ہر مسلمان کو اپنے دل و دماغ میں یہ بات راسخ کرلینی چاہیے کہ نبی اکرمؐ کی ذاتِ اقدس اصلِ دین ہے۔ آپؐ کی محبّت شرطِ ایمان ہے۔ جس دل میں آپؐ کی محبت نہیں، وہ ویران ہے۔ مطالع المسرات میں ہے کہ حضورؐ کی محبت، رب العزت کی محبت کے لیے شرط اول ہے۔
ہر ذی شعور انسان پر یہ بات عیاں ہے کہ جب تک مسلمانوں کے دلوں میں محبت رسولؐ کا غلبہ رہا، تب تک عزت و تمکنت اور فتح و عروج ان کا مقدر رہی اور سرکش اقوام ان کے زیر نگیں رہیں۔ لیکن جب یہ تعلق اور رشتہ کم زور ہوا تو مسلمانوں کا عروج، زوال میں تبدیل ہوگیا۔ حتیٰ کہ آج مسلمانوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے۔ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے، جس نے میری محبت کا دعویٰ کیا اسے چاہیے کہ وہ آپؐ کی اتباع کرے۔ رسول اکرمؐ کے جاںنثاروں کا عمل یہی رہا ہے۔ نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوگا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے والدین، اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔‘‘ (البخاری)
ایک بار رسول اکرمؐ کی خدمت میں کسی صحابیؓ نے عرض کیا: ’’یارسول اﷲ ﷺ! میں سچا مومن کب بنوں گا؟‘‘
حضورِ اکرمؐ نے فرمایا: ’’تُو جب اﷲ تعالیٰ سے محبت کرے گا۔‘‘اُس نے عرض کیا: ’’میرے آقاؐ! میری محبت اﷲ تعالیٰ سے کب ہوگی۔؟‘‘آپؐ نے فرمایا: ’’جب تُو اس کے رسولؐ سے محبت کرے گا۔‘‘صحابی نے عرض کیا: ’’اﷲ تعالیٰ کے رسولؐ سے میری محبت کب ہوگی۔؟‘‘رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تُو ان کے طریقے پر چلے گا، اور ان کی سُنّت کی پیروی کرے گا، اور ان سے محبّت کرنے والوں کے ساتھ مُحبّت کرے گا اور ان سے بغض رکھنے والوں کے ساتھ بغض رکھے گا۔
اور کسی سے مُحبّت کرے تو ان کی وجہ سے کرے، اور اگر کسی سے عداوت رکھے تو ان کی وجہ سے رکھے۔‘‘ پھر آپؐ نے فرمایا: ’’لوگوں کا ایمان ایک جیسا نہیں، بل کہ جس کے دل میں میری محبّت جتنی زیادہ ہوگی، اتنا ہی اس کا ایمان قوی ہوگا۔ اس طرح لوگوں کا کفر بھی ایک جیسا نہیں، بل کہ جس کے دل میں میرے متعلق غضب جتنا زیادہ ہوگا اس کا کفر بھی اتنا ہی بڑا ہوگا۔‘‘ اس کے بعد تین مرتبہ یہ فرمایا: خبردار! جس کے دل میں میری محبّت نہیں اس کا ایمان ہی نہیں۔‘‘ (دلائل الخیرات)
رسول اکرمؐ سے محبّت کرنے والا جو ثمرات حاصل کرتا ہے وہ تو کثیر ہیں، لیکن ہم یہاں صرف چند ایک بیان کرتے ہیں۔ نبی کریمؐ سے محبت کرنے والے کو ایک ثمر یہ ملتا ہے کہ وہ ایمان کی حلاوت پالیتا ہے۔ جیسا کہ حضرت انس بن مالکؓ سے رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: ’’جس شخص میں یہ تین چیزیں ہوں گی، وہی ایمان کی حلاوت پائے گا۔‘‘ اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسولؐ اسے ہر شے سے بڑھ کر محبوب ہوں۔ اگر کسی سے محبت کرے تو اﷲ کے لیے۔ اسے کفر کی جانب نجات کے بعد لوٹنا اس قدر ناپسند ہو، جس طرح آگ میں جانا۔ (صحیح مسلم)
نبی کریمؐ سے محبت کرنے والے کو آخرت میں آپؐ کی رفاقت نصیب ہوگی۔ جیسا کہ احادیث مبارکہ میں تواتر کے ساتھ ثابت ہے کہ رسول کریمؐ نے فرمایا: ’’تم قیامت کے دن اس کے ساتھ ہو گے جس کے ساتھ تم محبّت کرتے ہو۔‘‘ رسول کریمؐ کا فرمان ہے: ’’جس شخص نے میری سُنّت کو زندہ کیا، اس نے مجھ سے مُحبّت کی اور جس شخص نے مجھ سے مُحبّت کی، وہ میرے ساتھ جنّت میں ہوگا۔‘‘
ہر عقل مند مسلمان کو یہ بات سب سے زیادہ محبوب ہے کہ اسے اخروی کوئی پریشانی لاحق نہ ہو، جیسے محشر کی گرمی، اﷲ تعالیٰ کی ناراضی، جہنّم کی دہکتی آگ وغیرہ تو رسول اﷲ ﷺ سے مُحبّت کرنے والے کو ان تمام پریشانیوں سے نجات مل جاتی ہے۔
The post حُبّ رسول کریم ﷺ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/324GvKT
0 comments:
Post a Comment