ہارورڈ: کینسر کی لاتعداد اقسام ہیں جنہیں شناخت کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ بروقت شناخت سے مرض کو قابو کرنا قدرے آسان ہوجاتا ہے۔ اسی بنا پر خون کا ایک ایسا ٹیسٹ وضع کیا گیا ہے جو 20 اقسام کے کینسر کی شناخت کرسکتا ہے۔
ڈینا فیبر کینسر انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین نے سرطان کی تشخیص کےلیے ایک ایسا بلڈ ٹیسٹ آزمایا ہے جو 20 اقسام کے کینسر کی خبر دے سکتا ہے۔ پرائیویٹ کمپنی گریل انکارپوریٹڈ نے یہ ٹیسٹ وضع ہے جس کی اہم آزمائش ہارورڈ یونیورسٹی کے ڈینا فیبر انسٹی ٹیوٹ نے کی ہے۔
اس ٹیکنالوجی میں خون میں میتھائل گروپس کی شناخت کی صلاحیت ہے جو چھوٹے چھوٹے کیمیائی یونٹس ہوتے ہیں۔ یہ ننھے ننھے سالمات کسی ڈی این اے سے چمٹ جاتے ہیں اور جین کو سوئچ آن یا آف بھی کرسکتے ہیں۔ اس طرح جین کے کھلنے اور بند ہونے کے پیٹرن اور رویوں سے معلوم کیا جاسکتا ہے کہ کونسا جین غیرمعمولی اظہار کرتے ہوئے کینسر کی خبر دے رہا ہے۔
آزمائشی طور پر اسے خون کے 3600 خون کے نمونوں پر آزمایا گیا تو اس نے 99 فیصد درستگی اور یقینیت سے کینسر کی خبر دی جو ایک اہم ترین کامیابی بھی ہے۔ اس کے علاوہ یہ ٹیسٹ کینسر کے درجے اور شدت بھی بیان کرتا ہے۔ یعنی پہلے اسٹیج کا کینسر 32 فیصد، دوسرے درجے کا کینسر 76 فیصد اور تیسرے اسٹیج کا کینسر 85 فیصد درستگی کے ساتھ بیان کرتا ہے۔
اس کے علاوہ اسٹیج فور کینسر کی تشخیص 93 فیصد درستگی کے ساتھ کرسکتا ہے۔ اس ٹیسٹ کی بدولت چھاتی، گردن، لمفی غدود، پھیپھڑے، خون، لبلبے، پتے اور مثانے کے سرطان کی درست ترین شناخت کی جاسکتی ہے۔
The post ایک بلڈ ٹیسٹ جو کینسر کی 20 اقسام شناخت کرسکتا ہے appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2oDG8Zy
0 comments:
Post a Comment