وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کی اوّلین ترجیح معاشی نظام کو مستحکم بنیادوں پر چلانا ہے جس کے نتیجے میں روزگار کے مواقعے پیدا ہونگے، سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا اور مقامی صنعتوں کو فروغ ملے گا۔وہ جمعرات کو حکومت کی معاشی ٹیم کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے جس میں چھوٹی اور درمیانی صنعتوں (ایس ایم ایز) کے فروغ، بیمار صنعتوں کی بحالی اور تعمیرات سیکٹر کو مراعات دینے کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی گئی۔
بیمار صنعتوں کی بحالی کے حوالے سے وزیر اعظم کوآگاہ کیا گیاکہ کل 687 ایسے یونٹس ہیں جن کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت فوری طور پر بحال کرنے کے لیے اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔
اجلاس میں وفاقی وزراء مخدوم خسرو بختیار، عمر ایوب، حماد اظہر، محمد میاں سومرو، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داود، مشیر اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین، معاونین خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، یوسف بیگ مرزا، شوکت ترین، چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ، چیئرمین این ڈی ایم اے اور سینئر افسران بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ معاشی ٹیم کے ساتھ تواتر کے ساتھ اجلاس منعقد کیے جائیں گے جس کا سب سے اہم مقصد بین الوزارتی ہم آہنگی بڑھانا ہے۔
یہ خوش آیند بات ہے کہ وزیراعظم نے معاشی ترجیحات میں روزگار کی فراہمی ،سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ اور مقامی صنعتوں کو فروغ دینے پر واضح ہدایات جاری کی ہیں۔ دوسری جانب اقتصادی اور مالیاتی صورتحال سے متعلق ملی جلی معاشی خبریں اس تاثر کی حمایت کرتی ہیں کہ مشکلات اور سیاسی حلقوں کے خدشات و تحفظات کے باوجود بعض شعبوں میں بہتری آرہی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ معاشی صورتحال میں بہتری کا رجحان ہے، انھوں نے خوشخبری دی کہ مہنگائی آیندہ دو سال کے اندر کم ہوجائے گی،انھوں نے اعتراف کیا کہ دوستوں نے ہاتھ کھینچا تو آئی ایم ایف کے پاس جانا آخری آپشن تھا،گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق ایکسچینج ریٹ تبدیلی کے بعد ماہانہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ نصف رہ گیاہے، تاہم پریشان کن اطلاعات بھی معاشی پروسیس کو متاثر کررہی ہیں، ایک رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے اکتوبر کے لیے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 376 ارب مقرر کیا ہے جب کہ دوسری سہ ماہی کے لیے ریونیو ہدف 1295.99 ارب رکھا گیا ہے۔
دریں اثنا سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز کا کہنا ہے کہ آئی ٹی سیکٹر میں 50کروڑ کی منی لانڈرنگ ہورہی ہے، جس کی وجہ ایف آئی اے کے حکام اور نجی شعبے کے کچھ عناصر کی چشم پوشی ہے، ان کے بیان کا یہ پہلو قابل تشویش اورقابل غور ہے کہ ایف بی آر کو دستاویزی ثبوت بھی مہیا کیے مگر کارروائی سے گریز کیا گیا۔ وفاقی حکومت نے تاجروں کو یکم دسمبر تک کمپیوٹرائزڈ سسٹم سے منسلک ہونے کی مہلت دی ہے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ تاجر برادری کو ہڑتال اور ممکنہ شٹر ڈاؤن اعلانات پر فوری اعتماد میں لیاجائے ، ان کے مطالبات کے حل کے لیے مکالمہ کو اولیت دی جائے تاکہ ملکی معیشت کا پہیہ گھومتے رہنا چاہیے۔
بتایا جاتا ہے کہ مجوزہ سسٹم سے منسلک نہ ہونے والے تاجروں کو 17 فیصد جب کہ ایک ہزار مربع فٹ سے چھوٹی دکانوں پر فکس ٹیکس لاگو ہوگا، ادھر سیلز ٹیکس نفاذ رولز جاری کیے جا چکے ہیں اور ہوٹلوں، ریسٹورانٹس کے لیے الیکٹرونک انوائس سسٹم متعارف کیا گیا ہے، لہٰذا کاروباری طبقے کو نئے سسٹم سے ذہنی ہم آہنگی پیداکرنے کے لیے وقت بھی درکار ہوگا ۔چنانچہ مشیر خزانہ شبر زیدی اور ایف آئی اے حکام کے لیے صائب مشورہ ہے کہ معاشی صورتحال کی گھمبیرتا کو دیکھتے ہوئے ایسے اقدامات کیے جانے چاہئیں جن سے تاجر برادری کوسہولتیں ملیں اور وہ ملکی معاشی ترقی کے عمل میں خود کو ایک قابل فخر شراکت دار سمجھیں۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ 60 دن کے اندر ایک مفصل منصوبہ بندی کے تحت ان یونٹس کو بحال کرنے کے لیے جن قوانین اور انتظامی اصلاحات کی ضرورت ہے، ان کو مکمل کیا جائے۔ایک ہفتے میں چھوٹی اوردرمیانی صنعتوں( ایس ایم ایز) کے فروغ کے لیے مکمل ایکشن پلان پیش کیا جائے جس میں مختلف ٹارگٹ مکمل کرنے کے لیے مخصوص میعاد کا تعین شامل ہو۔ تعمیرات سیکٹر سے متعلقہ صنعتوں کو جلد ٹیکس مراعات دے دی جائیں گی۔
اسٹیل اور سیمنٹ صنعتوں کے سیلز ٹیکس کے حوالے سے وزیر اعظم نے مشیر خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ ایف بی آر، نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی اور صوبائی حکومتوں سے مل کر لائحہ عمل ترتیب دیں اور اگلے ہفتے تک رپورٹ پیش کریں۔یہ دل خوش کن اطلاع ہے کہ چین نے سی پیک انفرااسٹرکچر منصوبوں کے معیار اور وقت پر تکمیل پر اطمینان کااظہار کیا ہے جب کہ اسٹاک مارکیٹ میں تیزی اور شیئرز کی مالیت ایک کھرب بڑھ جانے کی خبر بھی معاشی افق کی خوش آیند پیش رفت ہے۔امید کی جانی چاہیے کہ قوم کو معاشی ترقی کے ثمرات بھی جلد ملیں گے۔
The post معاشی ترقی اور عوام کے لیے ثمرات appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2ozgi9q
0 comments:
Post a Comment