تو وحی ہی ہے جو ان کی طرف وحی کی جاتی ہے’’ (النجم) اور دوسری جگہ ارشاد ہے: ’’ کہہ دیجیے کہ میں اتباع نہیں کرتا مگر اس کی جو میری طرف وحی کی جاتی ہے۔ (احقاف)

اتباع سُنّت کی اہمیت قرآن کی روشنی میں: اللہ تعالی نے قرآن مجید میں مختلف انداز سے مسلمانوں کو اتباعِ رسول ﷺ پر ابھارا ہے اور سُنّت کی اہمیت کو خوب واضح کیا ہے۔ اللہ تعالی کے ارشاد کا مفہوم ہے: ’’اے ایمان والو! اطاعت کرو اللہ کی اور اس کی رسولؐ کی اور اپنے اعمال برباد نہ کرو۔‘‘ اطاعت رسول ﷺ درحقیقت اللہ کی اطاعت ہے: ’’جس نے رسولؐ کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔‘‘

رسول اللہ ﷺ کا ہر حکم ماننا ضروری ہے : ’’جو کچھ تمہیں رسولؐ دیں اسے لے لو اور جس سے روک لیں اس سے اس سے منع ہوجاو۔ٔ‘‘ (الحشر) نبی ﷺ کے کسی فیصلے پر ذرا سی تنگی بھی ایمان کے لیے خطرہ ہے: ’’ تیرے رب کی قسم وہ لوگ مومن نہ ہوں گے یہاں تک کہ تجھے اپنے آپس کے معاملات میں منصف نہ بنائیں، اور پھر جو فیصلہ کریں اس سے اپنے دل میں تنگی کو نہ پائیں اور خوشی سے قبول کریں‘‘ (نساء) اتباعِ سُنّت اللہ کی محبت اور مغفرت کا ذریعہ ہے: ’’(اے نبیؐ!) آپ کہہ دیجیے: اگر اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، اللہ بھی تم سے محبت کرنے لگے گا اور تمہارے گناہ معاف کردے گا۔‘‘

(آل عمران) سُنّت کی اتباع کرنے والوں کے لیے بہت بڑی بشارت ہے: ’’جس نے اللہ اور رسولؐ کی اطاعت کی وہ عظیم کام یابی کے ساتھ کام یاب ہوا۔‘‘ (احزاب) اطاعت کرنے والے جنّت میں مقرب لوگوں کے پاس ہوں گے: ’’جس نے اللہ اور رسولؐ کی اطاعت کی، تو وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام کیا ہے۔ انبیاء، صادقین، شہداء اور صالحین کے ساتھ اور ان کی (یہ) رفاقت بہت اچھی ہوگی۔‘‘ (نساء) لیکن جو آدمی رسول ﷺ کی اتباع نہیں کرے گا قیامت کے دن اپنا ہاتھ کاٹتا ہوگا اور کہتا ہوگا: ’’کاش میں رسول ﷺ کے ساتھ اللہ کا راستہ اختیار کرلیتا۔‘‘ (الفرقان)

آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی۔‘‘ (البخاری) آپؐ نے فرمایا: ’’جس نے میری اطاعت کی وہ جنّت میں داخل ہوگیا۔‘‘ (کنز العمّال) ’’ جس کا اطمینان سُنّت پر ہو وہ کام یاب ہے اور جس کا اطمینان سُنّت کے علاوہ پر ہو تو وہ ہلاک ہوگیا۔‘‘ (رواہ احمد) ’’ بہترین کلام کتاب اللہ ہے، بہترین سیرت محمد ﷺ کی سیرت ہے، اس میں نئی چیزیں گھڑنا بدترین کاموں میں سے ہے اور ہر بدعت گم راہی ہے۔‘‘ (مسلم) ’’ جس نے میری اطاعت کی وہ جنّت میں داخل ہوگا، اور جس نے میری نافرمانی کی تو درحقیقت اس نے (جنت میں داخل ہونے سے) انکار کیا۔‘‘ (بخاری)

سہل بن عبداللہ ؒ کا قول ہے : نجات تین چیزوں میں ہے، حلال کھانا۔ فرائض کی ادائی، اور اتباعِ سُنّت۔ (تفسیر قرطبی)

The post اتباعِ سُنّت کی اہمیت appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/334Dqfs
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment