Ads

بھارتی تعصب خطے کے لیے خطرناک

جنوبی ایشیا کے خطے میں 9نومبر ہفتے کو 2 اہم واقعات رونما ہوئے جو اپنی اہمیت کے پیش نظر ہمیشہ تاریخی قرطاس پر یاد رکھے جائیں گے‘ ایک جانب پاکستان نے بابا گورونانک کے 550ویں جنم دن کے موقع پر کرتارپور کا راستہ کھول کر سکھوں کے لیے مسرت اور خوشی کا سامان بہم پہنچایا تو دوسری جانب بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس میں تعصب اور تنگ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسجد کی زمین ہندوؤں کے حوالے کرنے اور مرکزی حکومت کو مندر تعمیر کرنے کا حکم دے کر بھارت کے سیکولر آئین کی دھجیاں اڑا دیں۔

6دسمبر 1922کو پورے بھارت سے انتہا پسند ہندو ایودھیا میں جمع ہوئے اور ہزاروں سیکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں انھوں نے 16ویں صدی کی تاریخی بابری مسجد کو شہید کر دیا جس کے خلاف نہ صرف ہندوستان بلکہ پاکستان میں بھی مسلمانوں نے بھرپور احتجاج کیا۔ ہندوستان کے مسلمانوں نے انصاف کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا مگر اب بھارتی سپریم کورٹ نے بظاہر انصاف پر مبنی مگر حقیقتاً تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے تاریخی بابری مسجد کی متنازعہ زمین ہندوؤں کے حوالے کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو مسجد تعمیر کرنے کے لیے متبادل 5ایکڑ زمین دی جائے گی۔

بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ مسجد کی جگہ پر رام کی جنم بھومی تھی اور بابری مسجد کے نیچے اسلامی تعمیرات نہیں تھیں، بابری مسجد کو خالی پلاٹ پر نہیں بلکہ ہندو اسٹرکچر پر تعمیر کیا گیا۔ بابری مسجد کیس کے مسلمان فریق سنی وقف بورڈ نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘ مسلمانوں کو بھارتی عدالتی فیصلے پر شدید تحفظات ہیں، ان کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے میں تضادات ہیں‘ جن ثبوتوں کو ہندوؤں کے حق میں لیا گیا وہیں مسلمانوں کے حق میں مسترد کر دیے گئے‘ یہ حقائق کی نہیں عقیدے کی جیت ہے۔

ادھر پاکستان میں کرتارپور راہداری کا باضابطہ افتتاح کیا گیا‘ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر حل ہو جائے تو پورا برصغیر ترقی کے لحاظ سے بہت آگے جا سکتا ہے۔ تقریب میں آئے ہوئے سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ راہداری کھولنے سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں نمایاں بہتری آئے گی۔

بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ امریندر سنگھ نے کہا کہ امید ہے راہداری کھلنے سے دونوں ممالک کے تعلقات بہتر ہوں گے۔ اس حقیقت سے صرف نظر نہیں کیا جا سکتا کہ پاکستان نے اسلامی رواداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کرتارپور کا راستہ کھول کر اور سکھوں کو اپنی مذہبی عبادات کے لیے جو سہولتیں فراہم کی ہیں اس پر پوری سکھ برادری میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اب روزانہ 5ہزار سکھ یاتری بغیر ویزے کے کرتار پور گردوارہ کی یاترا اور وہاں اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کے لیے آ سکیں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کے لیے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بنیادی مسئلہ کشمیر کا ہے، یہ تنازع حل ہونے سے ہی پورا برصغیر ترقی کے راستے میں گامزن ہو سکتا ہے‘ مقبوضہ کشمیر میں انسانوں سے جانوروں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے، 9لاکھ بھارتی فوجیوں نے 80لاکھ سے زائد کشمیریوں کو یرغمال بنایا ہوا ہے‘ مودی کے لیے یہ پیغام ہے کہ انصاف سے امن اور ناانصافی سے انتشار پھیلتا ہے۔

ایک جانب بھارتی حکومت نے تنگ دلی اور تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے اس کے اس ظالمانہ فعل سے پوری وادی دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکی ہے۔ بھارت کا خیال ہے کہ وہ اپنے ظالمانہ ہتھکنڈوں سے مقبوضہ کشمیر میں چلنے والی آزادی کی تحریک کو دبانے اور اس جنت نظیر وادی کو ہمیشہ کے لیے اپنا حصہ بنانے میں کامیاب ہو جائے گا۔ مگر مقبوضہ وادی کے کشمیریوں نے لاکھوں جانیں دے کر بھی یہ ثابت کیا ہے کہ وہ کسی بھی طور آزادی کے حق سے دستبردار ہونے کے لیے تیار نہیں اور بھارت کا کوئی بھی ظالمانہ اور پرتشدد فعل انھیں اس حق سے محروم نہیں کر سکتا اور وہ بہرصورت اپنے اس حق کو لے کر رہیں گے۔

دوسری جانب پاکستان کا اقلیتوں کے ساتھ رویہ یہ ہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کرتارپور راہداری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں چار سو مندروں کی نشاندہی کر دی گئی ہے جن کی تزئین نو کی جائے گی۔ بھارتی حکومت اور سپریم کورٹ کو اس حقیقت سے صرف نظر نہیں کرنا چاہیے کہ انصاف‘ رواداری اور امن سے ملکوں کو استحکام ملتا جب کہ ان عناصر کے انکار سے نفرت کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا ہے۔ بھارت کا مذہبی تعصب خطے کے امن کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔

 

The post بھارتی تعصب خطے کے لیے خطرناک appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2rxSSCp
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment